لندن (سعید نیازی)27سالہ محمد ارسلان کو21سالہ پاکستانی طالبہ حنا بشیر کے قتل کا مجرم قرار دے دیا گیا۔ حنا بشیر کو گزشتہ برس جولائی میں الفرڈ کے علاقے میں قتل کر دیا گیا تھا اور اس کی لاش اپ منسٹر کے علاقے سے ایک سوٹ کیس سے برآمد ہوئی تھی۔ محمد ارسلان کو جمعہ کے روز سزا سنائی جائے گی۔ گرفتاری کے بعد محمد ارسلان قتل کے جرم سے انکاری تھا لیکن پولیس کی طرف سے جمع کئے جانے والے شواہد کے سبب وہ جرم قبول کرنے پر مجبور ہوا اور 5 جون کو مقدمہ کی سماعت کے آغاز کے بعد اس نے جرم قبول کر لیا تھا لیکن اس کا موقف تھا کہ یہ قتل غیرارادی طور پر ہوا، پولیس نے ارسلان پر قتل اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات لگائے تھے اور وکلا کے دلائل کے بعد جیوری نے انہیں درست تسلیم کیا۔ محمد ارسلان نے حنا کو اس وقت قتل کیا جب وہ اس کے گھر میں کچھ اشیا لینے کیلئے آئی تھی۔ محمد ارسلان نے عدالت کو بتایا کہ اس نے حنا کو اس کی چند ایسی تصاویر دکھائی تھیں جس پر غصہ میں چلا رہی تھی اور اسے چپ کرانے کیلئے اس کا منہ بند کیا تھا۔ واضح رہے کہ حنا کی موت اس کے منہ میں ماسک ڈالنے کے سبب سانس بند ہونے سے واقع ہوئی تھی۔ پراسیکیوٹر نے عدالت میں کہا تھا کہ ارسلان کا یہ اقدام حسد اور غصہ کی وجہ سے تھا۔ جیوری نے 5 گھنٹے 20 منٹ غور کرنے کے بعد ارسلان کو مجرم قرار دیا، حنا کی فیملی کے ارکان نے جیوری کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ عدالت میں بتایا گیا کہ فیصل آباد کے قریب گاؤں میں حنا اور شبیر ایک ہی گلی میں رہتے تھے اور محمد رسلان کے دعوے کے مطابق حنا نے 11 برس کی عمر میں پہلی مرتبہ اس سے ٹیکسٹ کے ذریعے رابطہ کیا تھا۔ حنا کے برطانیہ میں تعلیم کے حصول کیلئے آنے کے بعد محمد ارسلان بھی برطانیہ آپنچا اور اس نے یونیورسٹی آف ایسکس میں ڈیٹا سائنس کے مضمون میں ماسٹرز کرنے کیلئے داخلہ لیا تھا اس دوران وہ ایک وئیر ہاؤس میں پارٹ ٹائم کام کر رہا تھا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ ارسلان نے حنا کو قتل کرنے کے بعد اس کے فون سے اپنا اور اپنے فون سے اس کا نمبر بھی ڈیلیٹ کر دیا تھا اور اس کے فون میں پیغامات اور تصاویر دیکھتا رہا تھا اور اگلی صبح اس کی لاش ایک سوٹ کیس میں بند کرکے اپنے کام کے پاس ایک جگہ پر چھپا دیا تھا۔ پولیس کے رابطہ کرنے پر اس نےحنا کے تعلق لاعلمی کا اظہار کیا تھا اور وہ برمنگھم یا ناردرن آئرلینڈ جانے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ تاہم پولیس کو حنا کے خون کے نشانات ارسلان کے بیڈ کی چادر پر سے ملے تھے۔ عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ حنا کسی اور کو پسند کرتی تھی اور ارسلان کیلئے یہ بات ناقابل برداشت تھی۔ جج رچرڈ مارکس جمعہ کو ارسلان کو سزا سنائی جائے گی۔