بھارتی کرکٹ بورڈ میں متعدد کرپشن اسکینڈلز کی تحقیقات کرنے والے سابق پولیس چیف نے بی سی سی آئی کا کچا چٹھا کھول کر رکھ دیا۔
سابق پولیس چیف اور اینٹی کرپشن چیف بی سی سی آئی نیرج کمار کا کہنا ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ میں کرپشن کا بازار گرم ہے۔
نیرج کمار نے آئی سی سی فنانشل ماڈل میں بھارت کو زیادہ حصہ دینے پر تحفظات کا اظہار بھی کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ایسے بورڈ کو کروڑوں روپے نہ دے جو اسے ضائع کرے گا اور کوئی احتساب بھی نہیں کرے گا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق آئی سی سی کے نئے فنانشل ماڈل میں بھارت کو 38 فیصد حصہ ملنے کا امکان ہے۔
نیرج کمار نے کہا ہے کہ بی سی سی آئی میں احتساب نام کی کوئی چیز نہیں ہے، آئی سی سی کرپشن کے 50 کیسز کی تحقیقات میں 47 کا تعلق بھارت سے نکلتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بطور اینٹی کرپشن چیف 3 سالہ دور میں اسپاٹ فکسنگ کا خطرہ سب سے زیادہ پایا، بی سی سی آئی کے خزانے میں ایسی رقم بھی ملی جن کے شواہد پیش نہیں کیے گئے۔
نیرج کمار کا کہنا ہے کہ انگلینڈ اور آسٹریلیا سمیت کرکٹ بورڈز کو بھارت کو پیسے دینے میں محتاط رہنا ہوگا، بی سی سی آئی، آئی سی سی سے ملنے والی رقم کو کرکٹ کی ڈیولپمنٹ پر خرچ نہیں کرتا۔
ان کا کہنا ہے کہ رقم دینے سے پہلے بی سی سی آئی سے پوچھا جانا چاہیے کہ انہوں نے کرکٹ کے لیے کیا کام کیا ہے، افسوس کی بات ہے کہ اتنا امیر ہونے کے باوجود بی سی سی آئی نے رقم کی تقسیم کا کبھی احتساب نہیں کیا۔
سابق اینٹی کرپشن چیف کا کہنا ہے کہ ملک میں انفرا اسٹرکچر اور کھلاڑیوں کی ڈیولپمنٹ کا کام نہ ہونے کے برابر ہے، اس وقت بھارت میں چھوٹے لیول پر کرکٹ کی حالت افسوسناک ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بی سی سی آئی سے کرکٹ کے انفرا اسٹرکچر اور ڈیولپمنٹ کا پوچھیں تو ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہوگا، اتنے بڑے ملک میں صرف ایک کرکٹ اکیڈمی ہے جو اسپانسرز کے ذریعے چل رہی ہے۔
نیرج کمار کا کہنا ہے کہ بی سی سی آئی نے ابھی تک کرکٹ کے لیے کوئی بڑی اکیڈمی نہیں بنائی، بھارتی کرکٹ بورڈ تنظیمی لحاظ سے ایک ناکام ادارہ ہے۔