کراچی(اعظم علی/نمائندہ خصوصی) کراچی میں گراں فروشی عروج پر اور گراں فروش بے لگام ہیں جبکہ عوام کا کوئی پرسان حال نہیں، کراچی کی ڈویژنل انتظامیہ کی طرف سے دودھ فروشوں کے خلاف کی گئی کارروائیاں نمائشی ثابت ہوئیں.
دودھ فروشوں نے اعلی حکام کے احکامات ہوا میں اڑا دیئے، سرکاری نرخ 180 روپے لٹر ہونے کے باوجود کراچی کے شہری تازہ دودھ بدستور230 روپے فی لیٹر خریدنے پر مجبور ہیں، کچھ دکانداروں نے جنگ کو بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے کئے گئے جرمانے کی رقم بھی شہریوں سے وصول کریں گے.
ان کا کہنا تھا کہ جب ہمیں باڑوں سے دودھ مہنگا مل رہا ہے تو ہم انتظامیہ کے مقرر کردہ نرخوں پر دودھ کیسے فروخت کرسکتے ہیں۔ جبکہ چند دکانداروں نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے کئے گئے اقدامات غیر موثر اور صرف کچھ وقت کیلئے تھے جس کی وجہ سے کراچی میں تازہ دودھ مہنگے اور من مانے داموں فروخت ہورہا ہے، جبکہ شہریوں کا نے الزام لگایا ہے کہ صوبائی خصوصا شہری حکومت اور اعلی حکام نے شہر قائد کے عوام کو بے یار و مدد گار گراں فروشوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ناجائز منافع خور اور گراں فروش دونوں ہاتھوں سے عوام کو لوٹ رہے ہیں.
اس ضمن میں کمشنر کراچی ڈویژن سے رابطہ کرنے کی بھرپور کوشش بھی بے سود ثابت ہوئی، نہ میسیج کا جواب ملا نہ کال اٹینڈ کی گئی جو کمشنر کراچی کے عملے کی غیر سنجیدگی کا عملی ثبوت ہے۔