اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) امریکی ڈالر کی قدر میں 100 روپے سے 300 روپے تک اضافے کی وجہ سے کیپسٹی چارجز کی ادائیگیاں 1082 ارب روپے سے بڑھ کر 2152 ارب روپے ہو گئی ہیں۔ سیکرٹری پاور ڈویژن راشد لنگڑیال کا اپنی ٹوئٹ میں کہنا ہے کہ اس طرح بجلی کے ٹیرف میں صلاحیت کی ادائیگی (کیپسٹی پے منٹ) کا اثر 10 روپے فی یونٹ سے بڑھ کر 19 روپے فی یونٹ ہو گیا ہے۔ پالیسی فیصلوں پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غیر ملکی فنڈڈ ڈالر سے چلنے والے آئی پی پیز نے صلاحیت کی ادائیگیوں کو 2152 ارب روپے تک پہنچانے میں سب سے زیادہ حصہ ڈالا ہے جو بجلی صارفین کے لیے ایک عفریت ہے۔ مقامی طور پر فنڈ سے چلنے والے آر ایل این جی پلانٹس کی صلاحیت کی ادائیگی میں 60 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ غیر ملکی فنڈز سے چلنے والے کوئلہ پلانٹس کی ادائیگی میں 145 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ لنگڑیال نے اپنی ٹوئٹ میں شیئر کردہ صلاحیت کی خریداری کی قیمت پر شرح مبادلہ کے اثرات کے بارے میں گراف کا بھی ذکر کیا کہ جب امریکی ڈالر کی قیمت 200 روپے تک پہنچی، ٹیرف میں 14 روپے فی یونٹ کے اثر کے ساتھ صلاحیت کی ادائیگی 1617 ارب روپے تک پہنچ گئی۔ تاہم سرکاری ذرائع نے رائے دی کہ صلاحیت کی ادائیگی کے معاملے کو چینی حکومت کے ساتھ اٹھایا جانا چاہیے تاکہ وہ چینی قرض دہندگان (بینکوں اور مالیاتی اداروں) کو قرض کی ادائیگی کی مدت 10 سال سے بڑھا کر 25 سال کرنے کے لیے قائل کرے۔ اس سے ملک میں بجلی کے صارفین کو صلاحیت کی ادائیگی کے حوالے سے راحت ملے گی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت بجلی پیدا کرنے کے لیے فوری طور پر درآمدی کوئلے سے تھر کول کی جانب مڑ جائے۔ اگر حکومت یا آئی پی پیز کی ملکیت کوئلے پر مبنی تمام پاور پراجیکٹس مقامی کوئلے پر چلے جائیں تو درآمدی بلوں میں زبردست کمی واقع ہو سکتی ہے۔ اس سے ڈالر کی بچت ہو سکتی ہے اور صلاحیت کی ادائیگی میں مدد مل سکتی ہے۔ تاہم حکومت نے سبق نہیں سیکھا جیسا کہ اس نے 660 میگاواٹ کے سولر پاور پلانٹ کے آر ایف پی میں ترمیم کی ہے جس کی بنیاد پر اوپن اینڈ ٹیرف میں 80 فیصد ڈالر انڈیکسیشن کی بنیاد پر معقول بولیوں کی تلاش ہے۔ اس سے قبل حکومت مذکورہ منصوبے کے لئے 3.4 سینٹ کے ٹیرف کے تحت بولی حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی۔ مزید اہم بات یہ ہے کہ حکومت تھر کے کوئلے پر نہیں بلکہ گوادر میں 300 میگاواٹ کا درآمدی کوئلے سے چلنے والا پاور پلانٹ لگانے جا رہی ہے۔ یہ 1200 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کے ساتھ چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ 5 بھی لگانے جا رہی ہے، یہ جانتے ہوئے کہ ملک میں پہلے ہی 45000 میگاواٹ کی پیداواری صلاحیت موجود ہے جس کی وجہ سے صلاحیت کی ادائیگی کا مسئلہ صارفین کے لیے ایک عفریت بن گیا ہے۔ حکومت نے پہلے ہی 1994 اور 2002 کی پاور پالیسیوں کے تحت نصب آئی پی پیز کے بجلی کی خریداری کے معاہدوں پر نظرثانی کی ہے جس کے تحت امریکی ڈالر کی قیمت 148 روپے مقرر کی گئی ہے۔