پاکستان کرکٹ بورڈ نے اعلی سطحی کرکٹ ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ سابق کپتان مصباح الحق کو اس تین رکنی کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے جبکہ اس میں دو سابق کپتان انضمام الحق اور محمد حفیظ بھی شامل ہیں۔کرکٹ ٹیکنیکل کمیٹی کھیل سے متعلق اپنی تجاویز پیش کرے گی جن میں ڈومیسٹک کرکٹ کا ڈھانچہ۔ پلیئنگ کنڈیشنز۔ قومی سلیکشن کمیٹی کا تقرر۔ قومی کرکٹ ٹیم کے کوچز کی تقرری۔
سینٹرل اور ڈومیسٹک کنٹریکٹس اور امپائرز ریفریز اور کیوریٹرز کے بارے میں منصوبہ بندی شامل ہیں۔کرکٹ ٹیکنیکل کمیٹی کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ کرکٹ کے ماہرین کو بھی مدعو کرسکے گی اور اپنی رپورٹ پاکستان کرکٹ بورڈ کی منیجمنٹ کمیٹی کے چیرمین کو باقاعدگی سے دے گی۔ پاکستان کی تاریخ میں اس قسم کی کمیٹی پہلی بار نہیں بنی ،ماضی میں جب جنرل توقیر ضیاء پی سی بی کے چیئرمین تھے انہوں نے جاوید میاں داد،میاں یاور سعید اور نسیم الغنی پر مشتمل کمیٹی بنائی تھی۔ جاوید میاں داد ،اعجاز بٹ کے دور میں پی سی بی کے ڈائریکٹر جنرل رہے۔
احسان مانی نے محسن حسن خان،وسیم اکرم، اقبال قاسم اور سلیم یوسف جیسے ہیوی ویٹس پر مشتمل کرکٹ کمیٹی بنائی تھی۔ دراصل نئی ٹیکنیکل کمیٹی کا رول ایڈوائزری ہے۔کمیٹی صرف سفارشات کرسکتی ہے۔ حتمی منظوری کا اختیار چیئرمین کے پاس ہے۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ یہ کمیٹی کس قدر کارگر ثابت ہوتی ہے کیوں کہ کرکٹرز حساس ہوتے ہیں اور اگر ان کی کوئی بات نہ مانی جائے تو وہ عہدے چھوڑنے میں دیر نہیں لگاتے۔
ذکاء اشرف نے پاکستان کرکٹ بورڈ میں ہاٹ سیٹ سنبھال کر مصباح الحق کی سربراہی میں کرکٹ کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس کا پہلا بڑا کام فرسٹ کلاس سیزن کی راہ ہموار کرنا ہے کیوں کہ اگلے ماہ فرسٹ کلاس سیزن شروع ہونا ہے۔ مصباح الحق کا کہنا ہے کہ یہ ذمہ داری ان کے لیے چیلنج ہے تاہم وسیع تجربے اور معلومات کی بدولت یہ کمیٹی کھیل میں بہتری سے متعلق اپنی تجاویز کے ذریعے گراس روٹ سے ٹاپ لیول پر مثبت تبدیلی سامنے لاسکے گی۔
ڈومیسٹک کرکٹ آپریشن کے قائم مقام ڈائریکٹر جنید ضیا کو اس کمیٹی میں ایکس آفیشو ممبر کے طور پر شامل کیا گیا ہے جبکہ عثمان تسلیم کمیٹی کے سیکریٹری ہونگے۔واضح رہے کہ کمیٹی میں شامل تینوں سابق کپتان شاندار کریئر کے حامل رہے ہیں۔ مصباح الحق پاکستان کے سب سے کامیاب کپتان ہیں جنہوں نے 56ٹیسٹ میں سے 26 ٹیسٹ میچز جیتے ہیں۔ ان کی قیادت میں پاکستانی کرکٹ ٹیم اگست 2016میں آئی سی سی کی عالمی ٹیسٹ رینکنگ میں پہلے نمبر پر پہنچی تھی۔
وہ اس ٹیم میں بھی شامل تھے جس نے2009 میں یونس خان کی قیادت میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتا تھا۔مصباح الحق نے75 ٹیسٹ میں5222 رنز162 ون ڈے انٹرنیشنل میں5122 رنز اور 39 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں788 رنز بنائے ہیں۔انضمام الحق 1992 کے ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم میں شامل تھے۔ وہ378 ون ڈے انٹرنیشنل میں پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ 11739رنز بنانے والے بیٹسمین ہیں جن میں دس سنچریاں اور 83 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ انہوں نے120 ٹیسٹ میں 8830رنز اسکور کیے جن میں 25سنچریاں اور 46نصف سنچریاں شامل ہیں۔
وہ ایک ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلے جو ان کی قیادت میں انگلینڈ کےخلاف برسٹل میں پانچ وکٹوں سے پاکستان جیتا تھا۔ محمد حفیظ نے55 ٹیسٹ میچوں میں3652 رنز بنانے کے علاوہ 53وکٹیں حاصل کی ہیں۔ 218 ون ڈے انٹرنیشنل میں ان کے بنائے گئے رنز کی تعداد6614 اور وکٹوں کی تعداد 139 ہے جبکہ 119 ٹی ٹوئنٹی میچوں میں انہوں نے2514 رنز بنائے اور 61 وکٹیں حاصل کیں۔وہ ایک کیلنڈر سال میں ہزار رنز اور تیس وکٹیں لینے والے سنتھ جے سوریا اور ژاک کیلس کے بعد تیسرے آل راؤنڈر ہیں۔ چیرمین ذکا اشرف کا کہنا ہے کہ وہ مصباح الحق۔ انضمام الحق اور محمد حفیظ کو اس کمیٹی میں خوش آمدید کہتے ہیں۔
یہ تینوں سابق کپتان کرکٹ کی زبردست معلومات رکھتے ہیں اور جدید دور کی کرکٹ کے تقاضوں کو اچھی طرح سمجھتے ہیں ۔ذکا اشرف کا کہنا ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ کا ڈھانچہ کسی بھی کرکٹ کھیلنے والے قوم کا ستون ہوتا ہے اور ہمیں اپنے ڈھانچے کو بہترین انداز میں تیار کرنا ہے۔ مصباح الحق ۔ انضمام الحق اور محمد حفیظ کی موجودگی سے ہمارے کرکٹ سسٹم کو بہترین بنانے میں مدد ملے گی تاکہ ہم بہترین کرکٹرز سامنے لاسکیں۔ مصباح الحق کا اپنی تقرری پر کہنا ہے کہ یہ ان کے لیے اعزاز کی بات ہے کہ وہ اس کمیٹی کے سربراہ مقرر کیے گئے ہیں جس میں قابل احترام افراد شامل ہیں جنہوں نے پاکستان کرکٹ کی بڑی خدمت کی ہے۔
سری لنکا میں ٹیسٹ سیریز اور ایمرجنگ ایشیا کپ کے بعد پاکستان کو افغانستان کے خلاف سیریز اور ایشیا کپ کے9میچ سری لنکا ہی میں کھیلنا ہیں۔ سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں شاندار جیت اور ایمرجنگ ایشیا کپ میں بھارت کے خلاف پاکستان کی جیت کے باوجود پی سی بی انتظامیہ کو عدالتی کیسوں کا سامنا ہے۔ذکاء اشرف کے لئے سب سے بڑا مسئلہ اپنی مضبوط انتظامی ٹیم تشکیل دینا ہے۔مختصر وقت میں انہوں نے کچھ فیصلے کئے ہیں ۔لیکن ابھی بہت کچھ کرنا ہوگا۔
ایشیا کپ ورلڈ کپ سر پر ہیں ان میگا ایونٹس میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی بھی سمت کا تعین کرے گی۔بظاہر ذکاء اشرف لو پروفائل ہیں لیکن وہ ماسٹر شاٹس کھیل رہے ہیں۔ذکا ء اشرف جب سے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین بنے ہیں ،پی سی بی کی انتظامی ٹیم میں نئے لوگ شامل ہورہے ہیں اور پرانے رخصت ہورہے ہیں۔ پی سی بی کا ایک غیر اعلانیہ ترجمان سوشل میڈیا پر اکثر اعلانات کررہا ہوتا ہے۔
جس کی وجہ سے کنفیوژن پیدا ہورہا ہے۔گذشتہ ہفتے مکی آرتھر اور گرانٹ بریڈ برن کو ہٹانے کی خبر کی میڈیا میں پھیلائی گئیں جو غلط ثابت ہوئیں۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کی مینجمنٹ کے معاملات زیرِ غور نہیں ہیں کیونکہ پی سی بی ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر کو جلد از جلد حتمی شکل دینا چاہتا ہے۔ریجنز اور ڈپارٹمنٹل ٹیموں کی تعداد کے فیصلے کے بعد جلد ڈومیسٹک کرکٹ کا آغاز کیا جائے گا۔ ابھی تک فرسٹ کلاس سیزن کے بارے میں فیصلہ نہیں ہوسکا ہے۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کو جنوری کے اوائل تک نان اسٹاپ کرکٹ کھیلنا ہے اس دوران ورلڈ کپ اور ایشیا کپ جیسے بڑے ٹورنامنٹس بھی ہونا ہیں لیکن پاکستانی کپتان بابر اعظم سمیت تقریبا تمام کھلاڑی دنیا کی مختلف لیگز میں ایکشن میں ہیں اور ماہرین کا خیال ہے کہ اگر کھلاڑیوں کو ورک لوڈ منیج نہیں کیا گیا تو ہوسکتا ہے کہ سری لنکا اور بھارت کے گرم موسم میں پاکستانی ٹیم کو کوئی کھلاڑی فٹنس مسائل سے دوچار ہوسکتا ہے۔
اگلے چھ ماہ کے دوران پاکستان کو گرم ملکوں میں کرکٹ کھیلنا ہے اور سفر بھی بہت زیادہ ہےٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کے اہم کھلاڑی شاہین آفریدی اور فخر زمان ان فٹ ہوئے تھے۔ اس بارے میں بھی ٹیکنیکل کمیٹی کو دیکھنا ہے۔کیوں کہ مسلسل کھیلنے کی وجہ سے کھلاڑیوں کے اکاونٹ میں پیسہ تو آئے گا لیکن فٹنس مسائل ان کے لئے اور پاکستانی ٹیم کو مشکلات پیدا کرسکتے ہیں۔امید یہی ہے کہ انضمام الحق، مصباح الحق اور محمد حفیظ جیسے بڑے دماغ پاکستان کرکٹ کو اوپر لانے کے لئے نیک نیتی اور غیر جانب داری سے اقدامات کریں گے۔
پچھلے ہفتے ایک افسوس ناک خبر سے شائقین کر کٹ افسردہ ہوگئے، پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین و سابق ٹیسٹ کرکٹر اعجاز بٹ انتقال کر گئے۔ ان کے داماد عارف سعید نے بتایا ہے کہ اعجاز بٹ کی عمر 85 سال تھی، اعجاز بٹ طویل عرصے سے بیمار تھے۔
داماد عارف سعید کے مطابق مرحوم اعجاز بٹ نے8 ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی، وہ 2008 سے 2011 تک پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رہے۔ ترجمان پاکستان کرکٹ بورڈ نے اعجاز بٹ کے انتقال پرافسوس کا اظہارکیا، پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن نے بھی ان کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔