• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کر کٹ بورڈ نے ورلد کپ کر کٹ ٹور نامنٹ کے لئے اپنے ہتھیاروں کا انتخاب مکمل کر لیا، کھلاڑیوں کے سلیکشن کے لئے جو ماحول پیدا کیا گیا، وہ ایک فلم سے کم نہیں تھا، ایشیا کپ میں ٹیم کی کار کردگی کا پوسٹ مارٹم کیا گیا،مگر کوئی بڑی تبدیلی نہیں کی گئی، ان فٹ نسیم شاہ کی جگہ فاسٹ بولر حسن علی کی ٹیم میں واپسی ہوئی، بابر اعظم کو عالمی مقابلے لئے کپتان برقرار رکھا گیا، شاداب خان ان کے نائب ہوں گے، کھلاڑیوں میں عبداللہ شفیق۔ فخرزمان۔ حارث رؤف۔ حسن علی۔ افتخار احمد ۔ امام الحق۔ محمد نواز۔ محمد رضوان ( وکٹ کیپر ) محمد وسیم جونیئر۔ سلمان علی آغا۔ سعود شکیل۔ شاہین شاہ آفریدی اور اسامہ میرشامل ہیں، ٹریولنگ ریزرو کھلاڑی۔ محمد حارث ( وکٹ کیپر ) ابرار احمد اور زمان خان کو رکھا گیا ہے۔ 

چیف سلیکٹر انضمام الحق کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ کسی بھی کرکٹر کی زندگی میں اہم ترین ایونٹ ہوتا ہے وہ ان تمام کرکٹرز کو مبارکباد دینا چاہتے ہیں جو اپنی متاثرکن کارکردگی کے سبب اسکواڈ کا حصہ بنے ہیں۔ اس ٹیم نے پچھلے چند برسوں کے دوران بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور اسی لیے ہم نے ان ہی کھلاڑیوں پر اعتماد کیا ۔انضمام الحق کا کہنا ہے کہ ہمیں صرف ایک تبدیلی پر مجبور ہونا پڑا ہے جس کا تعلق بدقسمتی سے نسیم شاہ کی انجری سے ہے۔ ہمیں ایشیا کپ کے دوران بھی کچھ کھلاڑیوں کی انجریز کے معاملات کا سامنا رہا لیکن خوشی کی بات یہ ہے کہ تمام کھلاڑی مکمل فٹ ہیں اور ورلڈ کپ جیسے اہم ترین ایونٹ میں بہترین پرفارمنس کے لیے ُپر عزم ہیں۔ 

فاسٹ بولر حارث رؤف کی فٹنس کے بارے میں ہمارے میڈیکل پینل کی طرف سے حوصلہ افزا رپورٹس ملی ہیں۔ حارث رؤف نے نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں بولنگ شروع کردی ہے اور وہ سلیکشن کے لیے دستیاب ہونگے۔انضمام الحق نے اس یقین کا اظہار کیا کہ یہ ٹیم ورلڈ کپ کی ٹرافی پاکستان لاسکتی ہے اور اپنی شاندار کارکردگی سے پوری قوم کے لیے فخر کا باعث بن سکتی ہے۔ حسن علی کو تجربے کی بنیاد پر اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے ، بڑے ایونٹ میں تجربہ کار بولر کی ضرورت ہوتی ہے جب کہ نسیم شاہ کا ٹیم میں نہ ہونا ہمارے لیے نقصان ہے لیکن پرامید ہیں وہ جلد ہی ٹیم میں واپس آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس فاسٹ بولرز میں کافی انجریز ہیں، بڑے میچز میں کوشش کی ہے کہ بولر ایسے ہوں جن کے پاس تجربہ ہوں جنہوں نے میچز کھیل رکھے ہوں، بھارت میں دوسری ٹیموں کی نسبت ہم پر زیادہ پریشر ہوتا ہے اس لیے پریشر ہینڈل کا بھی مسئلہ ہوتا ہے ان چیزوں کو دیکھتے ہوئے حسن علی کو شامل کیا گیا ہے۔ مڈل میں ہمارے بولر وکٹ نہیں لے پارہے ہیں یہ بات تشویش ناک ہے، ٹیم کے انتخاب سے قطع نظر یہ حقیقت ہے کہ ایشیا کپ اور اس سے قبل اہم مقابلوں کے دوران یہ بات دکھائی دی ہے کہ شاداب خان اور فخر زمان کی فارم اچھی نہیں ہے کئی کھلاڑی ورک لوڈ منیج نہ ہونے کی وجہ سے مکمل فٹ نظر نہیں آرہے ان کی چہروں پر تھکاوٹ ہے اور ان کی کارکردگی میں بہتری نظر نہیں آرہی۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے نئی ون ڈے رینکنگ میں پاکستان کےکپتان بابر اعظم کی ٹاپ پوزیشن برقرار، امام الحق، فخر زمان کی تنزلی ہوئی ہے پاکستان کے شاہین شاہ آفریدی دسویں اور حارث رؤف 21 ویں نمبر پر موجود ہیں۔

جب کہ مسلسل خراب فارم کے باعث پاکستان کے اوپنر فخر زمان نویں سے دسویں نمبر پر جا پہنچے ہیں۔ ٹاپ ٹین بولرز میں پاکستان کا صرف ایک بولر شامل ہے۔ اسٹار فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی 10 ویں نمبر پر ہیں۔ حارث رؤف نے بھارت اور نیپال کے خلاف بہترین کارکردگی دکھا کر کیریئر بیسٹ 21 ویں پوزیشن حاصل کر لی ہے۔پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ڈائریکٹر مکی آرتھر انگلینڈ میں بیٹھ کر ورک فراہم ہوم اور آن لائن کوچنگ کررہے ہیں۔ مکی آرتھر نے گرانٹ بریڈ برن کو اپنا فرنٹ مین بناتے ہوئے ہیڈ کوچ بنوایا۔نیوزی لینڈ کے سابق ٹیسٹ کرکٹر نے ایشیا کپ میں بھارت کے ہاتھوں228رنز کی شکست کے بعد کہا تھا کہ پاکستان تین ماہ سے کوئی میچ ہارے تھے بھارت کی شکست ہمارے لئے تحفہ تھی۔ 

ایشیا کپ میں پاکستان کی بھارتی ٹیم کے ہاتھوں شکست ورلڈ کپ سے پہلے اپنی کارکردگی پر متحد ہوکر توجہ دینے کے لیے ایک ’ویک اپ کال‘ ہے۔ ہمیں دنیا کے بہترین کھلاڑیوں میں سے اکثر کے ساتھ کھیلنے کو نہیں ملتا۔ اس شکست کا دفاع کرنے کے لیے کوئی بہانے نہیں بنائیں گے، جو مواقع ہم نے کھوئے اس پر نظر ثانی کریں گے لیکن ذاتی طور پر میرا خیال ہے کہ جو کچھ پچھلے دو دن میں ہمارے ساتھ ہوا وہ ایک تحفہ ہے۔ہم اس تحفے کے لیے شکرگزار ہیں کیونکہ ورلڈکپ سے قبل اس اسٹیج پر بھارت کے ساتھ کھیلنا ہمارے لیے اچھا موقع ہے، ہمیں ایسے مواقع بہت کم ملتے ہیں کہ بھارت کے نمبر ون کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلیں گی۔

ایشیا کپ کی کنڈیشنز ورلڈکپ کی کنڈیشنز سے ملتی جلتی ہوں گی، اسی لیے یہ ہمارے لیے سیکھنے کا اچھا موقع ہے۔ہم نے گزشتہ 3 ماہ سے کوئی میچ نہیں ہارا، بھارت سے شکست ہمارے لیے یاد دہانی اور سبق ہے کہ ہم جب بھی گراؤنڈ میں ہوں تب خود کو مکمل اور بھرپور تیار رکھیں اور اپنی طرف سے بہترین دیں۔ کولمبو میں بارش سے متاثرہ ایشیا کپ سپر فور مرحلے میں قومی ٹیم کو بھارت کی تباہ کن بولنگ کی بدولت ریکارڈ مارجن شکست ہوئی۔ارش کی وجہ سے میچ کو ریزرو ڈے پر رکھنے کے بعد بھارت نے پاکستان کو 356 رنز کا ہدف اور پھر پاکستان کو 32 اوورز میں 128 رنز پر آؤٹ کر کے اپنے روایتی حریف کے خلاف ون ڈے میں سب سے بڑی فتح حاصل کی۔ 

بھار ت کے ہاتھوں ایشیا کپ میں ناکامی کے بعدکولمبو کے پریما داسا اسٹیڈیم میں سری لنکا نے آخری گیند پر بازی پلٹ کے پاکستانی ٹیم کو واپسی کا ٹکٹ تھمایا تھا ۔دو وکٹ کی شکست کی بڑی وجہ یہ تھی کہ پاکستان پانچ ان کھلاڑیوں کے بغیر میچ میں اتری جو پچھلے میچز میں شامل تھے۔ سری لنکا نے گیارہویں بار ایشیا کپ کے فائنل کے لئے کوالی فائی کیا۔ 

 مگر وہ فائنل میں بھارت کے سامنے بے بس ہوگیا، ایشیا کپ میں مجموعی طور پر پاکستانی ٹیم کا سفر مایوسی کے ساتھ ختم ہوا۔ ایشیا کپ کے آغاز میں پاکستان کی کارکردگی سے لگ رہا تھا کہ یہ ٹیم اس سال شائقین کرکٹ کو خوشیاں دے گی۔ ایشیا کپ میں پاکستان کو پانچواں فائنل تو نہیں کھیل سکا لیکن اب ملین ڈالر سوال یہی ہے کہ کیا پاکستان ٹیم ورلڈ کپ میں ٹاپ فور میں فنش کرے گی۔پی سی بی نے ایک جانب کھلاڑیوں کو سینٹرل کنٹریکٹ پر لٹکا یا ہوا ہے ڈھائی مہینے سے سینٹرل کنٹریکٹ پر ڈیڈ لاک ہے دوسری جانب کھلاڑیوں کو دنیا کی ہر لیگ کے لئے این او سی دے کر انہیں تھکا دیا گیا۔

پورا سال گراونڈ میں نظر آنے والے کھلاڑی اب فٹنس مسائل سے دوچار ہیں۔بریڈ بر ن کو شائد یہ علم نہیں ہے کہ بھارت سے ایسا کسی تحفے کو قوم قبول نہیں کرتی۔ ایشیا کپ میں ناکامی سے ورلڈ کپ سے قبل خطرے کی گھنٹی ضرور بج گئی ہے ، شائقین درست سلیکشن اور ٹیم میں آپریشن کلین اپ کا مطالبہ کررہے ہیں۔ورلڈ کپ کے بعد شاید ردعمل مزید شدید ہوسکتا ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ ،انضمام الحق،بابر اعظم، مکی آرتھر اور بریڈ برن کو سر جوڑ کر سخت فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔

ورلڈ کپ میں ٹیم کی کار کردگی کے حوالے سے شائقین کو ابھی سے تشویش ہے، اب یہ کھلاڑیوں پر منحصر ہے کہ وہ اپنی پر فارمنس سے قوم کی توقعات پر پورا اتر کر مہنگائی اور گرانی سے پریشان پاکستانی قوم کے چہروں پر خوشیاں بکھیر دیں۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید