• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انتخابات کا فیصلہ جلد بازی میں نہ کیا جائے، گورنر کے پی

پشاور(سٹاف رپورٹر) گورنر خیبرپختونخوا غلام علی نے ایک مرتبہ پھر الیکشن کمیشن جانیکا اعلان کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورت انتہائی خراب اور بدامنی ہے اس لئے انتخابات کا فیصلہ جلد بازی میں نہ کیا جائے کیونکہ عجلت میں فیصلے سے مشکلات میں اضافہ ہوگا ، پرامن انتخابات میری خواہش، سپریم کورٹ احکامات پر صوبائی حکومت سے امن وامان کی تحریری رپورٹ لیکر الیکشن کمیشن کو ارسال کی ہے،سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں صوبائی حکومت سے رپورٹ لیکر الیکشن کمیشن کو ارسال کردی ہے ، نگران وزیر اعلیٰ کیساتھ کوئی اختلافات نہیں ، صوبہ کے آئینی سربراہ کی حیثیت سے میری اپنی اور نگران وزیر اعلیٰ کی اپنی ذمہ داریاں ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، غلا م علی نے کہاکہ اُن کی خواہش ہے کہ صوبے میں آزادانہ، پرامن اور منصفانہ انتخابات ہوں،عام انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر مکمل عملدرآمد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے ساتھ مشاورتی عمل مکمل کیا اور ایک دو روز میں الیکشن کمیشن کیساتھ پھر ملاقات ہوگی، صوبہ میں عام انتخابات سے متعلق صدرپاکستان سے بھی ملاقات کی اورصوبائی حکومت سے الیکشن کی تیاری و ضروریات سے متعلق تحریری طور پر بھی پوچھا جس کا انہوں نے تحریری جواب بھی دیا جو الیکشن کمیشن کو ارسال کردیا ہے، گورنر کاکہناتھاکہ الیکشن کمیشن نے ہمارے خط کی روشنی میں سیکورٹی اور امن وامان کی صورتحال سے متعلق اجلاس بھی بلایا۔ انہوں نے کہاکہ وہ بہت جلد الیکشن کمیشن جارہے ہیں اور اُن کی کوشش ہے کہ جلد بازی میں ایسا کوئی فیصلہ نہ ہو جس سے مشکلات پیدا ہوجائیں۔ انہوں نے کہاکہ ضم اضلاع کے عوام بھی اسلام آباد میں مظاہرہ کررہے ہیں اور مطالبہ کررہے ہیں کہ مردم شماری اور نئی حلقہ بندیوں سے پہلے انتخابات نہ کرائے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ وہ تمام سیاسی جماعتوں سے درخواست کررہے ہیں کہ مل بیٹھ کر متفقہ فیصلہ کریں اور تمام معاملات پر غور کریں۔ الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق کوشش کررہا ہے لیکن ہم نے زمینی حقائق کو دیکھناہے، ہم چاہتے ہیں کہ متحد ہو کر ملکی مفاد میں کوئی فیصلہ ہو۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کو ہم نے ماناہے، پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صورتحال میں واضح طور پر فرق ہے، یہاں حالات ٹھیک نہیں ہے،امن وامان کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے۔ صوبے کے آئینی سربراہ کی حیثیت سے جو صورتحال صوبائی حکومت نے بتائی ہے اس سے الیکشن کمیشن کو بھی آگاہ کیاہے اور اپنی ایک رائے دی ہے جس کو ماننا یا نہ ماننا ادارے کا اختیارہے۔۔ نگران وزیراعلی سے تعلقات کے سوال پر انہوں نے کہاکہ میڈیا اور سماجی رابطہ کے ویب سائٹ پر ایک پروپیگنڈہ چلایاجارہاہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ نگران وزیراعلی کے ساتھ بطور صوبے کے آئینی سربراہ ایک بہترین تعلق ہے ، نگران وزیراعلی اپنی ذمہ داریاں اور وہ بطور گورنر اپنی آئینی ذمہ داریاں ادا کررہے ہیں۔
اہم خبریں سے مزید