سکون کی متلاشی نوجوان نسل نشے کے سمندر میں ڈوب رہی ہے اس کا اندازہ شاید اب کسی کو ہو یا نہ ہو لیکن سوچنے سمجھنے والے اور دانش ور طبقے کو یہ فکر کھائے جا رہی ہے کہ جس طرح یورپ کا معاشرہ تباہ ہوگیا اور نوجوان نسل بے راہ روی کا شکار ہو کر نشے کی عادی ہوگئی ہے، اسی طرح ہماری نسل بھی تمام اخلاقی قدروں سے ماورا ہو کر سکون کی تلاش میں نشے کی لت میں مبتلا ہوکر تباہی سے دوچار ہوتی جارہی ہے۔
خود کُشی جیسے انتہائی اقدام کی خبریں آپ معمول بن چکی ہیں، جام صاحب روڈ پر حسبِ معمول تین دوست طارق مینگل کی بیٹھک میں بیٹھے خوش گپیوں میں مصروف تھے، اسی دوران طارق مینگل کو حنظلہ یوسفزئی نے کہا کہ وہ اپنی زندگی سے اکتا چکا ہے اور اپنا خاتمہ کرنا چاہتا ہے، وہ کہہ رہا تھا کہ اب میں اس دنیا میں رہنا نہیں چاہتا اور اس کو خیر باد کرنا چاہتا ہوں۔ اس گفتگو کے بعد بقول عبد الباسط قریشی کے جو کہ وہاں موجود تھا، اس نے پولیس کو بتایا کہ طارق مینگل یہ سن کر اٹھا اور جب واپس آیا، تو اس کے ہاتھ میں پستول تھی اور اس نے آتے ہی حنظلہ یوسفزئی پر نشانہ لے کر اس کے منہ پر ایک گولی ماری جو کہ کھوپڑی چیرتی ہوئی باہر ہو گئی اور اس کے بعد وہ خاک و خون میں نہا گیا، گولی چلنے کی آواز پر اہل محلہ جمع ہوئے توعبد الباسط قریشی کا کہنا تھا کہ میں نے اور سامنے دکاندار نے جو فائر کی آواز سن کر وہاں موجود تھا، ہم نے حنظلہ کو رکشہ میں ڈالا اور پیپلز میڈیکل اسپتال لے کر گئے، جہاں ڈاکٹروں نے ان کی موت کی تصدیق کی۔
اس سلسلے میں ڈی ایس پی حبیب الرحمان لاشاری کا کہنا تھا کہ پولیس نے طارق منگل کو گرفتار کرلیا اور عبدالباسط کو بھی حراست میں لے کر تفتیش شروع کر دی ہے۔ تاہم پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ بات یہ نہیں ہے جو کہ بنائی گئی تھی، بلکہ اس کے پس پردہ کہانی دوسری ہے ، جس کی تفتیش کی جارہی ہے اور جلد اس سلسلے میں اہم انکشافات متوقع ہیں۔ ادھر عدم برداشت کا ایک اور واقعہ قاضی احمد میں سامنے آیا، جب ایک نوجوان 28 سالہ غلام سلیم پھانسی کا پھندا لگا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر چکا تھا، اس سلسلے میں پولیس کے مطابق قاضی احمد کی دوست محمد کالونی میں نوجوان کی لاش گھر سے برآمد ہوئی، ورثاء کا کہنا تھا کہ نوجوان نے بیوی کی ناراضگی کے باعث خودکشی کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کی بیوی ناراض ہو کر میکے چلی گئی تھی، جس پراس نے یہ انتہائی قدم اٹھا کر خود کشی کی ہے۔
مبینہ طور پر خود کشی کرنے والے نوجوان کی دو بیٹیاں اور بیٹا تھا، جن کو وہ روتا چھوڑ کر راہی عدم کو سدھار گیا۔ اسی طرح کی خودکشی کا ایک اور واقعہ قاضی احمد میں ہی پیش آیا تھا، جہاں ایک شخص نے سود خوروں سے رقم ادھار لی اور اس کا سود ادا کرتے کرتے وہ اپنی تمام جمع پونجی سے محروم ہوگیا اور پھر اس کے بعد جب سود خوروں کا اس پر پریشر بڑھا تو اس کے سامنے یہی ایک راستہ نظر آیا کہ وہ اپنی زندگی کا خاتمہ کرلے اور اس کے بعد اس نے زہر پی کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا، جب کہ وہ شخص ٹک ٹاکر تھا اور اس کی بنائی ہوئی ویڈیو لوگ بڑے شوق سے دیکھتے تھے، لیکن اس نے اپنی زندگی کا خاتمہ اس دکھ کے ساتھ کیا کہ وہ سود خوروں کی رقم ادا نہ کرنے کی وجہ سے اپنی زندگی کا دیا بجھا رہا ہے۔
اس نے مرتے ہوئے ایک خط چھوڑا جس میں یہ انتہائی افسوس ناک داستان لکھی تھی اور اس کا یہ کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ سود خوری کے کام کو ختم کریں اور جو لوگ اس دھندے میں ملوث ہیں، انہیں عبرت ناک سزا دے، تاکہ معاشرے سے اس لعنت کا خاتمہ ہو سکے، لیکن یہ امر قابل ذکر ہے کہ سود خور خود کتنے بااثر ہیں اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ضلع شہید بینظیر آباد میں جو معروف سود خور ہیں،آئے دن یہ لوگ ڈپٹی کمشنر ایس ایس پی کو اجرک اور ٹوپی پہناتے اور ان کی سالگرہ کے تحفے پیش کرتے نظر آتے ہیں اور اس طرح ان تصاویر کو سوشل میڈیا پر وائرل کر کے لوگوں کو جنہیں انہوں نے سود کے شکنجے میں جکڑا ہے، نفسیاتی پریشر ڈال کر ان سے سود پر دی گئی رقم کا کمیشن وصول کرنے میں کام یاب ہوجاتے ہیں۔
ادھر دوسری جانب شاہ پور جہانیاں شوگر مل کے کوارٹر سے گوٹھ غلام رسول کھوسو کے رہائشی ہادی بخش کھوسو کی تشدد شدہ لاش ملی ہے پولیس کا کہنا تھا کہ اس پر تشدد کیا گیا ہے، جب کہ اس کے منہ میں بجلی کی تاریں لگا کر کرنٹ دیا گیا، جس سے اس کی موت واقع ہوئی ہے،اس سلسلے میں پولیس کا کہنا تھا کہ جلد ہی معاملے کی تہہ تک پہنچ کر قتل کے اصل محرکے کو سامنے لاکر ملزمان کو گرفتار کرکے قانون کے حوالے کیا جائے گا ۔ قاضی احمد پولیس نے ایک ماہ قبل مویشی کے تاجروں سے لوٹ مار کرنے میں مزاحمت پر دو تاجروں کو ہلاک اور ایک کو زخمی کرنے اور چھ لاکھ پچاس ہزار روپے لوٹنے کے دو ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔
اس سلسلے میں قاضی احمد پولیس کے ایس ایچ او عبدالوحید شیخ اور پولیس آفیسر اقبال وسان نے بتایا کہ مسلح افراد نے چھنڈن شاخ قاضی احمد میں دو مویشی کے تاجر پیر بخش مری اور تگیو مری کو فائرنگ کرکے اس وقت ہلاک کر دیا تھا، جب انہوں نے لوٹ مار کے دوران مزاحمت کی جب کہ مسلح افراد نے مویشی کے تاجر نوبت خان سے چھ لاکھ پچاس ہزار روپے لوٹ لئے اور فرار ہوگئے تھے۔
اس سلسلے میں ایس ایچ او عبدالوحید شیخ کا کہنا تھا کہ پولیس نے جدید ٹیکنالوجی اور آئی ٹی ٹیم کی مدد سے اس واردات میں نام زد دو ملزمان کریم بخش عرف کرو کھوسو اور جلال جمالی کو گرفتار کیا ہے ،جب کہ دونوں ملزمان نے ملوک عرف کاسائی جتوئی اور علنی جمالی جو کہ ان کے ساتھ اس واردات میں موجود تھے، کی نشاندہی کی ہے اور پولیس ان کی گرفتاری کے لیے بھرپور جدوجہد کر رہی ہے۔