• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

IMF تین مطالبات پر بضد، معاہدے کیلئے زرمبادلہ کی ایک شرح، نظر ثانی شدہ بجٹ فریم ورک دیں، بیرونی فنانسنگ کا انتظام کریں

اسلام آباد (مہتاب حیدر) آئی ایم ایف اسٹاف لیول معاہدے کی جانب بڑھنے کےلیے تین مطالبات پر بضد ہے جن میں زرمبادلہ کی انٹربینک اور آزاد منڈی کی شرح تبادلہ کے مابین فرق ختم کرنا، گزشتہ اور رواں مالی سال کے نظر ثانی شدہ بجٹ فریم ورک فراہم کرنا اور بیرونی فنانسنگ کا اہتمام کرنا شامل ہیں۔

عالمی مالیاتی ادارے کے پاکستان مشن کے سربراہ ناتھن پورٹر نے کہا ہے کہ بورڈ اجلاس کیلئے پاکستانی حکام سے رابطے میں ہیں، داخلی سیاست کا جائزہ لے رہے ہیں.

 امید ہے آئین کے مطابق آگے بڑھنے کا پرامن راستہ تلاش کیا جائیگا۔آئی ایم ایف کا تخمینہ ہے کہ کم آمدن اور بلاروک ٹوک اخراجات کے اسٹیٹس کو کی وجہ سے پاکستان کا بجٹ خسارہ جی ڈی پی کی 8 سے 9 فیصد کی بے مثل سطح تک پہنچ سکتا ہے ۔

چنانچہ حکومت کو گزرے اور آنے والے دونوں مالی برسوں کا بجٹ فریم ورک دینا ہوگا۔

وزرات خزانہ کو نظر ثانی کی یہ ذمہ داری تفویض کر دی گئی ہے اوراسے یہ ذمہ داری بھی دی گئی ہے کہ وہ آئندہ بجٹ برائے 2023-24 کےلیے نئے حقائق سے مطابقت رکھنے والےمیکرو اکنامک اور مالیاتی فریم ورک اس طرح سے تشکیل دیں کہ جس سے آئی ایم ایف مطمئن ہوسکے۔

یہ نمبرز منگل کی رات یا بدھ تک شیئر کیے جاسکتے ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ ہفتے آئی ایم ایف کے مینجنگ ڈائریکٹر کو ٹیلی فون کال کی تھی جو تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہی .

اس موقع پر وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا بھی موجود تھیں اور اس میں بالآخر دونوں فریقین میں موجود ابلاغ کا تعطل اس وقت دور ہوا جب وزارت خزانہ کوآئی ایم ایف کے کہنے پر اپنے بجٹ فریم ورک کو آئی ایم ایف کے تقاضوں کے مطابق کرنے کا کام سونپ دیا گیا۔

 آئی ایم ایف کے مینجنگ ڈائریکٹر نے اس گفتگو میں کھلی منڈی اور انٹربینک کی شرح تبادلہ کے مابین موجود فرق کو ختم کرنے کا معاملہ اٹھایا۔ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت اس طرح کی دہری شرح تبادلہ کی اجازت نہیں ہے۔

 آئی ایم ایف زرتلافی اور گرانٹس کےلیے 17 سے 18 کھرب کی رقم مختص کرنے پر بھی اعتراضات اٹھا سکتا ہے۔ صرف بجلی کی مد میں زرتلافی پر وزارت خزانہ نے 970 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی تھی۔

اہم خبریں سے مزید