اسلام آباد (فاروق اقدس/تجزیاتی رپورٹ) حکومت کی بڑی اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے گزشتہ دنوں سوات میں کی جانے والی تقریر کے بعد اب کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی ہے کہ حکومت کے ساتھ کوئی سیاسی مخالفت نہیں ہے تاہم پالیسیوں پر اختلاف ہوسکتے ہیں، اس کے ساتھ ہی انہوں نے میاں نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کے چارٹر آف ڈیموکریسی کو فعال کرنے کی بھی بات کی۔ پارٹی کا یہی موقف پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی پارٹی کی خاتون رکن نفیسہ شاہ نے زور دیکر پیش کیا۔ تاہم واقفان حالات کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ سلسلہ جاری رہے گا اور چونکہ پاکستان پیپلز پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ اب وہ حکومت آئے یا اپوزیشن میں مسلم لیگ (ن) کو دباؤ میں رکھ کر ہی ’’مطلوبہ سیاسی مقاصد‘‘ حاصل کئے جاسکیں گے۔ اسی لئے آنے والے دنوں میں پیپلز پارٹی کی جانب سے مزید تحفظات بھی سامنے آسکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قومی اسمبلی کے تحلیل ہونے اور ملک میں عام انتخابات کے یقینی انعقاد کا تاثر جوں جوں تقویت پا رہا ہے اس کے ساتھ ہی قومی اسمبلی کے ایوان میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی اتحادی جماعتوں کے لب ولہجے میں تبدیلی اور ایوان سے باہر جلسوں اور کارنر میٹنگز کے علاوہ ٹاک شوز میں بھی ایک دوسرے کیلئے اجنبیت اور لاتعلقی کا سا تاثر محسوس کیا جاسکتا ہے۔