اسلام آباد (نمائندہ جنگ) وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے الیکشن کمیشن کے دو صوبوں میں انتخابات موخر کرکے 8 اکتوبر کو کرانے کے فیصلے کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے معروضی حالات ایسے ہی فیصلے کے متقاضی ہیں،عمران کسی تیسرے آپشن کیلئے حالات سازگار نہ کریں ، ساتھ بیٹھ جائیں،الیکشن کمیشن کافیصلہ بہترین،ملک معاشی بحران کے دہانے پرہے، ان حالات میں انتخابات ہوئے تویہ خونی الیکشن ہونگے،، الیکشن کمیشن نے سٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور زمینی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا ہے ، یہ فیصلہ کسی صورت غیر آئینی نہیں ، 1997 سے 2018 تک ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی روز ہوتے آئے ہیں ، ان حالات میں الیکشن کرائے گئے تو یہ خونی الیکشن ہوں گے ، جمہوری نظام کو چلنے دیں،عمران کسی تیسرے آپشن کیلئے حالات ساز گار نہ کریں ، ریاست سب سے پہلے ہے ، پاکستان کیلئے اکٹھے بیٹھیں ، اگر عمران خان گرینڈ سیاسی ڈائیلاگ چاہتے ہیں تو آئیں ہم تیار ہیں۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک سنگین سیاسی اور معاشی بحران کے دہانے پر کھڑا ہوا ہے ۔ آج جیو پولییٹکل حوالے سے ہماری جغرافیائی صورتحال کی وجہ سے معاشی بحران سے نمٹنے میں خاطر خواہ مدد نہیں مل رہی۔ ہمیں بحیثیت قوم کفایت شعاری کی طرف چلنا ہو گا۔ ٹیکس کلچر کو بہتر بنانا ، ایکسپورٹ میں اضافہ کرنا ترجیح ہونی چاہئے۔ ملک میں سیا سی بحران کی سی کیفیت ہے ۔ ایک شخص کی انا کی بھینٹ دو اسمبلیاں چڑھ گئیں۔ وہاں پر اسمبلیاں تحلیل ہونے کی بعد کی صورتحال ، دہشتگردی کے واقعات میں اضافے کو مد نظر رکھتے ہوئے دو صوبوں میں الیکشن کی بات آئی تو ایک طرف کی سوچ تھی کہ اگر ایک شخص کی خاطر دو صوبوں میں الگ سے الیکشن کرایا جائے گا تو وہ ہمیشہ متنازعہ رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ جنرل ضیا الحق کا بدترین مارشل لا بھی انتخابات کی وجہ سے آیا تھا۔ آج کل ملک میں سول سوسائٹی کی ایک مہم چل رہی ہے کہ ملک میں ایک ہی وقت میں الیکشن ہونے چاہئیں۔