• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: ای سگریٹ کا کاروبار کرنا جائز ہے یا ناجائز ؟ (سید آصف احمد، کراچی)

جواب: شرعی احکام کی بابت پانچ نوعیتیں ہیں:حُرمت و کراہت، وجوب واستحباب اور اباحت ۔ تمباکو نوشی کو ان میں سے کسی حکم کے تحت لانے سے متعلق کوئی صریح نص نہ ہونے کی وجہ سے فقہاء میں اختلاف رہا،بعض نے تمباکو نوشی کو حرام، بعض نے مکروہ اوربعض نے مباح کہا ہے۔ ایک موقف یہ بھی ہے کہ حکم کچھ بھی ہو، سَدِّ ذرائع کے طورپر تمباکو نوشی کی ممانعت کا حکم لگانا چاہیے۔

سگریٹ نوشی کے لیے وجوب اور استحباب کا حکم تو ہوہی نہیں سکتا ،البتہ حرام یا مکروہ یا مباح ہونے کے اعتبار سے دلائل پائے جاتے ہیں، اہلِ فتویٰ کی اکثریت مکروہِ تنزیہی قرار دیتی ہے، لہٰذا اس کی کمائی کو حرام تو قرار نہیں دیاجاسکتا ، جب تک کہ حُرمت تعیین وتحقیق کے ساتھ واضح نہ ہو،البتہ سدِّ ذرائع کے طورپر اس سے اجتناب بہتر ہے ۔

علامہ ابن عابدین شامی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ میں کہتا ہوں : اس میں علماء کی آراء مضطرب ہیں ،بعض علماء نے اس کی کراہت کا قول کیا ہے، بعض نے حُرمت اور بعض نے اس کی اباحت کا قول کیاہے اور اس کے بارے میں الگ الگ تالیفات کی ہیں ۔ علامہ شرنبلالیؒ ’’شَرْحِ الْوَہْبَانِیَّۃِ ‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’تمباکو بیچنے اوراس کے پینے سے منع کیاجائے گا اور روزے کی حالت میں اس کا پینے والا بغیر شک وشبہ روزہ توڑنے والا ہوگا ‘‘۔تنویر الابصار مع الدرالمختار میں ہے : ترجمہ:’’ ’’الاشباہ ‘‘ میں ایک قاعدہ ہے : اصل اباحت ہے یااس کے حکم کے بارے میں توقف کرنا، اس کا اثر اس میں ظاہر ہوتا ہے ،جس کا حال مشکل ہوجائے ،جس طرح ایسا حیوان جس کا امر مشکل ہوجائے اورایسی نبات جس کا زہرمجہول ہو ۔میں کہتا ہوں :اس سے اُس نبات کا حکم سمجھ آجاتا ہے ، جسے ہمارے زمانے میں ’’تمباکو‘‘ کہتے ہیں ،پس مُتنبہ ہوجایئے ‘‘ ۔ اس کی شرح میں علامہ ابن عابدین شامی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ مختار مذہب کے مطابق وہ اباحت ہے یا توقف ہے، اس میں اس امر کی طرف اشارہ ہے کہ اس کے نشہ آور ہونے،اس کے سست کردینے اور اس کے نقصان دہ ہونے کو تسلیم نہیں کیا،(ردالمحتار علیٰ الدرالمختار ،جلد6، ص:459-460)‘‘۔

طبّی اعتبار سے ماہرین نے سگریٹ نوشی کو مضرِ صحت قراردیاہے ،تمباکو میں نکوٹین پائے جانے کے سبب عقل کے لیے نقصان دہ اور متواتر استعمال کو مختلف بیماریوں اور کینسر کا سبب قرار دیاجاتا ہے ،یہی وجہ ہے کہ وزارتِ صحت کی طرف سے سگریٹ کے پیکٹ پر واضح طور پر لکھا ہوتا ہے :  ’’خبردار! سگریٹ نوشی صحت کے لیے مضر یا منہ وغیرہ کے کینسر کا باعث ہے ‘‘۔ اور علامتی طوپر پیکٹ پر منہ کے کینسر کی تصویر بھی چسپاں ہوتی ہے ۔

قانونی طور پرمفادِ عامہ کی خاطر حکومتی سطح پر پان ،سگریٹ اور تمباکو کی خرید و فروخت ممنوع ہو تواُس سے گریز کرنا چاہیے، کیوں کہ قانون شکنی کی صورت میں مال اور عزت کا خطرہ رہتاہے ،البتہ پان ، سگریٹ اور تمباکو کے کاروبار سے جو نفع حاصل ہوگا ،وہ حلال ہوگا، کہاجاتا ہے کہ نکوٹین چائے میں بھی ہوتی ہے ، لیکن ظاہر ہے : سگریٹ کے مقابلے میں چائے میں اس کی مقدار کم ہوگی،اس لیے چائے کو طبّی طورپر نقصان دہ قرار نہیں دیاگیا ،یہ الگ بات ہے کہ طبعی طورپر یا احتیاط کی بناءپر کوئی چائے نہ پیے ،تواچھاہے ،خرچ کی بھی بچت ہوگی۔

نکوٹین کے بارے میں ویکی پیڈیا(آزاد دائرۃ المعارف) کے صفحہ پر لکھاہے: ’’نکوٹین ایک الکلی نما ہے جو تمباکو کے پتوں میں موجود ایک زہریلا مادہ ہوتا ہے۔ یہ ہیروئن اور کوکین کی طرح انتہائی نشہ آور کیمیائی مادہ ہے۔ انسانی جسم اور دِماغ اس کے بہت عادی ہو جاتے ہیں اور اچھا محسوس کرنے کے لیے بار بار اِس کی طلب ہوتی ہے۔ 

تمباکو نوشی شروع کرنے کے لیے کوئی جسمانی وجوہات نہیں ہوتیں۔ جسم کو خوراک، پانی، نیند اور ورزش کی طرح نِکوٹین کی ضرورت نہیں ہوتی۔ در حقیقت نِکوٹین اور سایانائیڈ جیسے کیمیائی مادے اگر زیادہ مقدار میں لے لیے جائیں تو مہلک ثابت ہو سکتے ہیں۔ جدید دور میں تو نکوٹین فلٹر بھی مارکیٹ میں موجود ہے جو سگریٹ کے فلٹر کے پیچھے لگا کر سگریٹ پینے سے سگریٹ کا 100 فیصد نکوٹین فلٹر میں جمع ہوجاتا ہے اور جسم میں داخل نہیں ہوتا۔ یوں یہ سگریٹ بے ضرر ہوجاتا ہے‘‘۔