• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معیشت بحالی فوری ممکن نہیں، 100 ارب ڈالر قرضہ تو ایک ٹریلین ڈالر کے اثاثے ہیں، پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا، اسحاق ڈار

کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت تاجر برادری کے تمام جائز مطالبات تسلیم کرتے ہوئے ان کیساتھ مکمل تعاون کریگی لیکن خواہشات کی فہرست کو محدود رکھا جائے کیونکہ ملک انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے، معیشت کی فوری بحالی ممکن نہیں، بہت مشکل اصلاحات ہوچکیں، آئی ایم ایف معاہدے کی تاخیر میں کوئی تکنیکی وجہ نہیں،کچھ لوگ ڈیفالٹ کی تاریخیں دیتے ہیں ان کو شرم آنی چاہیے، 100 ارب ڈالر قرضہ تو ایک ٹریلین ڈالر کے اثاثے بھی ہیں، پاکستان ڈیفالٹ نہیں کریگا، بجٹ کاروبار اور عوام دوست ہوگا، عالمی فنڈ میں یہ بحث ہو رہی ہے کہ پاکستان سروائیو کیسے کر رہا ہے، اب حالات بہتری کی طرف جاررہے ہیں ، شراکت داروں کے تعاون سے مشکل اقتصادی صورتحال اورچیلنجز پر قابو پالیں گے، پاکستان نے بیرونی ادائیگیوں میں کوئی تاخیر نہیں کی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کو کراچی چیمبر کے وفد سے ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز میں ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفد کی قیادت زبیر موتی والا نے کی۔ انہوں نے وزیر خزانہ کو کاروباری برادری کے مسائل کے ساتھ بجٹ تجاویز پیش کیں۔وزیر خزانہ نے کراچی چیمبر کی قیادت کو یقین دلایا ہے کہ حکومت کاروبار کرنے میں آسانی کے ذریعے کاروباری و صنعتی شعبے کو سپورٹ کرنے کیلئے ہر ممکن کوششیں کرے گی تاکہ ملک میں معاشی ترقی اور استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ ہماری حکومت نے سابقہ حکومت کی جانب سے توڑے گئے تمام بین الاقوامی وعدوں کو پورا کرنے کی ذمہ داری قبول کی۔حکومت انتہائی مشکل حالات میں سابقہ تمام وعدوں کو پورا کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ پاکستان کی ساکھ کو بچایا جاسکے،حکومت مالی سال 2023-24کیلئے کاروبار اور عوام دوست بجٹ پیش کریگی۔ اس موقع پر وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، ایس اے پی ایم برائے خزانہ طارق باجوہ، ایس اے پی ایم برائے ریونیو طارق محمود پاشا، چیئرمین آر آر ایم سی اشفاق تولا، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد، فنانس ڈویژن اور ایف بی آر کے سینئر افسران موجود بھی تھے۔ جبکہ کے سی سی آئی کے وفد میں وائس چیئرمین بی ایم جی انجم نثار اور جاوید بلوانی، صدر کے سی سی آئی محمد طارق یوسف و دیگر شامل تھے۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کے سی سی آئی کی بجٹ تجاویز کو سراہتے ہوئے کاروباری و صنعتی برادری کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لیے حکومت کے عزم کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ تاجر برادری اور عام آدمی مہنگائی کے ساتھ ساتھ بجلی و گیس کے بے تحاشا نرخوں کی وجہ سے خود کو بوجھل محسوس کر رہے ہیں۔ کوئی فوری حل نہیں اور ان مسائل کو حل کرنے میں وقت لگے گا جیساکہ ہم نے 1998 اور 2013 میں اسی طرح کے چیلنجز کا سامنا کیا تھا لیکن ان تمام چیلنجز سے مؤثر انداز میں نمٹا گیا اور اس میں وقت لگا۔2017 میں ہر کوئی پاکستان کی کارکردگی کی تعریف کر رہا تھا جب معیشت اپنے عروج پر تھی اور غیر ملکی ذخائر زیادہ اور افراط زر کم ترین سطح پر تھی جبکہ اسٹاک مارکیٹ خطے کی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی مارکیٹ تھی۔پاکستان درست سمت میں جا رہا تھا لیکن سیاسی عدم استحکام نے سب کچھ تباہ کر دیا جس سے پاکستان کی معیشت 24 ویں پوزیشن سے 2022 میں 47ویں نمبر پر آ گئی جو ہم سب کیلئے انتہائی تکلیف دہ ہے۔مشکل ترین اصلاحات کی جاچکی ہیں اور بہت نقصان ہوچکا ۔ پاکستان زندہ رہے گا اور ملک کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے ہم مل کر تمام چیلنجز کا مقابلہ مل کر کرینگے۔اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ یہ حکومت کی اولین ترجیح ہے کہ بیرونی ادائیگیوں میں کوئی تاخیر نہ ہو اور یہ کام فوری کردیا جاتا ہے۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم اقتصادی بحرانوں سے نکلیں گے اور نئے آئیڈیاز اور اقدامات کیساتھ آگے بڑھیں گے جسکا ہماراملک مستحق ہے اور یہ سب زرعی انقلاب اور آئی ٹی پر خصوصی توجہ دے کر ممکن بنائینگے۔

اہم خبریں سے مزید