پاکستان کرکٹ بورڈ میں اس وقت کوئی مستقل چیئرمین نہیں، چیئرمین کے انتخابات سے قبل عدالتوں میں لڑائی لڑی جارہی ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے آئین کو جس بےدردی سے استعمال کرکے جگ ہنسائی کی گئی ہے یہی وجہ ہے کہ ذکاء اشرف کے انتخابات سے قبل ایک سے زائد کیس ملک کی مختلف ہائی کورٹس میں دائر ہیں۔ آئین میں دیئے گئے طریقہ کار سے ہٹ کر جس طرح بورڈ آف گورنرز کی تشکیل کی گئی ہےاس پر عدالت سے حکم امتناع حاصل کیا گیا ہے۔ ملک کے سب سے بڑے کھیل کے سپر اسٹارز فارغ ہیں لیکن فیلڈ کے باہر کے کھلاڑیوں کے درمیان لڑائی میں شدت آرہی ہے۔
نجم سیٹھی اور ذکاء اشرف گروپوں کے درمیان لفظی جنگ کے بعد اب عدالتی جنگ میں شدت آرہی ہے۔ پاکستان کر کٹ بورڈ سیاسی شکنجے میں ہے، فیصلہ عدالتوں میں ہوگا، اقتدار کی جنگ دنیا میں مذاق بن گئی، پی سی بی میں حکومتی مداخلت سے کب چھٹکارا ملے گا یہ بڑا سوال ان دنوں زیر گردش ہے، نجم سیٹھی ملک کی دو سیاسی جماعتوں کے درمیان چیئرمین شپ کے عہدے میں پائے جانے والے ڈیڈلاک کے بعد از خود دستبردار ہوگئے۔
وزیر اعظم نے ذکاء اشرف اور مصطفے رمدے کو بورڈ آف گورنرز کے لئے نامزد کیا۔ لیکن نجم سیٹھی کی سربراہی میں ہونے والی منیجنگ کمیٹی کی میٹنگ کو وزارت بین الصوبائی رابطہ نے غیر قانونی قرار دیا اور یہاں سے لڑائی شروع ہوئی۔ بلوچستان اور پشاور ہائی کورٹ کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کے لیے انتخابات پر حکم امتناعی جاری کر دیا، جسٹس انوار حسین نے وفاقی حکومت اور پی سی بی الیکشن کمشنر و دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کر لیا ہے۔
درخواست گزار کی جانب سے عدالت میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ مینجمنٹ کمیٹی کی منظوری سے بنائے گئے بورڈ آف گورنرز کو پی سی بی الیکشن کمشنر نے عہدوں سے ہٹایا، الیکشن کمشنر نے غیر آئینی اقدام کر کے بورڈ آف گورنرز کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا۔ درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ پی سی بی الیکشن کمشنر نے غیر قانونی اقدام کرتے ہوئے نیا بورڈ آف گورنرز تشکیل دیا، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پی سی بی الیکشن کمشنر کا ازخود نیا بورڈ آف گورنرز تشکیل دینے کا اقدام غیر آئینی قرار دیا جائے۔ عدالت نے درخواست پر سماعت کے بعد چیئرمین پی سی بی کے انتخاب کو روک دیا، حکم امتناع جاری کر دیا۔
لاہور سے قبل پشاور ہائی کورٹ نےچیئرمین پی سی بی کے انتخاب کے خلاف حکم امتناعی جاری کردیا۔ درخواست گذار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ چیئرمین کے انتخاب کےلیے بی او جی کے 16 میں سے 9 ممبران کو اجازت دی گئی۔ پی سی بی چیئرمین کے لیے کیلئے نامزد شخص کی تعلیمی اہلیت مکمل نہیں ہے مینجمنٹ کمیٹی کا اجلاس بھی غیرقانونی ہے۔ چیئرمین پی سی بی کے انتخاب کا عمل روکا جائے۔ جسٹس اعجاز انور اور ارشد علی نے چیئرمین پی سی بی کے انتخاب پر حکم امتناعی جاری کرکے فریقین سے جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔
درخواست سابق بی او جی ممبر کبیر آفریدی نے درخواست دائر کی ہے۔ ذکاء اشرف27 جون کے انتخابات میں کامیابی کے لئے فیورٹ تھے لیکن عدالتی حکم امتناع کی وجہ سے پی سی بی اس وقت قائم مقام چیئرمین کی نگرانی میں کام کررہا ہے۔ یہ ثابت کرنا تو عدالت کا کام ہے کہ کون آئینی کام کررہا ہے اور کس نے غیر آئینی اقدامات کئے ہیں۔
اسی دوران آئی سی سی نے ورلڈ کپ 2023 کے شیڈول کا اعلان کردیا۔آئی سی سی کے مطابق ون ڈے ورلڈ کپ 5 اکتوبر سے 19 نومبر تک کھیلا جائےگا، پہلا میچ دفاعی چیمپئن انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان بھارت کے شہر احمد آباد میں کھیلا جائے گا۔ پاکستان اپنا پہلا میچ 6 اکتوبر کو کوالیفائر ون سے حیدرآباد میں کھیلے گا جبکہ روایتی حریف پاکستان اور بھارت کا ٹاکرا 15 اکتوبر کو احمدآباد میں کھیلا جائے گا۔ پاکستان کے اعتراض کے باوجود پاک بھارت میچ احمد آباد میں رکھا گیا، ورلڈ کپ میں پاک بھارت ٹاکرے کا مقام تبدیل نہ ہوسکا، جس سے پاکستان کرکٹ حکام مشکل میں ہیں، پاکستان نے افغانستان اور آسٹریلیا کیخلاف میچ کے وینیوز بدلنے کا مطالبہ کر رکھا تھا۔
گزشتہ روز رواں برس بھارت میں شیڈول آئی سی سی کرکٹ ورلڈکپ 2023 کی ٹرافی ٹور کا منفرد انداز میں خلا سے آغاز ہوا تھا۔ٹرافی کو زمین سے ایک لاکھ 20 ہزار فٹ بلندی پر خلا میں بھیجا گیا جہاں سے ٹرافی احمدآباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں اتری۔ ٹرافی دنیا بھر کا سفر کرے گا اور پھر 4 ستمبر کو میزبان ملک واپس آئے گا۔ 31 جولائی سے 4 اگست تک ٹرافی کی پاکستان میں رونمائی کی جائے گی۔ پی سی بی کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ میچوں کے مقامات سمیت بھارت کے کسی بھی دورے کے لیے حکومتِ پاکستان کی منظوری درکار ہوتی ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے ہمیں جو بھی ہدایت ملے گی ہم آئی سی سی کو آگاہ کر دیں گے۔ آئی سی سی کو فیڈبیک کے لیے بھجوائے جانے والے ڈرافٹ کے موقع پر آگاہ کیا گیا تھا۔ پاکستان ٹیم 20 اکتوبر کو آسٹریلیا کے خلاف بنگلورو کے میدان میں اترے گی۔ پاکستان ٹیم 23 اکتوبر کو افغانستان کے خلاف چنئی میں میچ کھیلے گی اور 27 اکتوبر جنوبی افریقا جبکہ31اکتوبر کو بنگلادیش سے میچ کھیلے گی۔ پاکستان ٹیم 4 نومبر کو نیوزی لینڈ اور 12 نومبر کو انگلینڈ سے آخری گروپ میچ کھیلے گی۔پاکستان کرکٹ ٹیم ممبئی کا سفر نہیں کرے گی۔ اس حوالے سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کو آگاہ کردیا گیا ہے۔
پی سی بی نے آئی سی سی کو بتادیا ہے کہ ممبئی پاکستان کےلیے محفوظ نہیں ہے۔ ورلڈکپ سیمی فائنل کےلیے کولکتہ اور ممبئی وینیوز ہیں۔ تاہم پی سی بی کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے سیمی فائنل میں ٹکراؤ کی صورت میں کولکتہ میں میچ کرایا جائےگا فائنل احمد آباد میں ہوگا۔ پاکستانی ٹیم ممبئی میں کوئی میچ نہیں کھیلے گی۔ اگر بھارتی کرکٹ ٹیم سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرتی ہے تو اس کا میچ ممبئی میں ہوگا جبکہ اگر پاکستان سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی کرتا ہے تو وہ کولکتہ میں کھیلے گا۔ پاکستان اور بھارت کے سیمی فائنل کی صورت میں یہ میچ ممبئی کے بجائے کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں ہوگا۔
ورلڈ کپ کے شیڈول سے قبل ایشیا کپ کے ہائی برڈماڈل پر بھی ایشین کرکٹ کونسل کو بمشکل قائل کیا جاسکا۔عالمی سطح پر پی سی بی کو کئی چیلنجوں کا سامنا ہےایسے میں پی سی بی کے چیئرمین کا انتخاب تنازعات کے باعث رکا ہوا ہے اور بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ اس لڑائی میں شدت آئے گی۔پاکستان ٹیم نے جولائی میں سری لنکا کا دورہ بھی کرنا ہے۔ کھلاڑی بھی غیر یقینی صورتحال میں پریشان ہیں، کوچز کو اپنے مستقبل کی فکر لاحق ہے۔دیکھنا ہے کہ عدالت کس کے حق میں فیصلہ دیتی ہے لیکن فوری طور ذکاء اشرف کا چیئرمین بننا مشکل دکھائی دے رہا ہے۔