پاکستان نے اے ایف سی پیرس اولمپک خواتین کوالیفائرزکے آخری میچ میں میزبان تاجکستان کو شکست دیکر ایونٹ میں پہلی کامیابی حاصل کی، یہ جیت اس لحاظ سے بھی پاکستان ٹیم کیلئے تاریخی قرار پائی کہ اس سے قبل قومی ٹیم نے ایشیا کے اس ایونٹ کے کسی میچ میں کامیابی حاصل نہیں کی تھی۔ ٹیم کی فتح میں زہمینہ ملک کا گول بھی اہمیت کا حامل رہا۔
انہوں نے ڈی کے باہر سے ساتھی کھلاڑی سے گیندحاصل کرکے خوبصورت انداز میں مخالف کھلاڑیوں اور خاص طور پر گول کیپرکو چکمہ دیکر گیند کو جال میں پھینک کر پاکستان کو کامیابی دلوائی۔ ایونٹ کے تین میچوں کے دوران پاکستان کا یہ واحد گول رہا جبکہ چھ گول اس کے خلاف ہوئے۔ گروپ ای میں پاکستانی ٹیم تاجکستان، فلپائن اور ہانگ کانگ کے ہمراہ چوتھی ٹیم تھی جس نے پول میں دو شکست اور ایک فتح کے ساتھ تین پوائنٹس کے ساتھ ٹیبل پر تیسرے نمبر پر رہی۔
فلپائن کی ٹیم اس گروپ کی ٹاپ ٹیم رہی جس نے تینوں میچوں میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے کوالیفکیشن مرحلے کے اگلے راؤنڈ میں جگہ بنائی۔ ہانگ کانگ نے پاکستان اور تاجکستان کو شکست دے کر چھ پوائنٹس کے ساتھ دوسری پوزیشن اپنے نام کی۔ تاجکستان کے ہسور سینٹرل اسٹیڈیم میں پیرس اولمپک کوالیفائر کے گروپ ای میں شامل فلپائنی ٹیم نے پاکستان کو پہلے میچ میں چار صفر سے ہرایا، اگرچہ پاکستانی ٹیم کو بھی گول کرنے کے مواقع ملے لیکن کھلاڑی اس سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں۔ دوسرے میچ میں بھی پاکستان کو ہانگ کانگ کے خلاف دو صفر کی شکست کا سامنا رہا۔
ہانگ کانگ نے دونوں گول پہلے ہاف میں کئے دوسرے ہاف میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی اطمینان بخش رہی۔ گروپ میچز کے آغاز سے قبل فلپائن کی ٹیم کی عالمی رینکنگ 49، ہانگ کانگ کی 79، پاکستان کی 161 اور تاجکستان کی رینکنگ 144تھی۔ اے ایف سی پیرس اولمپک کوالیفائنگ کے پہلے راؤنڈ کے لیے کل 26 ٹیموں کو سات گروپس میں تقسیم کیا گیا تھا۔ اس راؤنڈ میں ہر گروپ کے فاتح ٹیم نے دوسرے راؤنڈ میں کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔ اگلے راؤنڈ میں ٹاپ ٹیموں کے علاوہ پانچ سب سے زیادہ سیڈ والی ٹیمیں شامل ہوں گی۔
ڈی پی آرکوریا، جاپان، آسٹریلیا، چین اور جمہوریہ کوریادوسرے راؤنڈ کی چار ٹیمیں تین گروپ کی فاتح اور بہترین درجہ کی رنر اپ پھر تیسرے راؤنڈ میں آمنے سامنے ہوں گی جہاں وہ ہوم اور اوےکی بنیاد پر میچز کھیلیں گی جس میں دو حتمی فاتحین پیرس میں خواتین کے اولمپک فٹ بال ٹورنامنٹ کے لیے کوالیفائی کریں گی۔
اے ایف سی ایونٹ میں شرکت کرنے والی پاکستان کی بائیس رکنی ٹیم کی کپتان ماریہ خان تھی ان کی نائب ملیکہ نور اور دیگر کھلاڑیوں میں فارورڈز عالیہ صادق، انمول ہیرا، اسرا خان، نقیہ علی، صنوبر عبدالستار اور زہمینہ ملک، مڈ فیلڈرز علیزہ صابر، آمنہ حنیف، انوشے عثمان، ماروی بیگ، رامین فرید اور سوہا ہیرانی، ڈیفینڈرز ، مشال بھٹی، نزالیہ صدیقی، صاحبہ شیردل، سارہ خان اور صوفیہ قریشی، گول کیپرز فاطمہ ناز، نشا اشرف اور رومیسا خان شامل تھیں۔
پاکستان کی اسٹار اسٹرائیکر نادیہ خان انجری کے باعث ایونٹ میں شرکت نہ کرسکیں۔ اے ایف سی پیرس اولمپک 2024ء میں شرکت سے قبل پاکستانی ٹیم نے سعودی عرب میں چار ملکی فرینڈلی ٹورنامنٹ میں دوسری پوزیشن حاصل کی تھی اور اسی بنیاد پر خیال کیا جارہا تھا قومی ٹیم کم از کم دو میچز جیتنے میں کامیاب رہے گی۔ فیفا نارملائزیشن کمیٹی کے زیرانتظام اے ایف سی پیرس اولمپک میں شرکت پاکستانی ٹیم کی تیسری عالمی مہم تھی۔
اس سے قبل قومی ویمنز فٹ بال ٹیم نے 8سالہ تعطل کے بعد نیپال میں ہونے والی ساف چیمپئن شپ میں شرکت کی تھی جہاں پاکستانی ٹیم نے مالدیپ کو 7-0 کی بڑی شکست دی تھی۔ اس کے بعد تواتر کے ساتھ قومی ٹیم کی کارکردگی اور فیفا ویمنز رینکنگ میں بھی بہتری آرہی ہے۔اے ایف سی ایونٹ میں شرکت سے قبل پی ایف ایف نارملائزیشن کمیٹی نے قومی ویمنز ٹیم کی ٹریننگ کیلئے دبئی کا انتخاب کیا اور وہاں سے ہی ٹیم براہ راست ایونٹ میں شرکت کیلئے تاجکستان روانہ ہوئی۔
یہ سارے کام راز داری کے ساتھ ہوئے اس کی کیا وجہ تھی پی ایف ایف نے میڈیا کو آگاہ نہیں کیا۔ ماضی کے طرح قومی ٹیم کی انٹرنیشنل ایونٹ میں شرکت سے قبل میڈیا بریفنگ دی جاتی ، تمام امور سے آگاہ کیا جاتا ، لیکن اب کی بار خفیہ طور پر تمام کام نمٹائے گئے۔ این سی قومی میڈیا سے اتنا خائف کیوں رہتی ہے؟ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے، دنیا بھر کا میڈیا اپنی قومی ٹیم کی خراب کارکردگی پر شدید تنقید کرتا ہے اور عمدہ کارکردگی پر اسےسراتا بھی ہے اسی طرح پاکستانی میڈیا بھی کھیلوں میں اپنی ٹیم کی پرفارمنس پر تنقید کا حق رکھتا ہے۔
خراب کار کردگی پر کھلاڑیوں اور ٹیم منجمنٹ سے سوالات کئے جاتے ہیں۔ ان چیزوں کاپی ایف ایف نارملائزیشن سامنا کرنا چاہئے۔ اگر منہ چھپائیں گے تو باتیں زیادہ بنیں گی اور مسلسل تنقید ہوگی۔ سندھ میں ویمنز فٹ بال کے حوالے اچھی خبر یہ ہے کہ ڈاکٹر محمدعلی شاہ مرحوم کی اہلیہ اسماء شاہ نے سندھ خصوصاً کراچی کی باصلاحیت کھلاڑیوں کو آگے لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جنگ سے باتیں کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ باصلاحیت خواتین کھلاڑیوں کو آگے لانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہوں۔
کراچی میں خواتین فٹ بال کے مختلف کلبوں سے بات چیت کررہی ہوں اور جتنے بھی ڈسٹرکٹس ہیں ان کی ٹیموں کا جائزہ لیکر ان کی فہرست بنائیں گے اور پھر کھیلوں کی سرپرستی کرنے والے اداروں سے بھی رابطہ کریں گےاور پہلے مرحلے میں کراچی میں اور اس کے بعد سندھ بھر میں فٹ بال کی سرگرمیاں شروع کریں گے۔ اس کیلئے میں نارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین ہارون ملک سے درخواست کروں گی کہ وہ ملک بھر میں خواتین فٹ بال کے ایونٹس کے انعقاد کیلئے کوئی جامعہ منصوبہ بنائیں کیونکہ جتنی زیادہ فٹ بال ملک میں ہوگی اس سے ہمیں باصلاحیت کھلاڑی تلاش کرنے میں آسانی ہوگی۔