پاکستان ہاکی پہلے ہی تباہی اور بربادی کا شکار ،عالمی اور ایشیائی سطح پر ہماری جھولی اعزازت سے خالی ہے،پچھلے ایک سال سے پی ایچ ایف کے انتخابات حکومت تسلیم نہیں کررہی ہے، حکومت نے سابق وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر پچھلے ماہ پی ایچ ایف کو معطل کردیا مگر ایک ماہ کا عرصہ ہونے کے باوجود ہاکی کے معاملات کی دیکھ بھال اور نئے انتخابات کے لئے تادم تحریر کوئی کمیٹی تشکیل نہیں دی گئی، معطلی کے وقت پاکستان اسپورٹس بورڈ نے ٹیم انتظامیہ اور سلیکشن کمیٹی کو برقرار رکھنے کا اعلان کیا مگر نوٹیفکشن آنے کے فوری بعد ہی معطل فیڈریشن نے کوچنگ اسٹاف ہی بدل دیا، سلیکشن کمیٹی میں بھی تبدیلی کردی گئی مگر حیرت انگیز طور پر پی ایس بی خاموش تماشائی بنا رہا۔
کراچی میں پی ایچ ایف ایگز یکٹیو بورڈ کا اجلاس بلایا گیا، جبکہ اسلام آباد میں پی ایچ ایف کانگریس کا انعقاد کیا گیا، پی ایچ ایف کے حکام بدستور اپنے کام میں مصروف ہیں، صرف اتنی تبدیلی سامنے آئی کہ بین الصوبائی رابطے کی سفارش پر حکومت نے معطل پاکستان ہاکی فیڈریشن کے تمام اکائونٹ منجمند کردئیے، جس کی وجہ سے پی ایچ ایف کے تمام ملازمین کو رواں ماہ کی تنخواہ کی ادائگی میں مشکلات کا سامنا ہے، پاکستان اسپورٹس بورڈ نے پی ایچ ایف حکام کو معطلی کے باوجود اپنی سر گرمیاں جاری رکھنے پر بھی وارننگ دی ہے، کوئی بڑا قدم نہ اٹھانے سے ہاکی کے معاملات مزید گھمبیر ہورہے ہیں، پاکستان کو اگلے سال جنوری میں اولمپکس گیمز پیرس ہاکی مقابلوں کے رسائی راؤنڈ کی میزبانی بھی کرنی ہے،فیڈریشن کے حوالے سے غیر یقینی صورت حال میں فیڈریشن کو اس اہم ایونٹ کی میزبانی کے لئے اسپانسرز شپ کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہوگا، کون سا اسپانسر آگے آئے گا۔
ضروت اس بات کی تھی کہ حکومت کو کئی ماہ قبل ہی فیڈرریشن کے مستقبل کا فیصلہ کر لینا چاہئے تھا،اب اگر پی ایس بی نے ہاکی معاملات کو چلانے کے لئے کوئی کمیٹی تشکیل نہیں دی تو قومی کھیل مزید تنزلی کی جانب چلا جائے گا، پی ایس بی کو ایک کمیٹی بنانا چاہئے جو کلبوں کی اسکروٹنی کرانے کے بعد صوبائی سطح کے انتخابی عمل کو مکمل کرائے جس کے بعد فیڈریشن کے انتخابات ہوں۔
ان تمام مراحل کے لئے کمیٹی کو تین ماہ کا وقت دیا جائے ، یہ بھی اطلاعات ہیں کہ پاکستان اولمپکس کے حکام ایڈہاک لگانے کی مخالفت کررہے ہیں۔ سابق ہاکی اولمپئینز کی تنظیم اولمپک فورم نے اجلاس پر پاکستان اسپورٹس بورڈ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ پی ایس بی حکام دانستہ پی ایچ ایف کے خلاف ایکشن میں تاخیری حربہ استعمال کررہے ہیں، کلبوں کی اسکروٹنی اور نئے انتخابات کے حوالے سے 15دن بعد میں کوئی کمیٹی یا شیڈول نہیں دیا گیا ہے۔