اس سال پانچ اکتوبر سے بھارت میں ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ شروع ہونا ہے۔پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ میں شرکت کے لئے بھارت کاسفر کرے گی یا نہیں یہ ملین ڈالر سوال ہے جس کا جواب شائد وقت ہی دے سکے گا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ ورلڈ کپ کے حوالے سے اپنے موقف پر قائم ہے اور نجم سیٹھی یہی کہہ رہے ہیں کہ اگر بھارت ایشیا کپ کے لئے پاکستان آتا ہے تو پاکستان بھی بھارت جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سیکیورٹی کوئی مسئلہ نہیں جب آسٹریلیا، انگلینڈ، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقاسمیت تما م بڑی ٹیمیں پاکستان آتی ہیں تو پھر بھارت کو کیا مسئلہ ہے۔
نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ بھارت نہیں آتا تو اس کی وجہ سیاسی ہے۔ ایشیا کپ کے حوالے سےمیں نے ایشین کرکٹ کونسل کو پاکستانی عوام کے جذبات سے آگاہ کیا ہے۔ اس وقت ساری دنیا پاکستان آرہی ہے بھارت کو پاکستان میں آکر کھیلنا میں کیا مسائل ہیں۔
ایسے میں بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان ون ڈے ورلڈ کپ میں اپنے میچ چنئی اور کولکتہ میں کھیلنے کو ترجیح دے گا۔ آئی سی سی کے ذرائع کے مطابق پاکستانی ٹیم کو ماضی میں ان دونوں شہروں میں کھیلتے ہوئے کسی قسم کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہوا لہٰذا گرین شرٹس کے لیے یہ دونوں شہر ترجیحی وینیو ہوں گےآئی سی سی کے اہم ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بھار تی میڈیا کو بتایا کہ اگرچہ بیشتر انحصار بی سی سی آئی اور بھارتی حکومت پر ہے ، اگر موقع دیا گیا تو پاکستان اپنے زیادہ تر ورلڈ کپ میچز کولکتہ اور چنئی میں کھیلنا چاہے گا۔
آئی سی سی کے ذریعے نے مزید بتایا کہ کولکتہ میں پاکستان نے 2016 میں بھارت کے خلاف ٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ کا میچ کھیلا تھا اور یہاں کھلاڑی سیکیورٹی سے مطمئن تھے۔ یہی معاملہ چنئی کا بھی ہے۔ نجم سیٹھی کہتے ہیں کہ اے سی سی بھارتی کے زیر اثر ہے میں جب پی سی بی چیئرمین بنا تو ہمارے پاس میزبانی کا معاہدہ ہی نہیں تھا۔ جے شاہ نے ہم سے پوچھے بغیر شیڈول کا اعلان کیا تو ہم نے اس پر اعتراض کیا۔ ہمارے خط لکھنے پر ایشین کرکٹ کونسل نے ہمیں میزبانی کا معاہدہ بھیجاہم نے میزبانی کے معاہدے میں کچھ ترامیم کرکے اسے واپس بھیجا ہے اس وقت سے ایشین کرکٹ کونسل خاموش ہے۔ گزشتہ ماہ ہونے والی بات چیت کی روشنی میں ’’ہائبرڈ ماڈل‘‘کو مدنظر رکھتے ہوئے تبدیلی کی جائے، ابھی ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی میچز کے متبادل وینیو پر ہم نے ہوم ورک کرلیا،2،3 ممالک میں سے کسی ایک پر میچز ہو سکتے ہیں، متحدہ عراب امارات اپنے ملک میں ایشیا کپ کا منتظر اورسری لنکا بھی میزبانی کی خواہش رکھتا ہے۔مسقط اومان کی کسی نے تجویز پیش کی کہ وہاں آئی سی سی کے تحت میچز ہو چکے اور ایشین ایونٹ میں بھارت کے مقابلوں کے لئےاسے بھی نیوٹرل وینیو بنایا جا سکتا ہے، کوئی اور ملک بھی ہونا ممکن ہے، ہم انتظار کر رہے اور چاہتے ہیں کہ اے سی سی ’’ہائبرڈ ماڈل‘‘ کے تحت ایشیا کپ کے انعقاد کا اعلان کر دے، پھر ہم وینیو کا فیصلہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ٹکٹوں کی فروخت سے ہونے والی آمدنی بہت اہم ہو گی، اگر کسی ایسی جگہ میچز رکھے جہاں شائقین ہی نہیں آتے تو ہمارا نقصان ہو سکتا ہے، اس لیے ہم چاہیں گے کہ ایسا نیوٹرل وینیو منتخب کریں جہاں اسٹیڈیم بھرے رہیں اور ہمیں آمدنی ہو۔ اے سی سی کی میٹنگ میں دیگر ممبر ممالک نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ پاکستان کے بغیر ایشیا کپ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اس لیے ہم پُرامید ہیں کہ فیصلہ ہمارے حق میں ہوگا، بھارت کے میچز نیوٹرل وینیو اور دیگر پاکستان میں کھیلے جائیں گے۔
اگر ایشیا کپ کے میچ بھارت تیسرے ملک میں کھیلا تو ہائبرڈ ماڈل ورلڈکپ میں پاکستان کے لیے بھی ہوگا، بھارت سے کہہ دیا ہے کہ ہماری حکومت اور عوام ہمارے اس مؤقف کی تائید کرتی ہے، آپ نہیں آتے، تو ہم وہاں کیسے جائیں۔ پاکستان ایشیا کپ کی میزبانی سے دستبردار نہیں ہوگا ایشیا کپ کا 80 فیصد ریونیو پاک بھارت میچ سے بنتا ہے، ہم نے تمام ہوم ورک مکمل کر لیا ہے، شیڈول بھی پیش کر دیا ہے۔
بھارت ایشیا کپ کھیلنے پاکستان آئے یا تیسرے ملک میں کھیلے، پاکستان کو ایشیا کپ کے بائیکاٹ پر ایک ارب کا نقصان ہوگا جب کہ ورلڈکپ میں بھارت جانے سے انکار پر آئی سی سی سے تعلقات متاثر ہونے کا خدشہ ہے لیکن بھارت کو دو ٹوک کہا ہے حکومت اگر پاکستان جا کر کھیلنے سے منع کر رہی ہے تو تحریری ثبوت دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی بورڈ حکومتی انکار پر کوئی ٹھوس شواہد دینے میں ناکام رہا ہے، پاکستان سپر لیگ سے اب اتنے پیسے کما لیتے ہیں کہ آئی سی سی نقصان کا ازالہ کرسکتے ہیں۔ تیسرے ملک کے اضافی اخراجات ایشین کرکٹ کونسل برداشت کرے گا۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ جے شاہ کو کہہ دیا ہے، یہ نہیں ہوسکتا، ایشیا کپ کھیلنے بھارت پاکستان نہ آئے، اور ہم ورلڈ کپ کھیلنے بھارت چلے جائیں ، بھارت کس تیسرے ملک میں کھیلے گا، یہ پاکستان طے کریگا۔ واضع رہے کہ بھارت میں شیڈول ایک روزہ عالمی کپ کا آغاز 5 اکتوبر کو ہوگا۔ اس ٹورنامنٹ میں فائنل سمیت 46 ایک روزہ میچ کھیلے جائیں گے۔ یہ میچ احمدآباد، لکھنؤ، ممبئی، راج کوٹ، بنگلور، دہلی، اندور، گوہاٹی، حیدرآباد اور دھرم شالا سمیت12 شہروں میں کھیلے جائیں گے۔ نجم سیٹھی اور حکومت پاکستان کی کوشش ہے کہ ایشیا کپ پاکستان میں ہو۔ لیکن بھارت کی ہٹ دھرمی اپنی جگہ برقرار ہے دیکھیں پی سی بی کی کوششیں کیا رنگ لاتی ہیں لیکن اس بار معاملات اس قدر سادہ نہیں ہیں؟