کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ عمران خان میرٹ پر توشہ خانہ کیس کا جواب نہیں دینا چاہتے،وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ بلوچستان میں اس سے پہلے کبھی اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری نہیں ہوئی،آئی ایف سی کی ایپکس کمیٹی کو صرف شہباز شریف نہیں بلکہ ملک کا جو بھی وزیراعظم ہوگا سربراہی کرے گا،میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کوتوشہ خانہ کیس میں اپنی فوری گرفتاری اور نااہلی کا خدشہ نظر آرہا ہے، وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء تارڑ نے کہا کہ توشہ خانہ کیس کا ٹرائل گیارہ ماہ سے چل رہا ہے،عمران خان ٹیکنیکل طور پر کھیل رہے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی ٹرائل پورا ہی نہیں ہونے دے رہے، وہ میرٹ پر توشہ خانہ کیس کا جواب نہیں دینا چاہتے، عمران خان کبھی دائرہ اختیار تو کبھی الیکشن کمیشن کی اتھارٹی کو چیلنج کرتے ہیں، کبھی جج کی جعلی فیس بک پوسٹ لگا کر عدم اعتماد کردیتے ہیں، عمران خان کے وکلاء نے جن چار گواہان کی لسٹ دی ان کا کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے، غیرمتعلقہ گواہان کے نام دینے کا مقصد تاخیری حربوں کے سوا کچھ نہیں تھا، توشہ خانہ ،کابینہ ڈویژن کے کسی افسر یا اس ڈیلر کا نام گواہان میں دیتے جس کو تحائف بیچے گئے پھر تو بات بنتی تھی۔ عطاء تارڑ کا کہنا تھا کہ عمران خان ہر اس جج پر عدم اعتماد کردیتے ہیں جو کیس میرٹ پر چلاتا ہے، ایف آئی اے کی فارنزک رپورٹ سے جج کی فیس بک پوسٹ کا معاملہ کلیئر ہوجائے گا، عمران خان اتنے ہی سچے ہیں تو اس ڈیلر کو کیوں نہیں بلاتے جسے تحائف بیچے تھے، توشہ خانہ کیس میں بہت سارے جرائم ثابت ہوچکے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی نے گوشواروں میں زیورات ظاہر ہی نہیں کیے،ب فارم میں تحفوں کا ذکر ہی نہیں چوری تو ثابت ہوگئی۔ وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے دو تین ممالک کے ساتھ ابتدائی بات چیت شروع کرچکے ہیں، جیسے جیسے ٹھوس پیشرفت ہوگی تو عوام کے سامنے لاتے رہیں گے، ایک دوست ملک نے کاپر مائننگ میں بہت زیادہ دلچسپی ظاہر کی ہے، کچھ ممالک نے عندیہ دیا ہے کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں، سعودی عرب نے عندیہ دیا ہے کہ وہ 24 ارب ڈالرز تک سرمایہ کاری کرسکتے ہیں، متحدہ عرب امارات نے عندیہ دیا ہے کہ وہ 22ارب ڈالرز تک سرمایہ کاری کیلئے تیار ہیں،دوست ممالک سے مذاکرات کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ تین سیکٹرز زراعت، آئی ٹی اور توانائی بالخصوص مائننگ میں بڑی سرمایہ کاری ہوسکتی ہے۔ مصدق ملک کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 6.1ٹریلین ڈالر سے زائد کے معدنی ذخائر موجود ہیں، 6.1ٹریلین ڈالرز کا تخمینہ جیولوجیکل سروے کی رپورٹ پر مبنی ہے،جیولوجیکل سروے کرایا گیا تھا اس کی رپورٹ 2014ء یا 2015ء میں پیش کی گئی تھی، فضائی، زمینی سروے کے بعد ڈرلنگ وغیرہ کرکے اندازہ لگایا جاتا ہے کہ کتنے معدنی ذخائر ہیں، پاکستان میں کوئلہ کے 4سے 5ٹریلین ڈالرز کے ذخائر ہیں، اگر کوئی ان ذخائر کو نہیں مانتا تو پھر تھر کول کیا ہے، تھر کول کا کوئلہ استعمال بھی ہورہا ہے۔