ماہرین نت نئے کمپیوٹر وژن متعارف کرانے میں سر گرداں ہیں ۔اس ضمن میں کمرے میں رکھی روشن اور چمکیلی اشیا کے انعکاس سے تصاویر لینے والا ایک نیا کمپیوٹروژن سسٹم تیار کیا ہے۔میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) اور رائس یونیورسٹی کے مشترکہ طور پر کمپیوٹر وژن سسٹم بنایا ہے۔ اس طرح کسی بھی ایسی چیز کو کیمرہ بنایا جاسکتا ہے جو تھوڑی بہت چمکتی ہو ،جس میں دھات سے لے کر پلاسٹک تک شامل ہیں۔ یہ نظام معمولی انعکاس والی اشیا کو بھی ڈجیٹل سینسر میں بدل سکتا ہے۔
اس طرح اطراف میں جذب ہونے اور منعکس ہونے والی دمک سے بھی تصویر کشی ممکن ہوسکتی ہے۔اس کمپیوٹر وژن سے ہر ایک زاویئے اور جیومیٹری کو بھی دیکھا جاسکتا ہے اور یوں وہ سب کو ملاکر ایک تصویر بناتا ہے۔ سائنس داں کسی شے کے دوجہتی (تھری ڈی) عکس کو کئی جہتی ماحول میں رکھ کر اس کی سہ جہتی تصویر بناتے ہیں اور یوں صرف عکس سے ہی تصویر لی جاسکتی ہے۔
یہ کام تین مراحل میں ہوتا ہے جسے ’’آبجیکٹس سچ ایزریڈیئنس فیلڈ کیمراز‘‘کا کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں سے سے پہلے چمکنے والی شے کی کئی زاویوں سے تصویر لی جاتی ہے۔ اس کے بعد تصویر میں گہرائی ناپی جاتی ہے۔ بعدازاں کمپیوٹرالگورتھم وہ تصویر بناتا ہے۔ یوں انعکاس کرنے والی سطحوں کو کیمرے کے مجازی سینسر میں بدلا جاسکتا ہے ۔ماہرین کے مطابق کمپیوٹر وژن سسٹم کے ذریعے اطراف ، کونوں اور چھپے ہوئے گوشوں کو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔