• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی کے جوڑے نے لندن میں مٹکا چائے متعارف کروا دی، شادیوں کے فیصلے بھی ہونے لگے

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک جوڑےعمران گلزار اور اقرا ظہور نے لندن میں مٹکا چائے متعارف کرادی جہاں آنے والوں کو کڑک چائے پیش کی جاتی ہے ان کا یہ چائے خانہ اتنا مقبول ہوگیاہے کہ اب یہاں آنے لوگ شادیوں کیلئےپسند ناپسند کے فیصلے بھی کرنے لگے ہیں ،یہی نہیں ان کا یہ چائے خانہ جس کا نام چاشا رکھا گیاہے پورے لندن میں لوگوں کے مل بیٹھنے کا مرکز بند گیاہے اور چاند رات کے اجتماعات ،پاکستانی اور بھارتی یوم آزادی کی تقریبات موسیقی کے پروگرام بھی منعقد ہونے لگے ہیں جہاں لوگ ایک کپ چائے پر تفریح کرلیتے ہیں۔عمران گلزار اور اقرا ظہور کی شادی 2017میں لندن میں ہوئی تھی انھوں نے لندن میں رہنے والے جنوبی ایشیائی ملکوں کے عوام کے لئے کوئی منفرد کاروبار شروع کرنے کا فیصلہ کیاتھا ۔کیونکہ اس وقت لندن میں کہیں بھی کوئی ایسا چائے خانہ نہیں تھا اس لئے انھوں نے چائے فروخت کرنے کیلئے ویمبلے اسٹیڈیم سے تھوڑے سے فاصلے پر چا شا کے نام سے چائے خانہ کھولنے کا فیصلہ کیا جہاں لوگ آکر اپنی پسند کی چائے سے لطف اندوز ہوسکیں ،اگرچہ دوسرے بعض مقامات پر بھی چائے فروخت کی جاتی ہے لیکن روایتی ڈھابے کی طرح کڑک چائے وہاں فراہم نہیں کی جاتی جبکہ عمران گلزار کے چائے خانے میں وہی طریقہ اختیار کیاجاتاہے جو عام ڈھابے پر چائے بنانے کیلئے استعمال کیاجاتاہے۔انھوں نے اپنے چائے خانے کو روایتی پاکستانی اور بھارتی ٹرک آرٹ سے سجایا ہے جس سے چائے خانے میں چائے کا روایتی رنگ شامل ہوگیا ہے۔ان کے چائے خانے پر روایتی لذیذ سنیکس اور میٹھی ڈشز بھی دستیاب ہوتی ہیں یہاں چائے روایتی برتنوں مین پیش کی جاتی ہے اور لوگوں کے بیٹھنے کیلئے چائے خانے کے اندر اور باہر فرنیچر لگایاگیاہے جہاں بیٹھ کر لوگ چائے پینے کے ساتھ کوک اسٹوڈیو ز کے گانے اور موسیقی بھی سنتے ہیں اس طرح انھیں اپنے وطن کی ثقافت بھی یاد آجاتیa ہے،عمران گلزار کا تعلق کراچی سے ہے اور یہ چائے خانہ کھولنے کا آئیڈیا ان ہی کا ہے،انھوں نے کراچی یونیورسٹی سے انڈر گریجویٹ کورس کیاہے اور اس کے بعد انھوں میڈیا مارکیٹنگ میں جگہ بنائی انھوں نے پاکستان کےمعروف ٹی وی چینلز پر کام کرتے ہوئے آرٹسٹ مینجمنٹ اپنی پہچان بنائی اس کے بعد وہ لندن پہنچ گئے جہاں ان کی ملاقات ان کی موجودہ اہلیہ اقرا سے ہوئی جو پیشے کے اعتبار سے کرمنولوجسٹ تھیں ،انھوں نے برطانیہ کی وزارت دفاع سے بین الاقوامی دفاع اور سیکورٹی میں ماسٹر ڈگری حاصل کرنے والی پہلی پاکستانی لڑکی ہونے کااعزاز حاصل کیاتھا۔ان کے چاشا کا تصور سوشل میڈیا پر چھاگیا اور لندن کے شہری ان کے چائے خانے پر پہنچنے لگے اور ان کے چائے خانے کی چائے پی کر اپنے وطن کی یادیں تازہ کرتے ہیں،کچھ ہی دنوں میں ان کی شہرت اتنی بڑھ گئی کہ ان کے چائے خانے کے سامنے قطار لگنے لگی یہ چائے خاص طورپر نوجوانوں میں بہت مقبول ہے جنوبی ایشیا کے لوگ گزشتہ 5ہزار سال سے چائے پیتے ہیں لیکن یہ مختلف علاقوں میں مختلف طریقوں سے بنائی جاتی ہے لیکن ان کی بنیادی اشیا ایک ہی ہوتی ہیں تاہم عمران گلزار اوران کی اہلیہ مٹکا چائے کی تیاری منفرد طریقے سے کرتی ہیں جس سے اس میں اصل دیسی مزا پیداہوجاتاہے ،گلزار نے بتایا کہ ہم نے ویمبلے میں اپنا چائے خانہ کھولنے کا فیصلہ اس لئے کیاکیونکہ اس علاقے میں جنوبی ایشیائی لوگوں کی بڑی تعداد رہتی ہے۔چائے خانہ کھولنے کے بعد سے ہمارے گاہکوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے ،انھوں نے بتایا کہ بھارت اور پاکستان میں چائے وقت گزاری کا بہترین ذریعہ ہے انھوں نے بتایا کہ اب وہ اپنی چار برانچیں چلارہے ہیں اور ہر برانچ میں 8سے 10 ملازم ہیں،اس سال کے آخر تک ہم مزید برانچیں کھولنے کیلئے اپنی افرادی قوت میں بھی اضافہ کریں گے انھوں نے کہا کہ ہم ایک فیملی کی طرح کام کرتے ہیں کیونکہ چاشا اتحاد اور کیئر کی علامت ہے ،انھوں نے کہا کہ ہم نے اپنی چائے کو ایک نیا رنگ دینے کی کوشش کی ہے اور یہ مٹکے میں تیار کی جاتی ہے جو کہ بھارت ،پاکستان اور بنگلہ دیش کے دیہات کا پرانا طریقہ ہے ۔اس سوال پر کہ وہ اپنا یہ منفرد انداز کیسے برقرار رکھنا چاہتے ہیں گلزار نے بتایا کہ اپنے برانڈ کو گاہکوں کا پسندیدہ مشروب بنائے رکھنے کیلئے سخت محنت کرتے ہیں،ہم یہ معلوم کرتے ہیں کہ گاہگ کیا پسند کرتے ہیں اور ان کی پسند کے مطابق مشروب پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں انھوں نے بتایا کہ مغربی ملکوں میں پب کا تصور عام ہے جہاں لوگ جا کر گھنٹوں وقت گزارتے ہیں ایشیائی کمیونٹی بھی ایسی ہی جگہ کی تلاش میں رہتے ہیں جہاں لوگ اپنے بچوں اور بڑوں کے ساتھ جاکر چائے اور سنیکس پر بات چیت کرسکیں مل بیٹھ سکیں ۔انھوں نے کہا کہ اگر کوئی گاہک ہمارے چائے خانے پر آئے اور اس کے پاس ادائیگی کیلئے رقم نہ ہو ہم اس سے کوئی سوال کئے بغیر اس کو رقم معاف کردیتے ہیں ضرورت مندوں کی مدد ہماری شروع سے پالیسی رہی ہے۔انھوں نے بتایا کہ لوگ گروپوں کی شکل میں ہمارے چائے خانہ میں آتے ہیں اور یہاں بات چیت کرتے ہیں ہنسی مذاق کرتے ہیں۔یہاں محفل مشاعرہ ہوتی ہے ان میں سے بعض لوگ کمیٹی ڈالتے ہیں جس میں جمع کی جانے والی چھوٹی چھوٹی بچتیںجمع کرتے ہیں اور ضرورت مندوں کی اس سے مدد کی جاتی ہے،اقرانے بتایا کہ یہاں آنے والے کم وبیش ایک درجن افراد نے آپس میں شادی کی اس طرح یہ چائے خانہ رشتے جوڑنے کا بھی مرکز بن چکاہے۔

یورپ سے سے مزید