• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سڈنی: خالصتان کے ریفرنڈم میں 31 ہزار سے زیادہ سکھوں کی شرکت

لندن / سڈنی (مرتضیٰ علی شاہ) بھارت کے اعتراضات اور بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کی جانب سے سکھوں کا ریفرنڈم رکوانے کیلئے ذاتی طور پر مہم چلانے کے باوجود سڈنی میں خالصتان کے ریفرنڈم میں 31 ہزار سے زیادہ سکھوں نے شرکت کی۔ سڈنی میں خالصتان کیلئے ریفرنڈم کا اہتمام 1984 میں امرتسر میں گوردوارہ پر بھارتی حکومت کی فوج کشی کے دوران ہزاروں سکھوں کے قتل عام کے واقعے کی برسی کے موقع پر کیا گیا تھا۔سڈنی میں ہزاروں سکھوں نے اسٹرلنگ روڈ پر واقع شہید جنرل شابیگ سنگھ گوردارے کے باہرصبح 9 بجے سے شام 5 بجے تک قطار لگا کر ریفرنڈم میں اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ انڈیپنڈنٹ پنجاب ریفرنڈم کمیشن نے ووٹنگ کے عمل کی نگرانی کی۔ بھارت کے وزیراعظم نے اپنے دورہ آسٹریلیا کے دوران آسٹریلوی حکام پر زور دیا تھا کہ سکھوں کو ریفرنڈم کرانے سے روکا جائے لیکن آسٹریلوی حکام نے انھیں جواب دیا کہ آسٹریلیا بھارتی حکومت کے جذبات کی قدر کرتا ہے لیکن ہم اپنے شہریوں کو اپنے قانونی اور جمہوری حق کو استعمال کرنے سے نہیں روک سکتے۔ خالصتان کی حامی تنظیم سکھس فار جسٹس (SFJ) نے ریفرنڈم کرانے کیلئے 4 مختلف مقامات کی بکنگ کرائی تھی لیکن تمام مقامات کی انتظامیہ نے سیکورٹی کی صورت حال کے عذر پر بکنگ منسوخ کردی تھی۔ بھارتی حکومت کی ایما پر ہندو توا گروپ نے ریفرنڈم کے موقع پر ہندو توا اور سکھوں کے درمیان پرتشدد واقعات کے امکانات کا شور مچا کر ریفرنڈم کو ناکام بنانے کی کوشش کی تھی اور ریفرنڈم کے مقام پر بڑے بڑے بینرز آویزاں کئے گئے تھے، جن پر لکھا تھا کہ خالصتان ریفرنڈم آسٹریلیا، شملہ کے دارالحکومت کی بھار ت سے علیحدگی، 1984میں سکھوں کا قتل عام، 100 سے زیادہ سکھوں کو ہندو بلوائیوں نے زندہ جلا دیا، خالصتان کا ریفرنڈم پنجاب کو آزاد کرانے کی آخری جنگ، سکھس فار جسٹس کے جنرل قونصل گرپت ونت سنگھ پنو نے کہا کہ سڈنی میں خالصتان سے متعلق ریفرنڈم میں ووٹنگ سکھوں کی خودمختاری کی جانب سے سری اکال تخت صاحب کے بم اور بولٹس سے دفاع اور پنجاب کی بھارت سے آزادی کی جانب ایک اہم سنگ میل ہے۔ انھوں نے کہا کہ سڈنی ریفرنڈم میں ووٹنگ کی شرح سے پنجاب کی آزادی کے حامیوں کی تعداد میں اضافے کا اظہار ہوتا ہے۔ سڈنی میں سکھوں نے یہ واضح پیغام دیا ہے کہ وہ پنجاب کو بھارت کے تسلط سے اسی طرح آزاد کرانا چاہتے ہیں، جس طرح ہندوؤں نے انگریزوں سے آزادی حاصل کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ ہم بھارت کے زیر تسلط ہیں، ہم اپنے مذہب، ثقافت اور اقدار کو محفوظ رکھنے کیلئے پنجاب کو بھارت کے تسلط سے آزاد کرانا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پوری دنیا میں ہزاروں سکھوں نے خالصتان ریفرنڈم میں پرسکون انداز میں اپنے جمہوری حق کو استعمال کیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ سڈنی میں ریفرنڈم آسٹریلیا میں خالصتان تحریک کا تیسرا مرحلہ تھا، اس کا پہلا مرحلہ جنوری میں میلبورن میں ہوا تھا، جس میں 50,000 سے زیادہ سکھوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تھا، دوسرا مرحلہ برسبین میں مارچ میں ہوا، جس میں 11,000سے زیادہ سکھوں نے اپنی رائے کا اظہار کیا۔ اس پوری مہم کے دوران بھار تی حکومت سفارتی سطح پر ریفرنڈم کا انعقاد رکوانے کی کوشش کرتی رہی لیکن اسے اپنی ان کوششوں میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ خالصتان کیلئے ریفرنڈم کا آغاز اکتوبر2021 میں برطانیہ کے 7 شہروں سے ہوا تھا اور اب تک سوئٹزرلینڈ، اٹلی اور کینیڈا کے دو مقامات پر بھی یہ ریفرنڈم ہوچکے ہیں۔

یورپ سے سے مزید