• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت کی بچوں کے تحفظ کیلئے ڈسپورزیبل ویپس پر پابندی لگانے کی تیاریاں

لندن (پی اے) حکومت بچوں کے تحفظ کیلئے ڈسپوزیبل ویپس پر پابندی لگانے کی تیاریاںکررہی ہے اطلاعات کے مطابق اس مقصد پلان تیار کیا جا رہا ہے جس کا مقصد18سال سے کم عمر بچوں کو ایک دفعہ استعمال ہونے والی چمکتے رنگوں اور میٹھے اور پھلوں کے ذائقے والی ویپس فروخت کرنے پر پابندی لگانا ہے،یہ فیصلہ متعدد اہم ڈاکٹروں کی جانب سے بچوں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے ویپس پرپابندی لگانے کے مطالبے کے بعد کیا گیا ہے۔ ڈیلی ٹیلی گراف نے لکھاہے کہ ویپ پر پابندی لگانے کے فیصلے کا اعلان صحت ،سوشل کیئرسے مشاورت کے بعد کیا جائے گا ،سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر نے اس خبر کی تردید نہیں کی ہے۔ اسکائی نیوز سے باتیں کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہم اس کاجائزہ لے رہے ہیں کیونکہ یہ بہت پریشان کن مسئلہ ہے ،انھوں نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ ایسے بچے ویپنگ کر رہے ہیں جنھوں نے کبھی سگریٹ نوشی نہیں کی اورویپنگ ان کی صحت اور تندرستی کیلئے بہت ہی خطرناک چیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت میں ہونے کے ناطے ہمیں تمام چیلنجوں کو مدنظر رکھنا اور اس سے نمٹنے کیلئے تیار رہنا ہوتاہے جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیاحکومت ایک دفعہ استعمال ہونے والی ویپس پر پابندی لگارہی ہے تو انھوں نے کہا کہ اس حوالے سے اعلان بعد میں کیاجائے گا۔ پائیڈیاٹرکس اورچائلڈ ہیلتھ سے متعلق رائل کالج اس سے قبل ویپس پر پابندی کا مطالبہ کرچکاہے رائل کالج نے کہاتھا کہ ویپنگ بچوں میں ایک وبا کی طرح پھیل رہی ہے،کالج نے متنبہ کیا تھا کہ ای سگریٹ خطرے سے خالی چیز نہیں ہے اور لوگ اس کے بھی عادی بن سکتے ہیں۔ کالج نے نوجوانوں کو تحفظ دینے کیلئے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ اس سے قبل اس مہینے کے اوائل میں دفتر شماریات نے بتایاتھا کہ کم عمر بچوں اور نوجوانوں میں ویپنگ میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے، این ایچ ایس کے اعدادو شمار سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ویپنگ سے متاثرہ بچوں کے ہسپتالوں میں داخل ہونے کی شرح میں اضافہ ہواہے گزشتہ سال انگلینڈ میں 40 نوجوان اور کم عمر بچے ویپنگ کی وجہ سے ہونے والے امراض کی وجہ سے ہسپتالوں میں داخل کرائے گئے چیف میڈیکل افسر سر کرس وہٹی کا کہناہے کہ اگر آپ سگریٹ نوشی کرتے ہیں تو ویپنگ بہت محفوظ چیز ہے لیکن اگر آپ سگریٹ نوشی نہیں کرتے تو ویپ نہ کریں اور بچوں کیلئے ویپ کی مارکیٹنگ قطعی ناقابل قبول ہے اس کے علاوہ ماحولیات کے تحفط کیلئے بی ایک دفعہ استعمال ہونے والی ویپس پرپابندی کے مطالبات کئے جاتے رہے ہین ۔ہیلتھ وار سوشل کیئر ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان کا کہناہے کہ ہمیں نوجوانوں میں ویپنگ میں اضافے اور ماحول پر اس کے اثرات پر تشویش ہے اسی لئے ہم نے ان شواہد کی نشاندہی کیلئے لوگوں سے کہا ہے کہ بچوں کو ویپنگ سے کس طرح روکا جاسکتاہے یا ویپ کو بچوں کی پہنچ سے دور کیسے رکھا جاسکتا ہے اور اس حوالے سے حکومت مزید کیا کرسکتی ہے ۔کینیڈا کے ریسرچرز نے دعویٰ کیا ہے کہ 15 سے 30سال عمر کے جو لوگ دن میں دومرتبہ ویپ کرتے ہیں وہ ویپ استعمال کرنے والوں کے مقابلے میں دگنی شرح سے شدید ذہنی دبائو کا شکار ہوتے ہیں لیکن حکام اب اس بات کاجائزہ لے رہے ہیں کہ ویپ پر پابندی سے سگریٹ نوشی ترک کرنے کیلئے ویپ کرنے والوں پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ ایک جائزے کے مطابق سگریٹ نوشی ترک کرنےمیں معاون طریقے اختیار کئے بغیر سگریٹ نوشی ترک کرنے کی کوشش کرتے ہیں ان میں صرف 6 فیصد افراد ہی اس کوشش میں کامیابی حاصل کرتے ہیں لیکن سگریٹ نوشی ترک کرنے کیلئے ویپنگ کرنے والے 14فیصد افراد اس کوشش میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔

یورپ سے سے مزید