گزشتہ روز بد ھ کو وزیراعظم ٹاسک فورس برائے گندھارا سیاحت کے زیراہتمام وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مقیم مختلف ممالک بشمول نیپال، جاپان، سری لنکا، تھائی لینڈ، ویت نام، انڈونیشیا،سوڈان، ملائشیا، ناروے، فلسطین، کرغزستان وغیرہ کے عزت مآب سفرا کرام کے اعزاز میں راؤنڈ ٹیبل کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جسکی صدارت کے فرائض میں نے سرانجام دیے، کانفرنس کے دوران پاکستان کو برداشت، رواداری اورامن کے پیغامبرگوتم بُدھا سے عقیدت رکھنے والے ممالک کے قریب لانے کیلئے مختلف تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا،اس موقع پر میں نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت پاکستان عالمی مذہبی سیاحت کے فروغ کیلئے پُرعزم ہے، چیئرمین وزیراعظم ٹاسک فورس کی میزبانی میں آئندہ ہفتے 11جولائی سے تین روزہ عالمی گندھارا سمپوزیم کا انعقاد اسلام آباد میں کرانے کے انتظامات کو حتمی شکل دیدی گئی ہے ،کانفرنس کے مہمان خصوصی وزیراعظم میاں شہباز شریف اور وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری ہونگے جبکہ کوریا، چین، سری لنکا، تھائی لینڈ سمیت بدھ اکثریتی ممالک کے نہایت قابل احترام مذہبی رہنمائوں نے اپنی شرکت کنفرم کر دی ہے، کانفرنس کے شرکاء کو خصوصی طور پر ٹیکسلا اور مردان میں تخت باہی کا دورہ کرایا جائے گا، گندھارا دور کے قدیمی علمی شہر تکشاشیلہ اور موجودہ ٹیکسلا کے ان کھنڈرات میں تکشاشیلہ اعلامیہ جاری کیا جائے گاجہاں کبھی ہمارے خطے کا عظیم فلسفی کوٹلیا چانکیہ حکمت و دانائی کے موتی بکھیرا کرتا تھا، اگلے ہفتے بُدھ کے روز12جولائی کو پی این سی اے کے آڈیٹوریم میں گندھارا میڈیا ایوارڈز کی رنگارنگ ثقافتی تقریب بھی عالمی کانفرنس کا منفردحصہ ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ دنیا میں آگے بڑھنے کیلئے ہر قوم خواب دیکھتی ہے لیکن ترقی و خوشحالی کی راہ پر صرف وہی گامزن ہوتی ہے جو اپنے خواب کو حقیقت کا رنگ دینے کیلئے درست قیادت کے تحت درست سمت میں درست انداز میں انتھک جدوجہد کرتی ہے، آج امریکہ اگر واحد سپرپاورہے تو اسکے پیچھے امریکی قوم کا امریکن ڈریم ہے، ہمسایہ ملک چین اگر تیزی سے دنیا کی دوسری عظیم معاشی طاقت کے طور پر اپنا لوہا منوا رہا ہے تو اسکے پس پردہ چائنیز ڈریم کا نظریہ ہے، سو سال قبل ہمارے خطے کے لوگوں نے بھی غلامی کی زنجیریں توڑنے کا خواب دیکھا تھا جس کو عملی جامہ بانی پاکستان قائداعظم کی ولولہ انگیز قیادت نے پہنایا، قائداعظم کا ماننا تھا کہ پاکستان عالمی نقشے پر ایک ایسا رول ماڈل ملک بن کر ابھرے گا جو برداشت، رواداری اور امن کے حوالے سے اپنی مثال آپ ہوگا۔مجھے یاد ہے کہ جب آج سے لگ بھگ پانچ سال قبل ملکی معیشت کے استحکام اورعالمی محاذپر کامیاب سفارتکاری کیلئے مذہبی سیاحت کی اہمیت اجاگر کرنے کیلئے میرا اخباری کالم شائع ہوا تو یہ سب ایک خواب سا لگتا تھا، تاہم قدرت کا اپنا نظام ہے کہ وہ اپنے مقاصد کی تکمیل کیلئے اپنے کچھ خاص بندوں کو منتخب کرلیتی ہے اور پھرکسی انسان کا ناممکن سمجھاجانے والا خواب دیکھتے ہی دیکھتے ناقابلِ تردید حقیقت بن جاتا ہے۔ میں نے گزشتہ سال دسمبر کے اختتام پر پاکستان ہندوکونسل کے زیراہتمام آل پاکستان مینارٹیز ہیریٹج ٖفوٹو کانٹیسٹ کا اعلان کیا تو اسکا مقصد ملک بھر میں پوشیدہ غیرمسلم اقلیتوں کے مقدس مذہبی مقامات بشمول مندر، گوردوارہ اورچرج وغیرہ کا کھوج لگانا اور معاشرے میں برداشت ،رواداری کو پروان چڑھانا تھا، ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ اٹھارہ اپریل کو ورلڈ ہیریٹج ڈے کے موقع پر وزیراعظم سیکریٹریٹ میں خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا جسکے مہمانِ خصوصی وزیراعظم پاکستان مدعو تھے، اس موقع پرمختلف ممالک کے ڈپلومیٹس، یونیورسٹی اعلیٰ انتظامیہ، اسٹوڈنٹس ، میڈیا، سو ل سوسائٹی اوردیگر مکاتب فکر کے نمائندگان کی موجودگی میں قائداعظم کی گیارہ اگست کی تقریر جب آڈیٹوریم میں گونجی اور حاضرین نے بھرپور تالیوں کی گونج میں داد دی تو مجھے اپنے خواب پورا ہونے پر یقین ہونے لگا۔وزیراعظم سیکرٹریٹ میں کتاب کی تقریب رونمائی کے ایک ماہ بعد بائیس مئی کو وزیراعظم صاحب نے ایک خصوصی ٹاسک فورس قائم کرتے ہوئے مجھے اسکا سربراہ نامزد کردیا تاکہ ملک میں گندھارا سیاحت کو فروغ دیا جائے۔میں نے بطور وزیر مملکت حکومتی سطح پر نئی ذمہ داریاں سنبھالتے ہی پہلا قدم 26 مئی کو اسلام آباد میوزیم میں گوتم بدھا کی سالگرہ کا دن بُدھا پورنیمامنانے کا اٹھایا جس میں تھائی لینڈ، انڈونیشیا اورنیپال کے سفرا ء کرام میرے ہمراہ تھے، اس موقع پر میں نے ہر ہفتے بُدھ کا دن گوتم بُدھا سے منسوب کرنے کا اعلان کر دیا،وزیراعظم ٹاسک فورس کے تحت ہفتہ وارسرگرمیوں کے سلسلے میں پہلا دورہ 31مئی کو وفاقی دارالحکومت کے قصبے شاہ اللہ دتہ میں ہزاروں سال قدیم بُدھا کے غاروں کا کیا گیا،ہم دوسرے مرحلے میں7جون کو مردان کے تاریخی علاقے تخت باہی میں گندھارا کے آثار قدیمہ دیکھنے جا پہنچے، تیسرے ہفتے 14جون کو بدھ مت کی جنم بھومی سوات کا دوروزہ دورہ کیا گیاجبکہ ہفتہ وار سلسلے کے اگلے مرحلے کیلئے روات میں قائم منکیالہ اسٹوپا منتخب کیا گیا، ہر بُدھ کے دن گندھارا سیاحت کے فروغ کیلئے دوروں میں میرے ہمراہ تھائی لینڈ، نیپال، انڈونیشیا، چین، جرمنی، کینیا، کوریا، ویت نام ، سری لنکا وغیرہ کے ڈپلومیٹس اور نیشنلزبھی تھے۔میں سمجھتا ہوں کہ اشوک ِ اعظم کے دور حکومت میں گندھارا بدھ مت کا گڑھ ضرور بن گیا تھا لیکن گندھارادور میں ہندو دھرم اور جین مت سمیت ہر مذہب کو مکمل آزادی حاصل تھی، یہاں کے تعلیمی مراکزمیں دنیا بھر سے لوگ تعلیم حاصل کرنے آتے تھے،اس سرزمین پر یونانی، ایرانی اور مقامی اثرات نے باہمی طور پرگندھارا کے لازوال آرٹ کو جنم دیا۔آج اگر پاکستان دوست ممالک میں بسنے والے بُدھسٹ سیاحوں کی فقط 0.1فیصد تعداد(تقریباََ پانچ لاکھ نفوس) بھی اپنے مذہبی مقامات کی یاترا کیلئے پاکستان کا رُخ کرلے تو ہمیں پہلے سال 1.7بلین ڈالرز کاخطیر زرمبادلہ حاصل ہوگا جو آئندہ دو برسوں میں بتدریج 6بلین ڈالرز تک پہنچ سکتا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ آج میرا گندھارا ڈریم تیزی سے حقیقت کا روپ دھار رہا ہے ، مجھے یقین ہے کہ وہ وقت دور نہیں جب گندھارا سیاحت کی بدولت ملکی معیشت کو استحکام اور عالمی محاذ پر کامیابیاں حاصل ہونگی۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)