کوئٹہ (پ ر) پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن جنوبی پشتونخوا زون کے زونل آرگنائزر لطیف کاکڑ اور آرگنائزنگ باڈی کے ارکان نےا یک بیان میں کہا ہے کہ صوبے کے تمام لاء کالجز اور بلخصوص یونیورسٹی سب کیمپس پشین لاءکالج میں عرصہ دراز سے تعلیم دشمن اقدامات جاری ہیں جو قابل تشویش اور قابل مذمت ہیں ۔کالج میں 2017 سے درس وتدریس کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے جس میں لاء، فارمیسی ،انگلش اور ایجوکيشن ڈیپارٹمنٹ شامل ہیں، مذکورہ شعبوں میں پشتون اور بلوچ علاقوں سےتعلق رکھنے والے تقریبا گیارہ سو (1100) سے زائد طلبا اور طالبات زیر تعلیم ہیں اور ہر سال (250) نئے داخلے بھی ہوتے ہیں مگر بدقسمتی سے حکومتی نااہلی کی وجہ سے کیمپس اب بھی ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے رجسٹرڈ نہیں ۔ کالج کے چاروں ڈیپارٹمنٹس میں صرف چھ (6) ٹیچر مستقل ہیں باقی تمام کنٹریکٹ پر تعینات ہیں ،حالیہ نوٹی فیکشن کے مطابق طلبا کی سمسٹر فیس پندرہ ہزار (15000) سے بڑھا کر انتیس ہزار (29000) کردی گئی ہے جو طلبا کو تعلیم سے محروم کرنے کے مترادف ہے۔ اس کے ساتھ لا کالج پشین میں ہاسٹل، فعال لائبریری اور ڈیپارٹمنٹس کے لیے الگ عمارت ، طلبا کیلئے ٹرانسپورٹ، پینے کیلئے صاف پانی اور واش رومز موجود نہیں۔پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن گورنر بلوچستان اور صوبائی حکومت سے اپیل کرتی ہے کہ طلبا کی فیسوں میں ناجائز اضافے کے فیصلے کو نہ صرف واپس لیا جائے بلکہ طلبا کو ایچ ای سی اور یونیورسٹی بیسڈ سکالرشیپ دی جائیں اور کالج کے تمام مسائل کو فوری طور پر حل کیا جائے بصورت دیگر آرگنائزیشن احتجاج کرنے پر مجبور ہوگی۔