لندن (پی اے) ایک تازہ ترین اسٹڈی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سگریٹ نوش اگر ویپس استعمال کرنے کا فیصلہ کرلیں تو این ایچ ایس کو نصف بلین پونڈ سے زیادہ کی بچت ہو سکتی ہے۔ برونئی یونیورسٹی لندن کے ریسرچرز نے این ایچ ایس، رائل فزیشنز کالج اور قومی شماریات دفتر کے ڈیٹا کے تجزیئے کے بعد ہر ریجن میں سگریٹ نوشوں کے تناسب کی نشاندہی کی ہے۔ ڈیٹا کے مطابق2019 سے 2021کے دوران انگلینڈ میں 18سال اور اس سے زیادہ عمر کے 13.6فیصد لوگوں نے سگریٹ نوشی شروع کی۔ ڈیٹا کے مطابق سگریٹ نوشوں کی سب سے زیادہ شرح نارتھ ایسٹ اور یارک شائر میں 15فیصد ریکارڈ کی گئی ہے جب کہ سگریٹ نوشوں کی سب سے کم تعداد ساؤتھ ایسٹ میں 12.2فی صد ریکارڈ کی گئی۔ برطانوی جریدے ہیلتھ کیئر مینجمنٹ میں شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق اگر سگریٹ نوشی شروع کرنے والے 50فیصد افراد سگریٹ چھوڑ کر ای سگریٹ شروع کردیں تو سگریٹ نوشی کی وجہ سے ہسپتالوں میں داخلے کی شرح میں 13فیصد کمی ہو سکتی ہے جس سے این ایچ ایس کو سالانہ 518ملین پونڈ کی بچت ہو سکتی ہے ریسرچ ٹیم نے سگریٹ نوشی کی وجہ سے جنم لینے والی بیماریوں کینسر، امراض قلب، فالج اور جان لیوا کھانسی وغیرہ کے علاج پر آنے والے اخراجات کا تخمینہ لگا کر بتایا ہے کہ اگر سگریٹ نوش ای سگریٹ شروع کردیں تو این ایچ ایس پر سے بڑا مالی بوجھ کم ہو جائے گا۔ چیرٹی ایکشن آن اسموکنگ اینڈ ہیلتھ کا کہنا ہے کہ اس اسٹڈی سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر ایک ملین سگریٹ نوشوں کو ویپس فرہم کر دیئے جائیں تو انہیں سگریٹ نوشی ترک کرنے میں مدد ملے گی۔ایک تخمینے کے مطابق سگریٹ نوشی کی وجہ سے این ایچ ایس پر سالانہ 2بلین پونڈ کا بوجھ پڑتا ہے اس طرح حکومت کی جانب سے ترک سگریٹ نوشی کی جس سے حکومت کو 2بلین پونڈ سالانہ کی بچت ہو سکتی ہے۔ یوگوو کی جانب سے کئے گئے ایک سروے میں 12ہزار 271افراد کی رائے لی گئی جس سےظاہر ہوا کہ 43فیصد سگریٹ نوش یہ سمجھتے ہیں کہ ویپنگ سگریٹ نوشی سے بھی زیادہ خطرناک اور نقصان دہ چیز ہے چیرٹی کی آرنوٹ کا کہنا ہے کہ نقصان کے بارے میں غلط تصورات ویپنگ کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے اور اس کا فوری طور پر تدراک کیا جا نا چاہئے۔