اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ مکی آرتھر اچھی ساکھ کے حامل ورلڈ کلاس کوچ ہیں۔ جنوبی افریقا اور آسٹریلیا کی کوچنگ کرنے کے بعد وہ پاکستان ٹیم کے ہیڈ کوچ بنے۔ ان کی کوچنگ میں پاکستان نے آئی سی سی چیمپنز ٹرافی جیتی اور پاکستان ٹی ٹوئینٹی میں نمبر ایک رہا۔مکی آرتھر کو اچانک ہٹا دیا گیا اور وہ سری لنکا کے ہیڈ کوچ بن گئے۔ پاکستان میں مکی آرتھر نے کئی کھلاڑیوں کو گروم کیا۔
اس بار مکی آرتھر کی موجودگی میں ان کی کوچنگ ٹیم کام کرے گی لیکن وہ کنسلٹنٹ اور ڈائریکٹر کرکٹ کی ذمے داریاں نبھائیں گے۔ اس دوران وہ ڈ ربی شائر کی کوچنگ بھی کرتے رہیں۔ مکی آرتھر کے آنے سے امید ہے کہ پاکستانی کھلاڑیوں کی کارکردگی میں نکھار آئے گا۔ ماضی میں وہ پاکستان ٹیم کے کامیاب ہیڈ کوچ رہے تھے۔ پی سی بی کی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے تصدیق کی تھی کہ مکی آرتھر کی قومی ٹیم کے کنسلٹنٹ کی حیثیت سے واپسی ہو رہی ہے۔
نجم سیٹھی نے کہا تھا کہ بطور کنسلٹنٹ کام کرنے کے لیے مکی آرتھر سے حتمی بات چیت ہو چکی ہے اور وہ اپنی مرضی سے خود سپورٹ اسٹاف کا انتخاب کریں گے۔ تین کوچزکا انتخاب ہو چکا ہے اور دو کا باقی ہے لیکن وہ جیسے ہی مزید سپورٹ اسٹاف کے ناموں کا اعلان کرتے ہیں، ہم ان کی سروسز حاصل کر لیں گے۔ اس سے قبل نجم سیٹھی کی جانب سے بورڈ کے سربراہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد امید کی جارہی تھی کہ مکی آرتھر کی ایک مرتبہ پھر بطور ہیڈ کوچ پاکستان کرکٹ میں واپسی ہوگی۔ پاکستان کے پاس اس وقت بابر اعظم، محمد رضوان،شاہین شاہ آفریدی،حارث روف اور فخر زمان سمیت کئی ورلڈ کلاس کھلاڑی موجود ہیں۔
ان کھلاڑیوں کو جب پلاننگ کے بغیر آرام دیا گیا تو اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان ،افغانستان سے ٹی ٹوئینٹی سیریز ہارگیا۔ان میچ ونرز کے ساتھ پاکستان ٹیم کو وننگ کمبی نیشن میں تبدیل کرنے کے لئےٹیم کو ایک اچھے ہیڈ کوچ کی ضرورت ہے۔ مکی آرتھر کو پاکستان کرکٹ بورڈ ایک بار پھر کنسلٹنٹ اور ڈائر یکٹر کرکٹ کی ذمے داری سونپ رہا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا پاکستان کرکٹ کا واحد علاج مکی آرتھر ہی ہیں۔ نجم سیٹھی نے چیئرمین بننے کے بعد مکی آرتھر ہیڈ کوچ لانے کا عندیہ دیا تھا۔
نجم سیٹھی مکی آرتھر کے بارے میں مختلف رائے دیتے رہے ہیں لیکن سب سے دلچسپ رائے انہوں نے پاکستان سپر لیگ فائنل سے قبل لاہور میں دی۔واضع رہے کہ 18مارچ کو لاہور میں پریس کانفرنس میں پی سی بی چیئرمین نجم سیٹھی نے کہا تھاکہ میڈیا کی طرح ہم بھی مکی آرتھر سے پوچھ رہے ہیں کہ وہ انگلینڈ میں بیٹھ کس طرح ٹیم کو چلائیں گے۔ انہی سوالات کے جواب لینے کے لئے مکی آرتھر سے معاہدے میں دیر ہو رہی ہے۔
مکی کو بتایا جا رہا کہ سوال اٹھ رہے ہیں کہ آپ کتنا وقت پاکستانی ٹیم کو دیں گے اور کس طرح سسٹم چلائیں گے۔ مکی کا معاملہ فائنل مرحلے میں ہے جو سوالات اٹھ رہے ہیں۔ ہم نےمکی سے پوچھا ہے کہ اس کا جواب دیں وہ جواب دے رہا ہے اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ثقلین مشتاق کا معاہدہ ختم ہونے کے بعد افغانستان کی سیریز میں کوچنگ کے لئے عبدالرحمن کا تقرر کیا گیا تھا لیکن شارجہ میں پاکستانی ٹیم کو افغانستان کے ہاتھوں دو ایک سے شکست ہوئی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے مکی آرتھر کو ملازمت دینے کے لئےہیڈ کوچ کے بجائےکنسلٹنٹ ٹیم ڈائریکٹر کرکٹ کا نیا عہدہ تخلیق کردیا ہے۔ وہ نئے نام کے ساتھ کوچنگ پینل کے سربراہ ہوں گے۔
پی سی بی نے مکی آرتھر کو کنسلٹنٹ ٹیم ڈائریکٹر مقرر کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے۔ ماضی میں قومی ہائی پرفارمنس سینٹر سے منسلک اور پاکستان ٹیم کے سابق فیلڈنگ کوچ گرانٹ بریڈ برن کو پاکستان ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا جارہا ہے۔ گرانٹ این ایچ پی سی بی میں ہیڈ آف ہائی پرفارمنس کوچنگ رہ چکے ہیں، رائٹ آرم آف بریک گرانٹ بریڈ برن 7 ٹیسٹ اور 11 ون ڈے میچز کھیل چکے ہیں۔ رمیز راجا نے چیئرمین بن کر انہیں ذمے داریوں سے سبکدوش کیا تھا۔اس طرح کئی ہفتوں سے جاری قیاس آرائیوں کے بعدپی سی بی انتظامیہ مکی آرتھر اور گرانٹ بریڈ برن سمیت چھ غیر ملکیوں سے معاہدہ کرنے کے قریب ہے۔
جنگ کئی ہفتے پہلے یہ انکشاف کرچکا ہے کہ مکی آرتھر کو پاکستان ٹیم کا ڈائریکٹر مقرر کیا جارہا ہے ان کو کنسلٹنٹ کی ذمے داریاں دی جائیں گی۔لیکن وہ انگلینڈ میں بیٹھ کر کاونٹی کے ساتھ اپنا معاہدہ مکمل کریں گے اور ورک فراہم ہوم کے انداز میں کوچز کو انگلینڈ میں بیٹھ کر ہدایات دیں گے۔مکی آرتھر جو ماضی میں پاکستان کے ہیڈ کوچ رہ چکے ہیں اب بھی وہ کوچز کی انچارج ہوں گے لیکن انہیں پاکستانی سسٹم میں لانے کے لئے ڈائریکٹر کرکٹ کا عہدہ دیا جارہا ہے جنوبی افریقا کے سابق فاسٹ بولرمورنی مورکل بولنگ اور اینڈریو پوٹیک بیٹنگ کوچ ہوں گے یہ تقرریاں مکی آرتھر کی مشاورت سے ہورہی ہیں۔
مورنی مورکل فوری طور پر پاکستان نہیں آئیں گے اور نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں وہ کوچنگ پینل کا حصہ نہیں ہوں گے کیونکہ وہ انڈین پریمیئر لیگ کے ساتھ اپنا معاہدہ مکمل کرنے بھارت میں ہوں گےمورنی مورکل 86 ٹیسٹ 117 ون ڈے اور 44 ٹی ٹوئنٹی میچز کا تجربہ رکھتے ہیں جب کہ اینڈریو پیوٹک نے ایک ون ڈے میچ کھیلا ہوا ہے۔ سابق ٹیسٹ فاسٹ بولر یاسر عرفات جو دعوی کررہے تھےان کا مکی آرتھر سے رابطہ ہےوہ بولنگ کوچ بنیں گے وہ بھی کوچنگ کی ریس سے باہر ہوگئے ہیں۔
مکی آرتھر کے آنے سے امید ہوچکی ہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی میں نکھار آئے گا اور مزید باصلاحیت کھلاڑی سامنے آکر پاکستان کی فتوحات میں کردار ادا کریں گے لیکن افغانستان کی سیریز میں شکست کے لئے جو لوگ پس پردہ رہ کر چیئرمین کو مشورہ دیتے رہے ان سے بچنے کی ضرورت ہے اور ان کا احتساب کیا جائے۔
یہ سال ایشیا کپ اور ورلڈ کپ کا سال ہے پاکستانی ٹیم نے سال کے آخر میں آسٹریلیا کا دورہ بھی کرنا ہے دیکھیں نئی تقرریاں کس قدر کارگر ثابت ہوتی ہیں۔ مکی آرتھر الہ دین کے چراغ سے کیا تبدیلی لاتے ہیں۔