• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فیملی پلاننگ سے سالانہ ایک ہزار ماؤں اور 34 ہزار بچوں کی جانیں بچائی جاسکتی ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ میں صحت کی ناکافی سہولتوں کی وجہ سے دورانِ زچگی تین ہزار خواتین کی سالانہ اموات ہوتی ہیں۔فیملی پلاننگ کے ذریعے سالانہ ایک ہزار ماؤں اور 34ہزار بچوں کی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔ سندھ میں زچگی کی شرح 3.6 فیصد ہے اور صوبے میں ایک ہزار بچوں میں سے 60بچے ایک سال کی عمر کو پہنچنے سے پہلے ہی موت کا شکار ہوجاتے ہیں جبکہ 5سال کی عمر سے کم 50فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ سندھ میں 5سے 16سال کی 51فیصد لڑکیاں اور 39فیصد لڑکے تعلیم سے محروم ہیں۔ فیملی پلاننگ، تعلیم اور خواتین کو بااختیار کیے بغیر بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات پوری کرنا مشکل ہوں گی۔ ان خیالات کا اظہار ماہرین نے گزشتہ روز کراچی میں وزارتِ ترقی و منصوبہ بندی اور اقوام ِمتحدہ پاپولیشن فنڈ کے اشتراک سے منعقدہ رضاکارانہ قومی سروے اور آبادی اور ترقی پر بین الاقوامی کانفرنس کے بارے میں مشاورتی ورکشاپ کے دوران کیا۔

ملک بھر سے سے مزید