• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر ۔۔۔ افتخار کلوال لیڈز
ایک وقت تھا کتابیں نہیں ملا کرتی تھیں، کافی کتابیں میلوں، عرس اور عوامی جلسوں میں لگے اسٹالوں سے خرید کر پڑھیں ایسے اسٹالز سے کتابیں سستی مل جاتی تھیں مگر ایسا کبھی نہیں ہوا کہ بہت ساری کتابیں جمع ہو گئی ہو اور یہ فیصلہ نہ ہو پائے کون سی کتاب پہلے پڑھی جائے، اب صورتحال یہ ہے کہ کافی ساری کتابیں جمع ہو گئی ہیں تاہم پڑھنے کا وقت نہیں،خیر وقت کو بھی دوش نہیں دوں گا،اپنی کمزوری اور کوتاہی کا اعتراف بحرحال بہتری کی امید پیدا کرتا ہے، ٹائم مینجمنٹ میں کافی کمزور واقع ہوا ہو جسے ایک یہی فن آتا ہو وہ بہت کچھ لکھ اور پڑھ سکتا ہے ۔ اشتیاق احمد کی طرف سے برطانیہ میں پہلے ایشین لارڈ محمد عجیب پر لکھی گئی کی کتاب ’’محمد عجیب (سی بی ای)‘‘ کی تقریب رونمائی کا دعوت نامہ نہ ملتا تو شاید یہ شاندار کتاب اتنی جلدی نہ پڑھتا۔ کسی کتاب دوست جو خود صاحب کتاب ہو سے ملاقات ہو تو کمال کا تحفہ ملنا لازم ہے،یعقوب نظامی سے دو انمول تحفیں ملیں۔ایک ’’بچوانہ کی جنت‘‘ جسے ممتاز ادیب ملک بشیر مراد نے لکھا اور دوسری محمد عجیب پر لکھی گئی کتاب تھی۔ محمد عجیب پر لکھی گئی کتاب کو اشتیاق احمد، یعقوب نظامی، ظفر تنویر نے مکمل کیا ہےجس کا اردو ترجمہ رضاکارنہ طور پر سید شبیر احمد شاہ نے کیا ہے کتاب کے پہلے حصے میں مختلف لوگوں کے محمد عجیب پر لکھیں گئیں مضامین شامل ہیں،لکھنے والوں میں مسلم، غیر مسلم، ایشین، سیاہ و سفید سب ہی شامل ہیں:دوسرے حصے میں محمد عجیب کے اپنے مضامین شامل ہیں جو انوں نے مختلف سماجی مسائل اور پاکستان اور آزاد کشمیر کی سیاست پر تحریر کئے ہیں، محمد عجیب برطانیہ میں پہلے ایشین لارڈ میئر ہونے کا اعزاز رکھتے ہیں لیکن اس کا انہیں گھمنڈ نہیں۔ آزاد کشمیر کے ضلع میرپور کے چھوٹے سے گاؤں چھترو میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم ڈڈیال سے حاصل کی، مقامی سطح پر تعلیم کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے چھوٹی عمر میں کراچی چلے گئے جہاں سے بالآخر وہ برطانیہ پہنچے ، شروع کے کچھ سال ناٹنگھم رہیں بعد ازاں بریڈ فورڈ شفٹ ہو گئےسماجی اور سیاسی سرگرمیوں میں سرگرم رہیں ، لیبر پارٹی میں شمولیت اختیار کی. 1979میں پہلی مرتبہ کونسلر منتخب ہوئے اور 1985 میں پہلے ایشئیں لارڈ میئر بن گئے۔ محمد عجیب نے نسل پرستی کے خلاف اور مساوی حقوق کے لیے طویل جدوجہد کی، جہاں وہ نسل پرست انگریزوں کے نشانے پر رہیں وہیں وہ اپنے لوگوں کی برادری ازم کی سیاست کا شکار بھی رہے۔ کتاب میں ان کی ابتدائی زندگی، تعلیمی سفر،سیاسی کیریئر، بطور کونسلر اور لارڈ میئر کارناموں کی داستان درج ہے۔محمد عجیب انتہائی عاجز اور بڑے ظرف کے انسان ہیں۔میری ان سے پہلی ملاقات بریڈ فورڈ یونیورسٹی میں طارق محمود کی کتاب کی تقریب رونمائی میں ہوئی۔ بہت عزت و اعترام سے ملیں،نمبر لیا اور رابطہ بھی رکھتے ہیں۔ کتاب کی تقریب رونمائی میں ان سے پوچھا گیا بعض لوگوں کو آپ نے سب کچھ سکھایا لیکن بعد میں وہ آپ کے مخالف ہو گئیں۔اس پر محمد عجیب کا کہنا تھا میں نے کسی کی اس لیے مدد نہیں کی کہ وہ میرے پیروکار بن جائے،میں تو نوجوانوں کو معاشرے میں بہتری لانے کے لیے اپنی بساط کے مطابق سکھاتا اور مدد کرتا رہا ،یہ بڑے ظرف کی نشانی ہے ۔ محمد عجیب آج کے ایشین پاکستانی اور کشمیری کونسلرز سے مایوس ہیں ،ان کے مطابق اب کونسلرز میں کام کا جذبہ ہی نہیں،بات کرنے سے ڈرتے ہیں ،اب مشن صرف کونسلر بن کر پاکستان اور آزاد کشمیر میں عزیز و اقارب اور دوست احباب سے ڈھول بھجوانا رہ گیا ہے۔ تقریب میں ایک نوجوان لڑکی نے پوچھا آپ نے زندگی میں بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں ہم ایسی کامیابیاں کیسے حاصل کر سکتے ہیں ،جواب صرف ایک جملہ تھا"Don’t give up" کبھی ہمت نہ ہارو۔
یورپ سے سے مزید