پاکستان کرکٹ بورڈ کے سرپرست اعلی اور وزیر اعظم شہباز شریف چار دن پہلے جب اسلام آباد میں پی سی بی منیجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی سے مل رہے تھے عین اسی وقت اسلام آباد میں وزیر اعظم ہاوس سے کچھ فاصلے پر بین الصوبائی رابطے کے وزیر احسان مزاری،سابق پی سی بی چیئرمین ذکاء اشرف سے مل رہے تھے۔ وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ انہیں پیٹرن نے پی سی بی میں کام کرنے کی ذمے داری سونپ دی ہے جبکہ احسان مزاری جن کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے وہ ذکاء اشرف کو چیئرمین بنانے کا دعوی کررہے تھے۔
پی سی بی چیئرمین کے عہدے کو ملک میں طاقتور عہدہ سمجھا جاتا ہے اس لئے چیئرمین شپ کیلئے ملک کی دو بڑی اور حلیف سیاسی جماعتوں کے درمیان تناو دکھائی دے رہا ہے۔21جون کو پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کی مدت پوری ہورہی ہے، اس سے پہلے وزیراعظم کی جانب سے نئے پی سی بی سربراہ کے لیے باقاعدہ دوافراد کی نامزدگی کا خط جاری کیا جانا ہے۔ پی سی بی بورڈ آف گورنز خصوصی اجلاس میں پیٹرن کے نامزد دو افراد میں سے کسی ایک کو نئے سربراہ کا انتخاب کریں گے۔
نجم سیٹھی کے ساتھ مصطفی رمدے بورڈ آف گورنرز میں وزیر اعظم کی جانب سے نامزد ہونے کے لئے مضبوط امیدوار ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد جہاں نجم سیٹھی متوقع نامزدگی پر خوش اور پر اعتماد ہیں وہاں ان کےحریف ذکاء اشرف بھی ہارنے ماننے کو تیار نہیں، وہ بھی اس عہدے پر نامزدگی کے لیے پر امید ہیں۔ وزرات بین الصوبائی رابطہ کے وزیر احسان مزاری کا موقف ہے کہ کھیلوں کی وزرات ہمارے پاس ہونے کے ناطے کرکٹ بورڈ سربراہ کی تعنیاتی بھی ہمارا اخیتار ہے۔
ہماری طرف سے ذکا اشرف نئے چیئرمین پی سی بی کے طور پر نامزد ہوں گے۔چھ سال پہلے بھی ذکا ء اشرف اور نجم سیٹھی کی لڑائی کا فیصلہ عدالتوں میں ہوا تھا۔ ذکا اشرف ایک تجربہ کار بورڈ سربراہ ہیں اور پارٹی کی اعلیٰ کمان نے ان کو بھرپور سپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا ، ایسے وقت میں جب کہ ایشیا کپ اور ورلڈ کپ کے حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھارت کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے۔ پی سی بی کے چیئرمین شپ کی دوڑ میں ملک میں دو بڑی سیاسی جماعتیں اپنے اپنے امیدواروں کو آگے لارہی ہیں۔
بین الصوبائی رابطے کے وزیر احسان مزاری کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی پی سی بی چیئرمین شپ کے لئے ذکاء اشرف کو نامزد کرنا چاہتی ہے۔پی سی بی منیجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی کا پی سی بی چیئرمین بننا مفادات کا تصادم ہے۔ جبکہ نجم سیٹھی دعوی کررہے ہیں کہ انہیں وزیر اعظم اور پی سی بی کے سرپرست اعلی شہباز شریف کی حمایت حاصل ہے اور وزیر اعظم جن دو لوگوں کو پی سی بی بورڈ آف گورنرز میں نامزد کریں گے ان میں ایک میرا نام شامل ہے۔ جنگ کی تحقیق کے مطابق پی سی بی وہ ادارہ ہے جو حکومت کی مدد کے بغیر چلتی ہے اور کرکٹ کے تمام معاملات پی سی بی اپنے وسائل سے چلاتی ہے۔
آئی سی سی کے آئین کے مطابق پی سی بی وزارت کھیل کے ماتحت نہیں ہے اگر آئی سی سی نے محسوس کیا کہ حکومت یا اس کے وزیر پی سی بی معاملات میں مداخلت کررہے ہیں تو پی سی بی کی رکنیت معطل ہوسکتی ہے اور سالانہ 13ملین ڈالرز کی امداد بھی معطل ہوسکتی ہے۔ ماضی میں سری لنکا، زمبابوے اور نیپال کی رکنیت اسی طرح معطل ہوچکی ہے۔ پی سی بی کے 2014 کے آئین کے مطابق پی سی بی کے سرپرست اعلی بورڈ آف گورنرز کے لئے دو لوگوں کو نامزد کریں گے۔وفاقی وزارت صرف ایکس آفیشو رکن کو بورڈ آف گورنرز میٹنگ کے لئے نامزد کرسکتی ہے۔
وہ رکن میٹنگ میں شریک ہوکر اپنی رائے دےسکتا ہے ،اس کے پاس ووٹ کا حق نہیں ہوگا۔آئین کے مطابق بورڈ آف گورنرز کے لئے دو اراکین کو وزیر اعظم نامزد کریں گے۔ جبکہ قائد آعظم ٹرافی میں جن چار ٹیموں نے ٹاپ کیا ہے ان کی نمائندگی ہوگی۔ پیٹرنز ٹرافی میں جن چار ڈپارٹمنٹ کی ٹیموں نے ٹاپ کیا ہے ان کے نمائندے بورڈ آف گورنرز کا حصہ ہوں گے۔ آئی پی سی کی وزارت وزیر اعظم اور پی سی بی کے درمیان رابطے کا کردار ادا کرے گی۔پی سی بی بورڈ آف گورنرز کے انتخابات غیر جانب دار الیکشن کمشنر کی نگرانی میں ہوں گے اس لئے نجم سیٹھی کا چیئرمین کا الیکشن لڑنا مفادات کا تصادم نہیں۔
الیکشن کمشنر اور پی سی بی منیجمنٹ کمیٹی کا تقررپیٹرن نے کیا ہے۔ پیٹرن نےمنیجمنٹ کمیٹی کو دوماہ کی توسیع دی ہے جس کے مطابق وہ21جون سے قبل انتخابات مکمل کرالیں گے۔ 2018-19میں پی سی بی کے ٹورنامنٹس کی کارکردگی کی بنیاد پر بورڈ آف گورنرز میں چار ریجن اور چار ڈپارٹمنٹس کے نمائندے شامل ہوں گے اور بورڈ آف گورنرز دس رکنی ہوگا۔ وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف سے چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی پاکستان کرکٹ بورڈ نجم سیٹھی نے بدھ کو وزیر اعظم ہاوس میں ملاقات کی۔ نجم سیٹھی نے وزیرِ اعظم کو پاکستان کرکٹ بورڈ کے مختلف امور پر بریفنگ دی۔
انہوں نےوزیرِ اعظم کو پاکستان میں ڈومیسٹک کرکٹ کی بحالی کیلئے پاکستان کرکٹ بورڈ کے اقدامات سے آگاہ کیا اور پاکستان کرکٹ ٹیم کی بین الاقوامی ٹورنامنٹس میں شمولیت پر بھی گفتگو ہوئی۔ ملاقات میں آئندہ ہونے والے ایشیاء کرکٹ کپ کے حوالے سے بھی مشاورت ہوئی۔ اس ملاقات کے بعد پی سی بی میں تبدیلی کے حوالے سے قیاس آرائیاں دم توڑ گئی ہیں پی سی بی نے بورڈ آف گورنرز کی تشکیل کے لئے الیکشن 20 جون تک کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ملاقات میں وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار اور وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال بھی موجود تھے.ملاقات کے بعد نجم سیٹھی نے کہا کہ ملاقات بڑے خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ وزیراعظم کو 2014 کے کرکٹ آئین کی بحالی پر تفصیلی، نجم سیٹھی نے کہا کہ وزیراعظم نے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مزید ذمہ داریاں سونپی ہیں۔ وزیر اعظم چاہتے ہیں دنیا بھر میں پاکستانی کرکٹ ٹیم ہرشعبے میں بہترین ثابت ہو۔
وزیراعظم نے کھلاڑیوں کو مزید سہولیات دینے کے حوالے سے ہدایات دی ہیں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نےہدایت کی کہ کرکٹ انفرااسٹرکچر پر کام کریں، کھلاڑیوں کو ملازمت کے مواقع فرام کریں۔ شہباز شریف نے ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کے ڈھانچے کو مضبوط بنانے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پی سی بی تمام ڈیپارٹمنٹس کی سہولت کاری کرے۔ وزیراعظم نے کہازیادہ سے زیادہ کھلاڑیوں کو بھرتی کرکے انہیں ملازمت کے ساتھ کھیلنے کے مواقع دیئے جائیں۔ نجم سیٹھی نےوزیراعظم کو انٹرنیشنل ٹیموں سے متعلق بھی بریفنگ دی ۔ایشیا کپ اور ورلڈکپ کے حوالے سے بھی وزیراعظم کو اعتماد میں لیا۔
شہباز شریف نے نجم سیٹھی پر اظہار اعتماد کرتے ہوئے ان کو گورننگ بورڈ کیلیے نامزد کیا جبکہ مزید ایک رکن بھی حکومت کی جانب سے نامزد ہوگا جس کیلئے مصطفی رمدے کو مضبوط امیدوار ہیں۔ وزیراعظم نے نجم سیٹھی کو جلد پی سی بی چیئرمین کے الیکشن پراسس مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔ نجم سیٹھی نے وزیر اعظم کو پی سی بی کے 2014 کے آئین بحالی سے متعلق بتایا کہ پی سی بی کا 2014 کا آئین مکمل بحال ہوچکا ہے، 90 فیصد سے زیادہ اضلاع میں پی سی بی ڈسٹرکٹس کا الیکشن مکمل ہوچکا ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ریجنز کے 80 فیصد الیکشن مکمل ہوچکے، ریجنل انٹر ڈسٹرکٹ انڈر 19 کرکٹ ٹورنامنٹ 15 جون سے شروع ہورہا ہے، بریفنگ میں بتایا گیا ایک سالہ کرکٹ کیلنڈر مکمل کرلیا گیا جس کا جلد اعلان کیا جائے گا، ڈیپارٹنمنٹل کرکٹ بحال ہوچکی ہے، بھارت میں شیڈول آئی سی سی ورلڈکپ میں پاکستانی ٹیم کے بھارت جانے کا فیصلہ حکومتی ہدایات کی روشنی میں کیا جائے، پاکستان کرکٹ بورڈ ایشیا کپ کی میزبانی اور ورلڈ کپ میں شرکت نہ کرنے کا کہہ کر بھارت اور آئی سی سی پر دباو بڑھا رہا ہے۔بھارت کی ہٹ دھرمی سے کر کٹ کو نقصان پہنچے کا اندیشہ ہے،مالی مستحکم بھارتی بورڈ آئی سی سی پر بھی حاوی ہے۔
لیکن پی سی بی ،دو سیاسی جماعتوں کی لڑائی کی وجہ سے اپنا کیس بھی کمزور کررہا ہے۔بھارت کو یہ کہنے کا اچھا موقع مل جائے گا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اندرونی لڑائی کی زد میں ہے ایسے میں وہ ایشین کرکٹ کونسل اور انٹر نیشنل کرکٹ کونسل کو اپنے کیس پر کس طرح قائل کرےگا۔ دو ہیو ی ویٹ لڑائی ضرور لڑیں لیکن شائد یہ وقت لڑائی لڑنے کے لئے درست وقت نہیں ہے پھر احسان مزاری کو معلوم ہونا چاہیے کہ نئے چیئرمین کا انتخاب دس رکنی بورڈ آف گورنرز میں سے ہوگا باہر سے کوئی آکر چیئرمین کا انتخاب نہیں لڑسکتا۔