• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلدیاتی انتخابات، 10 ہزار نو منتخب نمائندے آج حلف اٹھائینگے

کراچی /حیدرآباد ( اسٹاف رپورٹر/بیورو رپورٹ) ، الیکشن کمیشن نے حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات میں کامیاب ہونے والی جماعتوں کی پوزیشن واضح کردی، پاکستان پیپلز پارٹی نے 100 یوسیز پر کامیابی حاصل کرکے پہلی پوزیشن اور پاکستان تحریک انصاف 41سیٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے،سندھ بھرمیں بلدیاتی انتخابات کے دونوں مراحل میں منتخب ہونے والے دس ہزارسے زائد بلدیاتی عوامی نمائندے آج(پیر)22مئی کو اپنی رکنیت کا حلف اٹھائینگے۔الیکشن کمیشن نے ڈپٹی کمشنرز،اسسٹنٹ کمشنرزدیگرحکام کوریٹرنگ افسرکی ذمہ داریاں سونپی ہیں، حلف برداری کی تقریبات کا انتظام صوبے بھرمیں مختلف مقامات پرکیا گیا ہے۔ کراچی کے 1476 میں سے 1460 سے زائد بلدیاتی نمائندوں کی حلف برداری بھی آج 22 مئی پیر کو ہوگی۔ کراچی میں بلدیاتی انتخابات،منتخب چیئرمین، وائس چیئرمین جنرل ممبران کل حلف اٹھائینگے۔ میئر کراچی کیلئے جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف کے مشترکہ امیدوار کو 193 ،پی پی اتحاد کو 173ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ ضلع وسطی کے منتخب بلدیاتی نمائندےکمپری ہینسیواسکول بلاک 8میں حلف اٹھائینگے، لیاری اور صدر سےمنتخب ہونے والے بلدیاتی نمائندے شہید عبدالستار عیسانی ہال میں حلف اٹھائینگے۔ کورنگی سےمنتخب بلدیاتی نمائندےگورنمنٹ ویمن کالج ڈھائی نمبرمیں حلف اٹھائینگے، ضلع وسطی کی دوسری حلف برداری کی تقریب انجمن اسلامیہ ہائی اسکول لیاقت آباد میں ہوگی، ضلع کیماڑی سےمنتخب اراکین کی حلف برداری پیراڈائزبینکوئٹ حب ریورروڈ گلشن مزدورمیں ہوگی، ضلع وسطی کے منتخب بلدیاتی نمائندہ ایک بجےکراچی میڈیکل اینڈڈینٹل کالج ناظم آباد میں حلف اٹھائینگے۔ کراچی میں یونین کمیٹی کے چیئرمین اوروائس چیئرمینز میں پیپلزپارٹی جبکہ وارڈ کونسلرز میں جماعت اسلامی کو واضح برتری حاصل ہے تاہم مئیرڈپٹی مئیرکے انتخاب کیلئے کسی بھی پارٹی کے پاس سادہ اکثریت موجود نہیں ہے، تحریک انصاف نے جماعت اسلامی کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ اس وقت حتمی اورغیرحتمی مجموعی نتائج کے مطابق پارٹی کوٹہ شامل کرکے جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے کے ایم سی ممبران کی تعداد 193 جبکہ پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن اور جمعیت علمائے اسلام کے اتحاد کی تعداد 173 ہے اورایک رکن تحریک لبیک پاکستان کا ہے سٹی کونسل میں مئیر کے عہدے کے لیے پہلے مرحلے میں کسی بھی جماعت کو 184 ارکان کی حمایت درکار ہے۔ پہلے مرحلے میں اگر کوئی امیدوار مطلوبہ تعداد میں ووٹ حاصل نہ کرسکا تو دوسرے مرحلے میں ایوان میں موجود ارکان کی زیادہ اکثریت حاصل کرنے والا مئیرکا انتخاب جیتے گا۔ اگر جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے منتخب نمائندے متحد رہے تو مشترکہ نامزد امیدوار جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمن کے بآسانی مئیر منتخب کیے جانے کا امکان ہے۔
اہم خبریں سے مزید