نیو یارک (تجزیہ، عظیم ایم میاں) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ امریکا کے موقع پر58طویل پیرا گرافوں پر مشتمل امریکا ، بھارت مشترکہ اعلامیہ دونوں ممالک کے مابین خیر سگالی ، باہمی مفادات اور معاشی تعاون کی حد تک ہی محدود نہیں بلکہ امریکی سر پرستی میں بھارت کو ایشیا کی سب سے بڑی فوجی طاقت معیشت اور جغرافیہ تبدیل کرنے کی صلاحیت والی طاقت بنانے کے عزائم کی نشاندھی کرتا ہے.
پاکستان کیلئے نئی مشکلات اور چیلنجز ، یہ ایشیاء میں نئی سرد جنگ کا پیش خیمہ ہے جبکہ انڈیا کو ایشیاء کی سب سے بڑی طاقت بنانے کا عزم، اس کا واحد امریکی مقصد ایشیاء میں اب تمام مراعات اور فیصلے کرنے میں بھارت کو بر تری دینا ہے جبکہ عملی طور پر یہ مشترکہ اعلامیہ چین اور پاکستان کیلئے خطرے کا ایک بڑا آلارم بجار ہا ہے ۔
بھارت کیلئے سلامتی کونسل میں مستقل نشست کیلئے امریکا کام کریگا،امریکا اور انڈیا میں نئے رومانس کی داستان ہے
اعلامیہ کے پیرا گراف 32کے تحت دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان پر ایک بار پھر وہ ذمہ داریاں اور الزامات کا جواز فراہم کردیا گیا ہے جو بھارت ایک طویل عرصہ سے پاکستان پر عائد کرتا چلا آرہا ہے پیراگراف 29میں جغرافیائی سلامتی اور دیگر عنوانوں کے غلاف میں چھپی ہوئی دھمکیاں اور دباؤ بھارت کو نا پسند ممالک کیلئے موجود ہیں ۔
پاکستان کے حکمران اور تمام سیا ستداں زوال بغداد کے المناک تاریخی ایام کی طرح اقتدار اور کنٹرول کے حصول کی جنگ میں مصروف ایک دوسرے کے گربیان پکڑے معیشت اور معاشرہ کو تباہی کے دہانے پر لاچکے ہیں اور خطے میں ایک برے طوفان کے خطرات سے لا تعلق ہیں ۔مشترکہ اعلامیہ کے الفاظ میں بھارت اور امریکہ کو دنیا کے سب سے زیادہ قریبی پارٹنرز کا درجہ دیا گیا ہے ۔
اس میں پھر ایک نیو ورلڈ آرڈر کا ذکر موجود ہے جس کی تعرف اور تشریح بھارت اور امریکہ ہی طے کریں گے۔ انٹیلی جنس شیئرنگ سے لیکر زمین سے خلاء تک عالمی بھلائی اور امن کی تعرف اور تعاون بھی ہی دو ملکوں کا اختیار ہوگا ۔
امریکی نیوی کے آلات اور ضروریات کی مرمت بھارت کرے گا جبکہ امریکی کمپنیاں میں سیمی کنڈکٹرز جیٹ انجن اور مصنوعی انٹیلی جنس کے شعبوں میں امریکی تعاون سرمایہ کاری اور بھارت میں بنانے کا کام ہوگا ۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تو سیع کراکے بھارت کو تو سیع شدہ سلامتی کونسل میں مستقل نشست دلانے کا ذمہ بھی امریکہ نے اپنے سر لے لیا ہے ۔
اس طویل 58پیراگرافوں پر مشتمل مشترکہ اعلامیہ میں لکھے الفاظ بھارت اور امریکہ کے درمیان نہ ایک نئے رومانس کی داستان ہیں بلکہ تجرباتی نگاہ سے پڑھنے سے محسوس ہوتا ہے کہ ایک نئی عالمی بساط بھچادی گئی ہے ۔
جس میںبھارت امریکہ کی سر پرستی میںایشیاء اور مشرق وسطیٰ کی قسمت کا فیصلہ کرے گا ۔ جبکہ پاکستان اور چین بھارت اور امریکہ کے ولن ہوں گے ۔ ایک نئی اور شدید سر د جنگ کیلئے ایشیاء میں لکیر کھینج دی گئی ہے ۔