• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سوشل میڈیا سے منافرت پھیلانے کا الزام، ہزاروں افراد جیل بھگت رہےہیں

اسلام آباد (قاسم عباسی) سوشل میڈیا پرمنافرت آمیز بات چیت پر قانونی کارروائی گوکہ مشکل ہے اس کے باوجودایسی پوسٹ ڈالنے پر ہزاروں افراد جیلوںمیں ہوا کھارہےہیں۔ دنیا بھر میں سوشل میڈیا صارفین کی جانب سےگمراہ کن یا منافرت پر مبنی معلومات پھیلانے کے الزام میں لوگ برسوں سے جیل میں ہیں۔ برطانیہ میں مارچ 2020ء سے مارچ 2021ء کےدرمیان منافرت پھیلانے کے الزام میں پولیس نے ایک لاکھ 14؍ ہزار 958؍ مقدمات درج کیے جو 2019-20 کے مقابلے میں 9؍ فیصد زیادہ ہیں۔ 2020ء میں ایف بی آئی نے منافرت پرمبنی 8263؍ واقعات کا اندراج کیاجو 2019ء کے مقابلے میں 13؍ فیصد اضافہ ہے جب 7314؍ واقعات درج ہوئےتھے ان میں سے 61.8 فیصد واقعات کاتعلق نسلی یالسانی تعصب کے باعث وقوع ہوئے۔ 20؍ فیصد کا تعلق جنسی ہراسانی سےرہا۔ 13.3 فیصد واقعات مذہبی منافرت پر مبنی تھے۔ تاہم امریکی بیورو آف جسٹس اسٹیٹسکٹکس کے 2019ء میں سروے کے مطابق یہ تعداد 7؍ہزار یا 8؍ ہزار سے کہیں زیادہ دو لاکھ سالانہ رہی روس میں سوشل میڈیا پر منافرت آمیز پوسٹس ڈالنے پر 400؍ افراد کوگرفتارکیا گیا۔ 2019ء میں برطانیہ میں تین ہزارا فرادکو گرفتارکیا گیا۔ 2020ءکے وسط میں اسٹاپ فار پرافٹ کمپین میں کوکا کولا، یونی لیورسمیت ایک ہزارکمپنیوں نے فیس بک پر اشتہاری مہم روکدی جس سے 70؍ ارب ڈالرز کانقصان ہوا۔تاہم نقصان دہ موادکی قابل قبول تعریف طے ہونے کےبعد فیسبک، ٹیوٹر اور فیسبک نے مشتہرین نے بائیکاٹ ختم کردیا۔میڈیا کے مطابق سوشل میڈیا پرمنافرت پھیلانے کے الزام میں کیوبا میں ایک ہزار، بیلارس میں 1353؍ اور ویت نام میں 50؍ افراد گرفتار ہوئےجبکہ انٹرنیٹ نے کئی طرح سے معاشرےپر مثبت اثرات بھی مرتب کیے ہیں۔ جہاں تمام اقسام کی معلومات شیئر کی جاسکتی ہیں۔ فیسبک، ٹوئٹر، یو ٹیوب، انسٹاگرام اور اسنیپ چیٹ کےذریعہ تین ارب 19؍ کروڑ صارفین انٹرنیٹ سے مربوط اورمعلومات کاباہم تبادلہ کرتےہیں۔
اہم خبریں سے مزید