• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پاکستان میں لڑکیاں کھیلوں کے میدان میں آگے کیسے بڑھ سکتی ہیں؟

پاکستان میں خواتین کوسہولت و وسائل کی کمی ، فیملی کی جانب سےعدم تعاون اورسماجی پابندیوں کے پیش نظر کھیل میں دلچسپی ہونے کے باوجود اس سے دور رہنا پڑتا ہے۔ بچپن ہی سے ان کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔ یہ منفی سوچ اورحدود بچیوں کے ذہن پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں اور وہ خود بھی بھی اسے وقت کا ضیاع سمجھ کر اہمیت نہیں دیتیں، اس حوالے سے پاکستان والی بال فیڈریشن کی خواتین ڈویلپمنٹ کمیٹی کی سربراہ ملیکہ جنید نے کہا ہے کہ خواتین کو جس طرح زندگی کے دیگر معاملات میں امتیازی سلوک اور رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،اسی طرح کھیل اوراس کی دنیا میں نام بنانا بھی خواتین کیلیےایک دشوارمرحلہ ہوتا ہے۔ ہمارا معاشرہ اپنی روایات کےبرعکس چیزوں کوآسانی سےقبول نہیں کرتا۔ 

جسمانی سرگرمیاں ایک انسان کی خواہ وہ مرد ہو یا عورت ذہنی، سماجی اور جسمانی نشوونما کے لیے بہت اہم ہوتی ہیں۔ لیکن تنگ نظری اور دقیانوس تصورات کے مطابق عورتوں کو کمزوراورصنف نازک قراردے کرکھیلوں کی سرگرمیوں سے دوررکھا جاتا ہےاگر کوئی خاتون کھلاڑی ان تمام مشکلات کوعبورکرکے کھیلوں کے میدان میں داخل ہو بھی جاتی ہے تو وہاں بھی انہیں توجہ اہمیت، سہولیات اور پذیرائی نہیں ملتی جو مردوں کو حاصل ہوتی ہے، اسے محض شوق سمجھا جاتا ہے اور پروفیشن کے طور پر اپنانے کے لئے انکی حوصلہ افزا ئی نہیں کی جاتی جس کے باعث اچھی کارکردگی کے باوجود ہماری کھلاڑی انٹرنیشنل لیول پر نتائج حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔

کھیل کے میدانوں میں بھی انعامی رقوم، اسپانسر شپ، سہولتیں اور سامان کی فراہمی جیسے معاملات میں خواتین کھلاڑیوں کو امتیازی رویوں کا سامنا رہتا ہے۔ امریکا میں مقیم پاکستانی نژاد ملیکہ جنید نے پاکستان کی باصلاحیت خواتین کھلاڑیوں کو مواقع فراہم کرنے کے لئے امپائرز سپورٹس اکیڈمی کے نام سے ایک پلیٹ فارم تشکیل دیاہے جس کے ذریعے پاکستانی خواتین کھیلوں کے میدان میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکے۔ 

ملیکہ جنید جو اکیڈمی کی بانی بھی ہے کا کہنا ہے کہ اکیڈمی کا مقصد کھیلوں میں خواتین کو بااختیار بنانا ہے ہماری کوشش ہے کہ لڑکیاں بھی کھیلوں کے میدان میں آگے بڑھے اور ملک کا نام روشن کرے ضرورت اس امر کی ہے کہ انہیں کیسا ماحول اور سہولت فراہم کی جاتی ہے، مختلف کھیلوں میں مرحلہ وار ایسے مواقع پیدا کئے جائیں جس سےخواتین کھلاڑیوں کی فٹنس، تکنیک اور اسکلرز کو بہتر بنایا جائے، اکیڈمی پہلے مرحلے میں قومی خواتین والی بال ٹیم کو سپورٹ کر رہے ہیں اور ان کے مختلف ٹریننگ سیشن پلان کر رہے ہیں جہاں پاکستانی ٹیم کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لئے غیرملکی کوچز کی خدمات بھی لی جاے گی کوشش ہے کہ نہ صرف سوسائٹی میں ایک بیلنس پیدا کریں بلکہ لوگوں میں شعور کو اجاگر کریں کہ اگر خواتین کھلاڑیوں کو بہترین پلیٹ فارم فراہم کیا جاے تو وہ بھی ملک کا نام روشن کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ممالک جہاں خواتین کو مردوں کے برابر سمجھا جاتا ہے، وہاں ترقی کا عمل تیز اور ان کا شمار زیادہ پیداوار والے خوشحال ممالک میں ہوتا ہے۔ 

مثبت ماحول دینے سے دیگر خواتین بھی کھیلوں کی طرف راغب ہونگی جہاں سازگار بنیادی سہولیات میسر آنے سے نا صرف وہ اپنی صلاحیتیں بہتر انداز میں پروان چڑھا سکیں گی بلکہ بھرپور انداز میں ان کی حوصلہ افزائی سے عوامی توجہ بھی حاصل کر پائیں گی۔ خواتین کھلاڑی نہ صرف کھیل کے میدانوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں، ہمارا مقصد صرف خواتین کو کھیلوں کا موقع فراہم کرنا، ان میں ایسی صلاحیت پیدا کرنا ہے جس کی بدولت وہ بہت سی اور خواتین، لڑکیوں کو کھیلنے کیلئے قیادت، تربیت اور معاونت فراہم کر سکیں۔ فیڈریشن نے قومی خواتین والی بال چیمپئن شپ کرائی جس سے ہم نے باصلاحیت کھلاڑیوں کا ایک پول تیار کیا ہے جن پر بھرپور محنت کی جاے گی تاکہ انٹرنیشنل ایونٹس میں نا صرف و اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کاموقع ملے بلکہ یہ پلیٸرز میڈل جیت کر ملک کا نام روشن کر سکتے ہیں۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید