لندن(سعید نیازی)سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ بھارت میں تیزی سے پھیلتا نیا ویرنٹ برطانیہ پہنچ سکتاہے،ملک نئی وبا سے نمٹنے کے لئے تیار نہیں، پبلک سروسز ختم اورریسرچ فنڈ نگ کم کی جارہی ہے،تاہم حکومتی ترجمان کاکہنا ہے کہ ہمارے پاس وبائوںسے نمٹنے کے لئے لچکدار منصوبے ہیں جن کا مستقل جائزہ لیاجاتا ہے۔ ایک خباری مضمون میں سائنسدانوں سرجان ببل اور سر ڈیرڈ کنگ نےلکھا ہے کہ بھارت میں روزانہ 10ہزار نئے کیسز سامنے آرہے ہیں اور یہ ویرٹنڈ گذشتہ ویرشنٹس کی نسبت زیادہ تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت کا حامل ہوسکتا ہے اور برطانیہ میں بھی پھیل سکتا ہے۔ انہوں نے یہ دعوی بھی کیا ہے کہ برطانیہ کسی نئی وبا سے نمٹنے کے لئے تیار نہیں، پبلک سروسز کو ختم کیا جارہا ہے اور ریسرچ کیلئے فنڈ نگ بھی کم کی جارہی ہے ۔ ممتاز امیونولوجسٹ اور کوویڈ کے دوران برطانیہ میں کام کرنے والی کوویڈ ٹاسک فورس کے رکن سرجان ببل کا کہنا ہے کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسی حکمت عملی بنائی جائی کہ صحت کی دیکھ بحال کا لچکدار نظام ہو، نگرانی کا موثر طریقہ کار اور مستقبل کے خطرات کی نشاندہی ممکن ہے، ہم بہت کچھ سیکھنے کے باوجود اگلی وبا سے نمٹنے کے لئے تیار نہیں، جبکہ اگلی وبا گذشتہ سے زیادہ تباہ کن ہوسکتی ہے، ہمیں کسی بھی بڑے بحران سے نمٹنے کے لئے مستقل تیاری کی حالت میں رہنا چاہئے اور ہم نے موثر اقدامات نہ کئے تو ہمیں معاف نہیں کیاجائے گا۔ آکسفورڈ آسٹراز ینیکا کی پرنسپل انویسٹی گیٹر پروفیر ٹریسا لیجھے کا کہنا ہے کہ کوویڈ سے حاصل کردہ تجربے سے ہم بہت کچھ سیکھنے میں ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نئے وائرس کا احتیاط کے ساتھ جائزہ لینا ہوگا اور کیا موجودہ ویکسین اس سے نمٹنے کے لئے کافی ہوں گی۔ جبکہ حکومتی ترجمان کا کہنا تھاکہ ہمارے پاس وبائوںسے نمٹنے کے لئے لچکدار منصوبے ہیں جن کا مستقل جائزہ لیاجاتا ہے اور جدید سائنسی معلومات کی روشنی میں انہیں اب ڈیٹ کیاجاتا ہے۔ ان خطرات سے نمٹنے کے لے ہیلتھ سیکورٹی ایجنسی بنائی گئی تھی جو کہ اب بھی فعال ہے اور آئندہ دوبرس کے کئے حکومت این ایچ ایس کو 1401 بلین پونڈ فراہم کرے گی جو کہ کوویڈ کے اثرات سے نمٹنے اور انتظار کے منتظر مریضوں کے مختصر کرنے میں بھی مدد دینگے۔