• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معدے کا السر معدے، چھوٹی آنت یا غذائی نالی کی اندرونی جھلی پر زخم ہوتا ہے۔ معدے کے السر کی علامات کو اکثر دوسری حالتوں، جیسے سینے کی جلن کی طرح سمجھا جا سکتا ہے۔ ایسے لوگوں کو جنھیں پیٹ درد رہتا ہو تو انھیں السر کی وجوہات، علاج اور روک تھام کے طریقوں کے بارے میں جاننا چاہیے۔

معدے کے السر میں مبتلا تقریباً تین چوتھائی لوگوں میں مرض کی علامات نہیں پائی جاتیں اور جب پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں یا السر بگڑ جاتا ہے تو پھر وہ اپنی حالت سے واقف ہوتے ہیں۔ بڑی عمر کے بالغ افراد اور جو لوگ اسٹیرائیڈیل کے بغیر والی اینٹی سوزش والی ادویات (NSAIDs) لیتے ہیں ان میں علامات ظاہر ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے لیکن بعد میں السر کی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔

السر کو سمجھنا

السر اس وقت ہوتا ہے جب کھانا ہضم کرنے میں مدد دینے والے ایسڈز، اعضاء کی اندرونی جھلی نما دیوار کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ اگر یہ معدے میں ہوتا ہے تو اسے معدے کا السر، چھوٹی آنت میں ہو تو اسے ڈیوڈینل السر کہا جاتا ہے۔ عام طور پر لیس دار مادے کی ایک موٹی تہہ اس اندرونی جھلی کو ہاضمے کے رس کے اثرات سے بچاتی ہے، لیکن مختلف عوامل اس تہہ کو کم کر سکتے ہیں۔

معدے کے السر کی سب سے عام وجہ H. pylori کے ساتھ بیکٹیریل انفیکشن ہے۔ دنیا کی نصف آبادی اس سے متاثر ہے، لیکن زیادہ تر لوگوں میں اس کی کوئی علامات نہیں ہوتیں، تاہم کچھ لوگوں میں معدے کی اندرونی جھلی میں سوزش ہو سکتی ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ یہ السر جیسی پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے۔

دوسری وجہ NSAIDs کا زیادہ استعمال ہے۔ کبھی کبھار سر درد یا جوڑوں کے درد کے لیے ان ادویات کا استعمال السر کا باعث نہیں بنتا لیکن ان لوگوں کے لیے خطرہ بڑھ جاتا ہے جو انھیں کثرت سے استعمال کرتے ہیں۔ امریکا کی ریاست فلوریڈا میں ہاضمہ کے ماہر ڈاکٹر اکیوا جے مارکس کا کہنا ہے، ’’NSAIDs معدے کی اندرونی جھلی کی خود کو گیسٹرک ایسڈ سے بچانے کی صلاحیت کو کم کرکے السر کا سبب بن سکتی ہیں‘‘۔ 

کچھ شواہد موجود ہیں کہ ذہنی تناؤ، اضطراب، یا ڈپریشن السر کی نشوونما میں معاون، موجودہ السر کو خراب یا شفا یابی کے عمل کو متاثر کر سکتا ہے۔ تاہم، ذہنی تناؤ اور السر کے درمیان تعلق مکمل طور پر واضح نہیں ہے اور اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ اس بارے میں کوئی قابل اعتماد ڈیٹا نہیں ہے کہ مخصوص کھانے، مشروبات یا مسالے معدے کے السر کا باعث بنتے ہیں۔ تمباکو نوشی اور الکحل کا استعمال معدے کے السر کا خطرہ بڑھا سکتا ہے، خاص طور پر ان لوگوں میں جو NSAIDs لیتے ہیں یا انھیں H. pylori ہے۔

علامات

گیسٹرک السر پیٹ یا پیٹ کے اوپری حصے میں جلن یا سست درد کا سبب بن سکتے ہیں۔ جب آپ کا پیٹ خالی ہوتا ہے تو یہ مسلسل درد کے طور پر بھی سامنے آسکتا ہے۔ دیگر علامات میں کھانے کے بعد پیٹ بھرنے کا احساس، اپھارہ، ڈکار، متلی یا الٹی، سینے میں جلن، بھوک کا کم لگنا، یا وزن میں غیر واضح کمی شامل ہیں۔ ڈاکٹر مارکس بتاتے ہیں، ’’عام طور پر، معدے کے السر کھانے کے بعد بدتر ہو جاتے ہیں جب ہاضمے کے تیزاب خارج ہوتے ہیں‘‘۔

دوسری طرف ڈیوڈینل السر اکثر کھانا کھانے کے بعد بہتر ہو جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کھانا چھوٹی آنت میں بائی کاربونیٹ کے اخراج کو متحرک کرتا ہے، جو معدے کے تیزاب کو بے اثر کر دیتا ہے۔ تاہم، کھانے کے دو سے پانچ گھنٹے بعد درد ہوسکتا ہے، خاص طور پر رات کے کھانے کے بعد جب اگلے کھانے میں کئی گھنٹے کا وقفہ ہوتا ہے۔ ان دونوں میں سے کسی بھی قسم کے السر کے ساتھ، علامات منٹوں سے گھنٹوں تک رہ سکتی ہیں اور اکثر کئی دنوں یا ہفتوں یہ کیفیت جاری رہ سکتی ہے۔

مرض میں شدت کی صورت میں، السر سے خون بہہ سکتا ہے یا معدے یا آنت کی دیوار تک پھیل سکتا ہے۔ وہ معدےیا ڈیوڈینل میں سوراخ یا پنکچر کا سبب بھی بن سکتا ہے، جو بغیر خون کے ہو سکتا ہے۔ سوراخ یا خون بہنے والا السر جان لیوا ایمرجنسی ہو سکتا ہے۔ اگر کسی کو پاخانہ یا الٹی میں خون، سیاہ پاخانہ، پیٹ میں اچانک تیز درد، پیٹ کی سختی، دل کی تیز دھڑکن، ایک یا دونوں کندھوں میں درد جیسی علامات میں سے کسی کا تجربہ ہو ، تو فوری طور پر طبی مدد حاصل کی جائے۔

روک تھام کی حکمت عملی

السر سے بچنے کے لیے کچھ اقدامات کیے جاسکتے ہیں جیسے کہ

٭ NSAIDs کے زیادہ استعمال سے پرہیز کریں۔

٭ سگریٹ نوشی ترک کردیں کیونکہ یہ H. pylori انفیکشن کا خطرہ بڑھاتی، السر کی شفا یابی کو سست کرتی اور السر کے دوبارہ ہونے کا امکان بڑھاتی ہے۔

٭الکحل سے پرہیز کریں۔

طبی مدد کب حاصل کریں؟

اگر السر کا علاج نہ کیا جائے تو یہ بگڑ جاتا ہے، لہٰذا اگر کسی کو علامات ظاہر ہوتی ہیں تو فوراً معالج سے رجوع کریں۔ مارکس کہتے ہیں، "بدقسمتی سے، اکثر لوگوں کو السر کا اس وقت معلوم ہوتا ہے جب اس میں سے خون رسنے لگتا ہے۔ وہ یا تو خون کی قے کرنے لگتے ہیں یا ان کا پاخانہ کالا ہوتا ہے‘‘۔ ڈاکٹر علامات کے بارے میں متاثرہ شخص سے بات کر کے السر کی تشخیص کرنے کے قابل ہو سکتا ہے۔ تشخیص کی تصدیق کے لیے کچھ ٹیسٹ کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

علاج

NSAIDs یا دیگر ادویات لینے سے ہونے والا السر دوائی ترک کرنے کے فوراً بعد ٹھیک ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ اگر کسی کا H. pylori ٹیسٹ مثبت آتا ہے، تو بیکٹیریا کو صاف کرنے کے علاج میں اینٹی بائیوٹکس اور تیزابیت کو ختم کرنے والی ادویات دی جاتی ہیں۔ 

ایک بار H. pylori کے بارے میں معلوم ہوجائے تو اسے ختم کرنا ضروری ہوتا ہے۔ السر پیدا کرنے کے علاوہ، یہ بیکٹیریا کچھ لوگوں میں معدے کے کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔ اگر بیکٹیریا کو ختم نہ کیا جائے، تو حالت دوبارہ پیدا ہو سکتی ہے یا قریب ہی کوئی اور السر بن سکتا ہے۔

صحت سے مزید