• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں خواتین اور نوجوان لڑکیوں کے ساتھ آن لائن دھمکیوں، تشدد، جنسی تبصرے، مباشرت کے واقعات

لندن ( وجاہت علی خان ) برطانیہ بھر میں خواتین و لڑکیوں کو آن لائن دھمکیوں اور تشدد کے چونکا دینے والے حقائق سامنے آئے ہیں ۔اوپن یونیورسٹی کی طرف سے ’’آن لائن وائلنس آن ویمن اینڈ گرلز‘‘ پر کئے جانے والے سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انگلینڈ میں ہر10میں سے 01عورت کو آن لائن تشدد کے تجربے سے گزرنا پڑا ہے، اپنی نوعیت کی اس پہلی رپورٹ میں 7500بالغوں پر انگلینڈ، سکاٹ لینڈ، شمالی آئر لینڈ اور ویلز میں سروے کیا گیا جس میں واضح ہوا کہ یہ معاملہ کس قدر سنگین ہے، مذکورہ سروے میں نصف سے زیادہ عورتوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں انہوں نے پولیس کی بجائے اپنے رشتہ داروں اور دوستوں سے مدد حاصل کی، بتایا گیا ہے کہ اس تشدد یا ہراساں کرنے کی مختلف شکلیں ہو سکتی ہیں جن میں ٹرولنگ، دھمکیاں، بدسلوکی، ناپسندیدہ جنسی تبصرے، مباشرت کی تصاویر شامل ہیں، اس تشدد کا شکار ہونے والی57فیصد خواتین کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں پولیس کے پاس خواتین اور لڑکیوں کے خلاف آن لائن تشدد کے ساتھ مؤثر طور پر نمٹنے کے لئے درکار وسائل کی کمی ہے جبکہ 71فیصد خواتین کا کہنا ہے کہ انہوں نے پولیس کو آن لائن تشدد کی اطلاع دی لیکن وہ پولیس کی سروسز اور نتائج سے مطمئن نہیں ہیں اوپن یونیورسٹی کے تحقیقی پراجیکٹ کے اس سماجی چیلنجز پر مشتمل پروگرام کا مقصد اہم ترین سماجی چیلنجز سے نمٹنا ہے۔ اوپن یونیورسٹی میں قانون کے سینئر لیکچر ڈاکٹر اولگا جراسز ہیں جنہوں نے اس منصوبے کی قیادت کی وہ سمجھتی ہیں کہ آن لائن تشدد خواتین کی صحت پر جس میں ذہنی اور جسمانی صحت پر سنگین اثر ڈال سکتا ہے۔

یورپ سے سے مزید