• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کنگ چارلس نے غلاموں کی تجارت سے برطانوی بادشاہت کے تعلق پر ریسرچ کی حمایت کردی

لندن (پی اے) کنگ نے پہلی بار برطانوی بادشاہت اور ٹرانس اٹلانٹک غلاموں کی تجارت کے درمیان تاریخی روابط کی ریسرچ کیلئے اپنی حمایت کا اظہار کیا ہے۔ بکنگھم پیلس نے کہا کہ کنگ چارلس مسائل کو گہری سنجیدگی سے لیتے ہیں اور رائل ہائوس ہولڈ رائل کلیکشن اور رائل آرکائیوز تک رسائی کی پیشکش کرکے تعلیمی منصوبے میں مدد کرے گا ۔ انڈی پینڈنٹ ریسرچ مانچسٹر یونیورسٹی میں مورخ کیملا ڈی کوننگ کا پی ایچ ڈی پروجیکٹ، تاریخی شاہی محلات( ایچ آر پی ) ہسٹاریک رائل پیلسز کے تعاون سے سے ہے جو کئی سائٹس کا انتظام کرتا ہے یہ بادشاہت کے غلاموں کی تجارت میں ملوث ہونے اور سلطنت کے ساتھ مشغولیت کی تحقیقات کرے گا اور یہ ریسرچ 2026میں ختم ہونے کی امید ہے۔ دی گارڈین کے جواب میں پیلس نے ایک بیان جاری کیا جس میں 1689میں 1,000پونڈ کے حصص کی منتقلی کو ظاہر کرنے والی ایک پہلے ان دیکھی دستاویز شائع کی گئی ہے جو غلاموں کی تجارت کرنے والی رائل افریقی کمپنی میں بادشاہ ولیم III کو غلاموں کے تاجر اور کمپنی کے نائب گورنر ایڈورڈ کولسٹن سے منتقل ہوئے تھے۔ بادشاہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ انہوں نے اپنے مسند سنبھالنے کے بعد سے غلامی کے اثرات کے بارے میں اپنی سمجھ کو جوش اور عزم کے ساتھ گہرا کرنے کا عہد جاری رکھا ہے۔ گزشتہ سال کامن ویلتھ ملکوں کے سربراہ اجلاس میں چارلس نے دولت مشترکہ کے رہنماؤں سے اپنی افتتاحی تقریب کی تقریر میں کہا تھا کہ ہمارے مشترکہ مستقبل کی طاقت کو ظاہر کرنے کیلئے ہمیں ان غلطیوں کو بھی تسلیم کرنا چاہیے جنہوں نے ہمارے ماضی کو تشکیل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کھو اور دریافت کے ذاتی سفر پر ہیں اور وہ غلامی کے پائیدار اثرات کے بارے میں اپنی سوچ اور سمجھ کو مزید گہرا کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دولت مشترکہ کی جڑیں ہماری تاریخ کے سب سے تکلیف دہ دور میں گہرائی تک چاتی ہیں لیکن اس وقت کے وارث کی جانب سے شاہی خاندان کی نقل و حمل اور منافع کیلئے لوگوں کی فروخت میں ملوث ہونے پر کوئی معافی نہیں مانگی گئی ۔ صدیوں سے یکے بعد دیگرے بادشاہوں اور شاہی خاندانوں نے لوگوں کی تجارت میں حصہ لیا یا تو اس سرگرمی کی حمایت اور سہولت فراہم کی یا اس سے پیسہ کمایا ۔ بکنگھم پیلس کے ایک ترجمان نے جمعرات کو کہا کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جسے کنگ چارلس انتہائی سنجیدگی سے یتے ہیں ۔ جیسا کہ ہز میجسٹی نے گزشتہ سال روانڈا میں دولت مشترکہ کے سربراہوں سے استقبالیہ میں کہا تھا کہ میں بہت سارے لوگوں کے دکھوں پر اپنے ذاتی تکلیف اور درد کی گہرائیوں کو بیان نہیں کر سکتا کیونکہ میں غلامی کے پائیدار اثرات کے بارے میں اپنی سمجھ کو مزید گہرا کرتا جا رہا ہوں۔ شاہی ترجمان نے مزید کہا کہ یہ عمل عظمت اور عزم کے ساتھ ان کے مسند سنبھالنے کے بعد سے جاری ہے۔ ۔ ہسٹارک رائل پیلس ایک انڈی پینڈنٹ ریسرچ پروجیکٹ میں پمارٹنر ہے جس کا آغاز گزشتہ سال اکتوبر میں ہوا تھا جو کہ دیگر مسائل کے علاوہ 17ویں اور 18ویں صدی کے آخر میں برطانوی بادشاہت اور ٹرانس اٹلانٹک غلاموں کی تجارت کے درمیان روابط کا بھی جائزہ لے رہا ہے۔ اس مہم کے ایک حصے کے طور پر رائلہائوس ہولڈ رائل کلیکشن اور رائل آرکائیوز تک رسائی کے ذریعے اس تحقیق کی حمایت کر رہا ہے۔ مسائل کی پیچیدگیوں کے پیش نظر یہ ضروری ہے کہ ان کو ہر ممکن حد تک اچھی طرح سے دریافت کیا جائے۔ توقع ہے کہ یہ تحقیق ستمبر 2026 میں مکمل ہو جائے گی ۔ مانچسٹر یونیورسٹی کی ویب سائٹ محترمہ ڈی کوننگ کی تحقیق کو رائل انٹرپرائز کے طور پر درج کرتی ہے ۔ برطانیہ کی 1660-1775. تک ابھرتی ہوئی سلطنت میں ولی عہد کی انگیجمنٹ پر نظر ثانی کرنا ہے ۔ ان کے پچھلے کام میں لیڈن یونیورسٹی میں غلاموں کی تجارت میں ڈچ انولومنٹ پر ریسرچ بھی شامل ہے۔ کنگ چارلس کی تاج پوشی 6 مئی کو ویسٹ منسٹر ایبی میں شاندار تقریبات میں ہو گی۔

یورپ سے سے مزید