اسلام آباد (جنگ رپورٹر)عدالت عظمیٰ نے سینئر صحافی ارشد شریف کے بہیمانہ قتل سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سپیشل جے آئی ٹی کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر سپیشل جے آئی ٹی سے مزید پیشرفت رپورٹ اورسیشن جج اسلام آباد سے ٹرائل میں ہونے والی پیش رفت رپورٹ طلب کر لی ہے جبکہ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہمیں ایسی رپورٹیں نہیں چاہییں جن میں کچھ پیشرفت ہی نہ ہو، عدالت ارشد شریف قتل کی ایماندارانہ اور شفاف تحقیقات چاہتی ہے ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں قائم پانچ رکنی لارجر بنچ نے منگل کے روز ازخود نوٹس کی سماعت کی تواٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بتایاکہ ارشد شریف قتل تحقیقات سلسلے میں دو پیشرفت ہوئی ہیں، گیارہ اپریل کومتحدہ عرب امارات کا ایم ایل اے(میوچل لیگل اسسٹنس)کا معاہدہ آیاہے اور27 اپریل کو اس کے سوالات کا جواب دے دیاہے ، کینیا کی حکومت نے بھی تحقیقات کے سلسلے میں ابتک انکار نہیں کیا ہے ، جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دئیے کہ جے آئی ٹی کو انکوائری میں کتنا عرصہ ہو گیا ہے؟ جے آئی ٹی کا مقصد بتا دیں ابھی تک تو عدالت کو کوئی مواد نہیں دیا گیا ہے ،جے آئی ٹی نے قتل سے متعلق اب تک کیا مواد اکٹھا کیا ہے ؟جے آئی ٹی کی ٹیم دبئی سے آ رہی ہے،کینیا جا رہی ہے؟اس کے علاوہ اب تک کی کیا پیشرفت ہے؟پیشرفت رپورٹ میں خرم اور وقار کو ملزم لکھا گیا ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا وقار کے انٹرپول کے ذریعے ریڈ وارنٹ جاری ہوئے ہیں؟ ،اٹارنی جنرل نے کہا کہ کیس کے حوالے سے تاحال کینیا کے ساتھ ایم ایل اے (میوچل لیگل اسسٹنس)کا معاہدہ نہیں ہو سکا ہے جبکہ ملزمان خرم اور وقار کے ریڈ وارنٹ بھی جاری نہیں ہو سکے ہیں۔