تصاویر: شعیب احمد
نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم آج کراچی میں آخری ون ڈے انٹر نیشنل کھیل کر وطن واپس روانہ ہوجائے گی۔ ٹی ٹوئنٹی سیریز دو دو سے برابر ہوگئی لیکن ون ڈے سیریز میں پاکستانی ٹیم نے برتری ثابت کرتے ہوئے کامیابی حاصل کی۔بابر اعظم کی کپتانی پر اٹھنے والے سوالات کے درمیان پاکستانی کرکٹ ٹیم اس وقت ورلڈ کپ کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ پاکستان نے تیسرے ون ڈے میچ میں نیوزی لینڈ کو 26 رنز سے شکست دی ہے۔
پاکستان نے 12 برس 2011 کے بعد نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز جیتی ہے جسے ورلڈ کپ سے قبل ٹیم کے لیے ایک اچھے شگون کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ سیریز کلین سوئپ جیتنے کی صورت میں پاکستانی ٹیم ون ڈے کی رینکنگ میں پہلے نمبر پر آ جائے گی۔ کراچی میں پاکستان نے تیسرا میچ 26رنز سے جیتا ، جس میں امام الحق نے90 رنز بنائے تھے اس سے قبل پنڈی میں اوپنر فخر زمان کے 180 رنز کی بدولت پاکستان نے دوسرے ون ڈے میچ میں نیوزی لینڈ کو سات وکٹوں سے شکست دی۔
کیویز کے 337 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستان نے 49 ویں اوور میں تین وکٹوں پر سکور پورا کر لیا اور یوں سیریز میں مسلسل دوسری فتح حاصل کر لی تھی پہلے میچ میں پاکستان نے پانچ وکٹ سے کامیابی حاصل کی تھی۔دو ون ڈے انٹر نیشنل میں دو نصف سنچریاں بنانے کے بعد محمد رضوان نے اپنی بیٹنگ پوزیشن پر سوال اٹھادئیے کہتے ہیں کہ میں ذاتی طور پر پانچویں پوزیشن پر بیٹنگ نہیں کرنا چاہتا، چوتھے نمبر پر کھیلنا چاہتا ہوں لیکن کپتان اور کوچ کا فیصلہ اہم ہے، مجھے کسی سے کوئی گلہ یا شکوہ نہیں۔ بعض اوقات کھلاڑی کے مقابلے میں کوچ اور کپتان کی سوچ مختلف ہوتی ہے، میرے لیے اہم ترین یہ ہے کہ میں ٹیم کے لیے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتا رہوں۔ بطور بیٹر میں اپنی ذمہ داری ادا کرنے کی کوشش کرتا ہوں، میں نے کبھی کسی سے کوئی شکوہ یا گلہ نہیں کیا، ماضی میں مجھے ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں بطور اوپنر کھیلنے کی پیشکش کی گئی تھی۔
ماضی میں ون ڈے میں اوپننگ کا بھی کہا گیا تھا، میں ہر نمبر پر کھیلنے کیلئے تیار ہوں۔ پاکستان میں آٹھویں نمبر پر بھی کھیلا ہوں، جو منیجمنٹ کو صحیح لگے اور کہا جائےگا میں کروں گا، محمد رضوان نے کہا کہ پاکستان کے 25 کروڑ عوام میں سے 10 سے 12 کروڑ تو ضرور کرکٹ کے تبصرہ نگار ہوں گے، عالمی ٹی ٹونٹی کپ میں ہم اگر کامیاب ہوجاتے تو صورتحال قدرے مختلف ہوتی لیکن ناکامی کے بعد تنقید کا سامنا کرنا ہماری ذمہ داری ہے، جیت جاتے تو سوالات نہ اٹھائے جاتے۔
انہوں نے کہا کہ ہر میچ ہمارے لیے نیا اور اہم ہوتا ہے، پچھلے میچ کو بھول کر نئے میچ کیلئے میدان میں اترتے ہیں۔ ہمارا فوکس اس سیریز کو جیتنے پر ہے، کراچی کی وکٹ پنڈی سے مختلف ہے؟ ہماری کوشش یہ ہوگی کہ ہم کنڈیشنز کو دیکھ کر پرفارم کریں، کس وکٹ پر کتنا اسکور ہوتا ہے یہ پچ اور کنڈیشنز پر منحصر ہے، ہماری جیت ہار میں جتنا کردار ہمارا ہے اتنا آپ کا بھی ہوگا۔
بابر اعظم کو افتخار کی جگہ لے جائیں تو آپ کو بابر نہیں ملے گا، اگر امام الحق کی جگہ افتخار کو کھلائیں تو افتخار کا کھیل نہیں ہوگا، ہر کسی کی اپنی پوزیشن ہوتی ہے، میں چاہتا ہوں ون ڈے میں چوتھے نمبر پر کھیلوں، پانچویں پوزیشن سے خوش نہیں، ضروری نہیں کہ جو میں چاہوں وہی مجھے ملے، میری خواہش علیحدہ، کپتان اور کوچ کو کیا درکار ہے وہ علیحدہ بات ہے، کپتان اور کوچ کو جو بہتر لگے گا وہ میں کروں گا۔ محمد رضوان نے کہا کہ میرے ذہن میں ذاتی سنگ میل کبھی اہمیت نہیں رکھتے، ٹیم میں آپ 11 فخر زمان نہیں رکھ سکتے، اللہ نے ہر انسان کی علیحدہ خوبی بنائی ہے، میں الگ، فخر الگ، بابر الگ ہے، رضوان نے دل کی بات کہہ دی لیکن پاکستان ون ڈے میں مسلسل اچھی کارکردگی دکھاکر ورلڈ کپ کی تیاریوں میں مصروف ہے۔
ہوسکتا ہے کہ ایک دو تبدیلیاں ہوں ورنہ پاکستان کی ورلڈ کپ لائن طے ہے۔اکتوبر میں ایشیا کپ اور ورلڈ کپ سے قبل پاکستان ٹیم نے افغانستان کے خلاف تین ون ڈے میچوں کی سیریز کھیلنا ہے۔ پاکستانی ٹیم سابق عالمی چیمپئن ہے ، بھارت میں پاکستانی ٹیم کے مداحوں کی تعداد کروڑوں میں ہے۔اگر پاکستان بھارت جانے سے انکار کرتا ہے تو یقینی طور پر ورلڈ کپ کا مزہ کرکرا ہوگا۔ بھارتی کرکٹ ٹیم نے ابھی تک ایشیا کپ کے لئے پاکستان آنے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ ایشیا کپ پاکستان ہی میں ہوگا اگر بھارت نہیں آنا چاہتا تو اس کے میچ نیوٹرل وینیو پر ہوسکتے ہیں۔ اگر بھارت نے ایشیا کپ میں شرکت نہیں کی تو ہم بھی بھارت نہ جانے کے فیصلے پر قائم ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ پر بی سی سی آئی میڈیا پر جھوٹی خبروں کے ذریعے پریشر ڈالنا چا رہا ہے۔بھارتی میڈیا نے ایشیاکپ کے حوالے سے من گھڑت خبریں پھیلانا شروع کردی ہیں۔
بی سی سی آئی نے ایشیاکپ کے لیے پی سی بی کا ہائبرڈ ماڈل مسترد کردیاہے اور ایشیاکپ سال 2023 میں نہیں ہوگا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بی سی سی آئی ایشیاکپ کو پانچ ملکی ٹورنامنٹ سے تبدیل کرنا چاہتا ہے۔بی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ بی سی سی آئی یا اے سی سی نے تاحال پی سی بی سے ایشیا کپ کے حوالے سے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے آئندہ ماہ آئی سی سی اجلاس لندن میں ہوگا اسی دوران ایشین کرکٹ کونسل کا اجلاس بھی ہوگا جس میں فیصلوں کا امکان ہے۔
بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری جے شاہ نے تاحال ایشیا کپ 2023 کے لیے اجلاس طلب نہیں کیا، ایشین کرکٹ کونسل کے اجلاس کے دوران جے شاہ کو ہائبرڈ ماڈل سے متعلق نجم سیٹھی نے مکمل بریفنگ دی، بریفنگ کے دوران صدر اےسی سی جے شاہ نے ہائبرڈ ماڈل کو مسترد نہیں کیا۔ ایشیا کپ سے دستبردار ہونے پر بھارتی کرکٹ بورڈ ایشیا کپ کے براڈ کاسٹنگ رائٹس کی خلاف وزری کرےگا، پی سی بی کسی صورت ایشیا کپ کو مکمل پاکستان سے کسی اور ملک منتقل کرنے پر راضی نہیں، ایشیاکپ کے لیے دیے گئے ہائبرڈ ماڈل سے آگے مزید لچک پی سی بی نہیں دکھائےگا، ایشیاکپ کو پانچ رکنی ٹورنامنٹ سے تبدیل کرنے کے لیے اے سی سی کے تمام ممبران سے مشاورت کرنی ہوگی۔
پی سی بی کاذرائع کا کہنا ہےکہ پی سی بی کسی پانچ رکنی ٹورنامنٹ کے حق میں نہیں، ایشیاکپ کا مقصد ختم نہیں ہونے دےگا، ایشیاکپ کو پانچ رکنی ٹورنامنٹ میں تبدیل کرنے سے ایشیاکپ کی اہمیت ختم ہوجائے گی اور پاکستان کے بغیر ٹورنامنٹ کے نشریاتی حقوق اور اسپانسر شپ پر بھی اثر پڑے گا۔ پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہمارا پرانا موقف تبدیل نہیں ہوا ہے۔
بی سی سی آئی ایشیا کپ پاکستان سے سری لنکا منتقل کرنے کے لئے دبائو ڈال رہا ہے۔ پاکستان میں کامیاب ترین انٹر نیشنل سیزن ختم ہوا جس میں انگلینڈ اور نیوزی لینڈ نے دو دو بار پاکستان کا دورہ کیا اور سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں رہا ایسے میں بھارت کا ایشیا کپ کے لئے پاکستان نہ آنا ہٹ دھرمی، سیاست کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ دیکھیں سیاست کا یہ کھیل ،ایشیا کے سب کے مقبول کھیل کو کس قدر نقصان پہنچاتا ہے۔