• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عدالتی اصلاحات بل سینیٹ سے بھی منظور، اپوزیشن کا شدید احتجاج، نعرے

اسلام آباد (این این آئی) قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے اپوزیشن کے شدید احتجاج اور شرابہ کے باوجود سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 ،وکلاء فلاح و تحفظ اور انٹر بورڈز کوآرڈینیشن بل منظور کرلئے ،سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے حق میں 60اور مخالفت میں 19ووٹ آئے ،اپوزیشن نشستوں پر موجود فاٹا اور بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے و الے سینیٹرز نے بھی بل کی حمایت میں ووٹ دیا، اس دور ان اپوزیشن اراکین نے چیئر مین سینیٹ کے ڈائس کا گھیراؤ کرتے ہوئے بل کی کاپیاں پھاڑ دیںاورعدلیہ پر حملہ نامنظور ، الیکشن کراؤ ملک بچاؤ کے نعرے لگاتے رہے ‘سینیٹر فیصل جاوید اور بہرہ مند تنگی میں ہاتھا پائی بھی ہوئی ‘سینیٹ سکیورٹی کو حکومتی اور اپوزیشن بینچز کے درمیان حصار بنانا پڑا‘صادق سنجرانی نے سپریم کورٹ رولز اینڈ پروسیجر بل منظوری کے لیے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو ارسال کر دیا۔ جمعرات کو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل ایوان میں پیش کرنے کی تحریک جمع کرائی۔بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کرنے کی اپوزیشن کی تحریک مستردکردی گئی اور بل فوری طور پر منظور کرنے کی تحریک منظور کرلی گئی ۔ بل کے تحت چیف جسٹس کا ازخود نوٹس کا اختیار محدود ہوگا، بینچوں کی تشکیل اور از خود نوٹس کا فیصلہ کمیٹی کرے گی جس میں چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججز ہوں گے، نئی قانون سازی کے تحت نواز شریف، کو از خود نوٹس پر ملی سزا پر اپیل کا حق مل گیا، یوسف رضا گیلانی، جہانگیر ترین اور دیگر فریق بھی فیصلوں کو چیلنج کرسکیں گے۔ اجلاس کے دور ان اعظم نذیر تارڑ نے بل کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں سے سپریم کورٹ میں بالخصوص ایک نیا رجحان دیکھا کہ عدالت اتفاق رائے سے چلانے کے بجائے فرد واحد کے تحت آزاد ہوگئی۔پچھلے 15 یا 20 سال پر نظرڈالیں جب آئین کے آرٹیکل 184 تھری کا بے دریغ استعمال ہوا، بات بات پر انتظامیہ کو کٹہرے میں کھڑا کیا گیا۔

اہم خبریں سے مزید