لندن (پی اے) سانس اور کریٹیکل کیئر کے جنرل تھروکس میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ویپنگ کی جگہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان بھی برانکائٹس اور سانس کی دشواری کا شکار ہو سکتے ہیں۔ 2014 سے 2018 کے دوران ہر سال 17 سال عمر کے ڈیڑھ ہزار سے زیادہ نوجوانوں سے کئے گئے سروے رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے۔ ریسرچرز نے ہر سال سروے کے دوران لوگوں سے گزشتہ 30دن کے دوران ویپنگ کرنے یا ای سگریٹ استعمال کرنے کے بارے میں سوالات کئے گئے جبکہ 2017میں سوالات میں حشیش کے استعمال سےمتعلق سوال بھی شامل کر لیا گیا ریسرچرز نے سوالات میں برانکائٹس کی علامات کے بارے میں سوال کئے جن میں گزشتہ 3ماہ کے دوران بلغم کا نکلنا اور سانس کی تنگی کی شکایت سے متعلق سوالات شامل تھے۔ پہلے3سروے رپورٹوں میں یہ بات سامنے آئی کہ سروے میںشامل کم و بیش11فیصد نوجوانوں نے30دن دوران ای سگریٹ استعمال کی تھی جبکہ آخری سروے میں یہ شرح 15.5فیصد ہوگئی۔ ریسرچرز کا کہنا ہے کہ گزشتہ 30 دن کے دوران ایسے لوگوں میں ای سگریٹ کےاستعمال میں 81فیصد اضافہ ہوا جنہوں نے کبھی ای سگریٹ نہیں پی تھی۔ جبکہ سانس کی تنگی کے مریضوں کی شرح 78 فیصد ہوگئی۔ ریسرچرز نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ای سگریٹ کا سانس کے امراض سے گہرا تعلق ہے۔ ان نتائج سے ای سگریٹ کے سانس پر پڑنے والے منفی اثرات کے خیال کو تقویت ملتی ہے۔ دمہ اور پھیپھڑے یوکے کے پالیسی مینجر جان فوسٹر کا کہنا ہے کہ ای سگریٹ امریکہ کے مقابلے میں برطانیہ کے نوجوانوں کو زیادہ متاثر کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں اس کے اثرات کے بارے میں مزید ریسرچ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مشورہ یہ ہے کہ جو لوگ سگریٹ نوش ہیں اور سگریٹ نوشی ترک کرنا چاہتے ہیں صرف وہی لوگ ای سگریٹ استعمال کریں۔