• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سابق امریکی صدر اور سابق پاکستانی وزیراعظم کو نااہلی کا سامنا

اسلام آباد ( فاروق اقدس/ جائزہ) سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کے درمیان مماثلت کا سلسلہ موجودہ حالات میں بھی جاری ہے اور عدالتوں میں حاضری سے لیکر کارروائی کے اختتام تک دونوں کو ہی نااہلی کا سامنا ہے گوکہ دنوں پر الزامات کرپشن کے ہی ہیں لیکن نوعیت مختلف ہے

 مگر ایک حوالے سے یہاں بھی مماثلت موجود ہے ٹرمپ خاتون کو جنسی زیادتی کے مقدمہ میں نااہل ہوسکتے ہیں،

کیس کا فیصلہ بھی ممکنہ نااہلی پر ہوگا تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر الزامات اور مقدمات کی فہرست خاصی طویل ہے تاہم انکی گرفتاری مالی کرپشن کے اس الزام کے تحت عمل میں آئی ہے جس میں وزیراعظم کی حیثیت سے انہوں نے 50 ارب روپے کا فائدہ پہنچانے کیلئے ایک رئیل سٹیٹ ڈویلپر سے القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کے نام سے معاملات کرنے اور اپنے اختیارات استعمال کرنے کے حوالے سے بشریٰ بی بی اور رئیل سٹیٹ ڈویلپر کے درمیان لین دین میں اہم کردار کیا اور اپنی رہائشگاہ پر اس معاہدہ کو تسلیم کیا۔

نیب نے حال ہی میں عمران خان، بشریٰ بی بی اور دیگر کیخلاف سینکڑوں کنال اراضی حاصل کرنے کی اپنی انکوائری کو انوسٹی گیشن میں تبدیل کردیا تھا اسوقت وہ گرفتار ہیں اور ان سے تفتیش کی جارہی ہے، قانونی ماہرین کی رائے میں عمران خان کو نااہل قرار دیا جاسکتا ہے۔

عمران خان کو بھی اس بات کا بخوبی ادراک تھا کہ انہیں اس مقدمے میں بھی نااہل قرار دیا جاسکتا ہے کیونکہ انہیں معلوم تھا کہ حکومت اور نیب کے پاس ایسے دستاویزی شواہد موجود ہیں جن سے انحراف ہرگز نہیں کیا جاسکتا۔

 اس حوالے سے حکومت کیساتھ ساتھ وہ جس انداز میں عسکری شخصیات پر تنقید اور الزامات عائد کر رہے تھے وہ بھی ایک حکمت عملی ہی تھی جو کامیاب نہیں ہوئی اس سلسلے میں آخری کوشش تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری اسد عمر نے تین روز قبل ایک نجی چینل میں انٹرویو کے دوران کی تھی اور تجویز پیش کی تھی کہ سابق وزیراعظم عمران خان اور موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر بند کمرے میں براہ راست ایک دوسرے سے بات چیت کرکے گلے شکوے دور کرلیں۔ دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ کے ہتک عزت کے ایک کیس میں گواہان پیش نہ ہونے پر انکے سر پر بھی نااہل ہونے کا خطرہ منڈلا رہا ہے گوکہ ٹرمپ کو ایک خاتون صحافی کیساتھ جنسی بدسلوکی کا مرتکب ہونے پر قصوار ٹھہراتے ہوئے عدالت نے انہیں 50 لاکھ ڈالر جرمانے کا حکم دیا ہے صحافی جین کرول نے الزام لگایا تھا کہ ٹرمپ نے 1990 کی دہائی میں نیویارک کے ایک بڑے سٹور میں ان سے جنسی زیادتی کی تھی۔

 تاہم غیر ملکی میڈیا سے ملنے والی تفصیلات کے مطابق امریکہ کی ایک عمر رسیدہ خاتون نے ان پر الزام عائد کیا تھا کہ سابق امریکی صدر نے 1996 میں انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا لیکن ٹرمپ نے اس الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے خاتون پر ہتک عزت کا دعویٰ کر دیا تھا ۔

عدالت نے سابق امریکی صدر کو گواہان پیش کرنے کیلئے کہا تھا لیکن تین سماعتیں ہونے کے باوجود کوئی گواہ پیش نہ کرسکے جسکے بعد اخبارات میں اس حوالے سے شائع ہونیوالی خبروں میں یہ خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس کیس میں ممکنہ طور پر نااہل ہوسکتے ہیں۔

 اس طرح پاکستان کے سابق وزیراعظم اور امریکہ کے سابق صدر کو نااہل ہونے کے حوالے سے خدشات کا سامنا ہے ۔

جہاں تک مقدمہ کی نوعیت میں فرق کی بات ہے تو اس حوالے سے عمران خان کیخلاف مالی کے علاوہ اخلاقی کرپشن کا بھی الزام ہے تو ا س میں بھی انکی ڈونلڈ ٹرمپ کیساتھ مماثلت اس طرح سے موجود ہے کہ ٹیریان سیتا وائٹ جو مبینہ طور پر انکی بیٹی ہے لیکن عمران خان تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ۔

اہم خبریں سے مزید