اسلام آباد (صالح ظافر) پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس آج (پیر) کو اپنے یک نکاتی ایجنڈے پر مزید بحث کرے گا جس کے آٹھ پہلو ہیں جن میں قومی اداروں کا احترام، امن و امان اور دہشت گردی، اقتصادی پالیسی، خارجہ پالیسی، جموں و کشمیر کا مسئلہ، چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور آبادی میں تیزی سے اضافہ شامل ہیں۔
باخبر پارلیمانی ذرائع نے دی نیوز کو بتایا کہ اگرچہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس اور قومی اسمبلی کے اجلاس کا ایجنڈا قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے الگ الگ جاری کیا ہے تاہم وفاقی وزراء اور ایم این ایز صدر عارف علوی اور وزیر اعظم شہباز شریف کے درمیان خطوط کے تبادلے پر بحث کرینگے جس سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مجموعی سیاسی کشیدگی کو رفع کیا جائے گا جس میں پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کو ری شیڈول کرنے کا حوالہ دیا گیا ہے۔
صدر نے اپنے خط میں گزشتہ سال اپریل میں وزیر اعظم کے مشورے پر قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے اپنے عمل کے بارے میں کوئی وضاحت پیش نہیں کی جسے ملک کی سپریم کورٹ نے غیر آئینی قرار دیا تھا۔ وزیراعظم عمران خان صدر کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا مشورہ نہیں دے سکتے تھے کیونکہ انہیں تحریک عدم اعتماد کا سامنا تھا۔
ٹریژری صدر علوی کو ان کے چار سال سے زیادہ دور اقتدار کے دوران اپنی آئینی ذمہ داریوں کو نبھانے میں کوتاہی اور ذمہ داریوں پر آڑے ہاتھوں لے گی۔ ذرائع نے اشارہ دیا کہ پڑوس کے اونچے مکان کے مکین کے لیے یہ ایک مشکل دن ہوگا۔