• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پٹھے مضبوط بنانے کیلئے کتنا وزن اُٹھانا چاہیے؟

آج کے نوجوان خوبصورت جسم کے لیے خوب محنت کرتے ہیں اور اس مقصد کے لیے وہ اپنی پڑھائی یا پروفیشنل مصروفیات سے وقت نکال کر جِم جانا ضروری سمجھتے ہیں۔ تاہم، جم میں وزن اٹھا کر صحت بنانے والے لوگ کئی قسم کے خدشات میں گھرے رہتے ہیں۔ کئی بار وہ یہ نہیں سمجھ پاتے کہ صحیح کیا ہے، کس طرح اور کتنا وزن اُٹھایا جانا چاہیے؟

جسم کو مضبوط بنانے کے لیے کی جانے والی ’’اسٹرینتھ ٹریننگ‘‘کے بہت سے فوائد ہیں۔ دیگر فوائد کے ساتھ ساتھ یہ توازن برقرار رکھنے کے لیے بھی اچھی ہے، جوڑوں کے درد میں مدد کر سکتی ہے،عمر کے ساتھ پٹھوں کے ڈھیلے پن کو بھی کم کر سکتی ہے اور یہ وزن کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

مسئلہ یہ ہے کہ اس بارے میں بہت سے متضاد مشورے اور ہدایات موجود ہیں کہ آپ کو اپنے جسم کو مضبوط بنانے کے لیے کتنا وزن اُٹھانا چاہیے۔ پاور لفٹر کبھی کبھی کہتے ہیں،’بھاری وزن اُٹھاؤ ورنہ گھر جاؤ‘ جبکہ دوسری نصیحت کے مطابق ہلکا وزن اُٹھانے سے پٹھے مضبوط ہوتے ہیں اور باڈی بنتی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ہمیں بھاری وزن اُٹھانا چاہیے یا ہلکا؟

تحقیق کیا کہتی ہے؟

ورزش کے لیے کتنا وزن اُٹھانا فائدہ مند رہتا ہے؟ اس حوالے سے کینیڈا کی میک ماسٹر یونیورسٹی میں پروفیسر سٹورٹ فِلپس کے ریسرچ گروپ کی ایک تحقیق کے مطابق، ہلکا وزن اُٹھانے سے آپ کو وہی فائدے حاصل ہو سکتے ہیں جو بھاری وزن اُٹھانے سے ہوتے ہیں۔ پہلے تو یہ مشورہ قدرے ناقابل فہم لگتا ہے لیکن پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ اس نتیجے پر کیسے پہنچے؟

ان کی تحقیق کے دوران 49ویٹ ٹرینرز کے دو گروپ بنائے گئے اور 12 ہفتوں کا تربیتی پروگرام شروع کیا گیا۔ ہر ایک شخص کے لیے انھوں نے یہ دیکھتے ہوئے کہ ہر شخص کتنا وزن اٹھا سکتا ہے ایک پروگرام ترتیب دیا۔ اس کے بعد انھیں دو گروپوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ پہلے گروپ نے اپنے مقررہ وزن کا صرف 30 سے 50 فیصد ہی وزن اُٹھایا۔ دوسرے گروپ نے 75 سے 90 فیصدوزن اُٹھا لیا۔ اصل بات یہ تھی کہ ہر گروپ نے انھیں دیے گئے وزن کو اس وقت تک اُٹھایا جب تک کہ ان میں مزید وزن اُٹھانے کی طاقت نہیں تھی۔

اس لمحے کا سامنا تو سب کو کرنا پڑتا ہے، جب وہ ایک بار بھی مزید وزن نہیں اُٹھا سکتے۔ ہلکا وزن اُٹھانے والے گروپ نے ایک سیٹ میں 20 سے 25 بار وزن اُٹھایا۔ جبکہ ہیوی ویٹ گروپ یہ کام صرف 8 سے 12 بار ہی کر سکا۔ پٹھوں کے مزید وزن اُٹھانے سے انکار کے پیچھے موٹر یونٹس ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ’موٹر یونٹس‘ پٹھوں کے ریشوں کے بنڈل ہوتے ہیں جو اعصاب کے ذریعے کنٹرول ہوتے ہیں۔ جب آپ وزن اُٹھاتے ہیں تو پٹھوں کو سکڑنے کے لیے موٹر یونٹس کی ضرورت ہوتی ہے۔

جب بھی آپ وزن اُٹھائیں گے، کچھ پٹھے تھک جائیں گے۔ اگلی بار وزن اُٹھانے کے لیے مزید موٹر یونٹس کی ضرورت ہوگی۔ جلد ہی آپ کے پاس موجود تمام موٹر یونٹ تھک جائیں گے، جس کے باعث آپ کے پٹھے وزن نہیں اُٹھا سکیں گے۔

میک ماسٹر کی تحقیق میں جو بات سامنے آئی وہ یہ تھی کہ مختلف وزن اُٹھانے کے باوجود دونوں گروپوں میں طاقت اور مسل میں اضافہ برابر تھا۔ دوسرے الفاظ میں، کم وزن زیادہ بار اُٹھانے اور بھاری وزن کم اُٹھانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ حالیہ تحقیق کے نتائج اس گروپ کے ذریعے کیے گئے پُرانے مطالعے سے مطابقت رکھتے تھے۔

اب سوال یہ ہے کہ ہم میں سے باقی لوگوں کے لیے اس کا کیا مطلب ہے؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ بھاری یا ہلکے وزن اُٹھا کر بھی نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔ شرط یہ ہے کہ آپ اپنے پٹھوں کو معمول سے زیادہ کام کرنے دیں۔ ضروری نہیں کہ آپ ہر بار اس وقت تک وزن اُٹھائیں جب تک مسل جواب نہ دے دیں۔ آپ کے پٹھوں کو دن میں عام طور پر اس سے زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے جتنا وہ معمول میں کرتے ہیں۔

آرام کے دائرے سے باہر آئیں

اس سلسلے میں سینٹ میری یونیورسٹی، ٹوکن ہیم کے سٹرینتھ اینڈ کنڈیشننگ کوچ رچرڈ بلگرو تجویز کرتے ہیں کہ ایک سے 10 کے پیمانے پر جہاں آپ کی حد 10 بار وزن اُٹھانے کی ہے جس کے بعد آپ ایک بار بھی وزن نہیں اُٹھا سکتے، وہاں سات سے آٹھ بار دُہرانا ٹھیک رہے گا۔ اگر آپ کے پٹھے ہفتے میں ایک بار اس طرح کا ’اوورلوڈ‘ محسوس کر رہے ہیں، تو آپ کا جسم اسے قبول کرے گا اور مضبوط ہو جائے گا۔

اگر آپ چاہتے ہیں کہ پٹھے مضبوط ہوتے رہیں تو اس کے لیے آپ کو مسلسل جائزہ لینا ہوگا کہ آپ کی ورزش آسان تو نہیں ہو رہی۔ تاکہ آپ کے مسلز کو کمفرٹ زون سے باہر لے جایا جا سکے جس کے وہ چند دنوں میں عادی ہو جاتے ہیں۔ اگر’ویٹ ٹریننگ‘ آپ کے لیے آسان ہو رہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وزن اُٹھانا آپ کے لیے زیادہ فائدہ مند نہیں ہو رہا۔ لیکن جب تک کہ آپ پاور لفٹر یا باڈی بلڈر نہیں بننا چاہتے، اس بات میں نہ اُلجھیں کہ آپ کو کتنا وزن اُٹھانا ہے۔ مسل کو مضبوط بنانے اور مضبوط بننے کے لیے سب سے زیادہ ضروری ہے کہ باقاعدگی سے جم جائیں اور خود کو کمفرٹ زون سے باہر نکالیں۔

صحت سے مزید