• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ کی یونیورسٹیز میں پانچ برسوں کے دوران پہلی بار 18 سال عمر کے طلبہ کے داخلوں میں کمی

لندن (پی اے) برطانیہ میں گزشتہ پانچ برسوں کے دوران یونیورسٹیز میں داخلہ لینے والے طلبہ کی تعداد میں کمی ہوئی ہے۔ 18سال کی عمر کے طالب علموں کی تعداد میں پانچ برسوں کے دوران پہلی بار کمی آئی ہے۔ کورونا وائرس کوویڈ 19پینڈامک میں ڈیمانڈ میں اضافے کے بعد داخلوں کیلئے درخواستوں کی تعداد بھی گر گئی اور تقریباً 85فیصد درخواست گزاروں کو دو برسوں کے دوران قبول کیا گیا۔ اس سال بہت کم تعداد میں طلبہ کو ان کی فرسٹ چوائس یونیورسٹی میں داخلہ ملا لیکن انہوں نے اپنی دوسری چوائس کیلئے زیادہ اہل یا کلیئرنگ کے ذریعے نشسستوں کو قبول کیا۔ اس سال اے لیول کے نتائج دوبارہ گر گئے کیونکہ انگلینڈ میں گریڈنگ کو کوویڈ 19پینڈامک سے پہلے کی سطح پر واپس لایا گیا تھا۔ یونیورسٹیز اینڈ کالجز ایڈمیشن سروس (یوکاس) کے نئے اعداد و شمار سے پتہ چلا ہے کہ رواں سال برطانیہ کے 18 سال عمر کے 270,350بچوں کو کورس میں داخلے دیئے گئے اور ان کی تعداد 2022کے داخلوں کی تعداد 275,390سے کم ہوگئی۔ اعداد و شمارکے مطابق 2018کے بعد پہلی مرتبہ یہ تعداد کم ہوئی ہے لیکن یہ تعداد اب بھی کوویڈ سے پہلے کی نسبت زیادہ ہے۔ یوکاس کے مطابق قبولیت کی تعداد میں کمی اس سال برطانیہ کے 18سال عمر کے لوگوں کی جانب سے مجموعی طور پر کم درخواستوں کے بعد آئی ہے اور یہ تعداد 2022 کی تعداد 323290سے کم ہو کر 2023میں 318390پر آگئی ہے۔ یو کے اے ایس کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس پینڈامک کے دوران ڈیمانڈ میں اضافے کے بعد نارمل گروتھ کی جانب واپسی ہوئی ہے۔ ڈیمانڈ میں کمی تمام یونیورسٹیوں کو یکساں طور پر متاثر نہیں کرے گی تاہم ابھی یونیورسٹیوں کا انفرادی ڈیٹا دستیاب نہیں ہے۔ کورونا پینڈامک کے آعاز کے بعد زیادہ تعداد میں ٹین ایجرز نے یونیورسٹیز میں داخلوں کیلئے اپلائی کیا تھا۔ سکستھ فارم کالجز ایسوسی ایشن کے چیف ایگزیکٹو بل واٹکن کا کہنا ہے کہ اس کا یہ سبب ہوسکتا ہے کہ اس وقت ان کے پاس کم آپشنز تھے۔ خاص طور پر کورونا پینڈامک کے دوران کیونکہ اس عرصے کے دوران ملازمت یا اپرنٹس شپ کے مواقع کم تھے۔ اس لئے کچھ طلبہ نے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں پناہ حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ کورس میں داخلہ لینے والے طلبہ کی تعداد میں کمی جزوی طور پر طلبہ کے رویئے میں تبدیلی کی عکاسی کر سکتی ہے کیونکہ ہم کورونا پینڈامک سے باہر نکلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2020اور 2021میں لوگوں کے پاس سفر کرنے کے مواقع بھی کم تھے۔ رواں برس برطانیہ میں 18 سال عمر کے 35.6 فیصد طلبہ کو یونیورسٹیوں میں قبول کیا گیا، جو 2019کے بعد سے سب سے کم تناسب ہے یو کے سے 19سال عمر کے درخواست دہندگان کا یوکاس ڈیٹا ظاہر کرتا ہے کہ 204,730 طلبہ اپنی فرسٹ چوائس یونیورسٹی میں داخل ہوئے جو کہ 2022کی تعداد 217,380سے کم ہے 26,160کو ان کی انشورنس چوائس میں قبول کیا گیا، جو گزشتہ سال کی تعداد 22,520 سے زیادہ ہے۔ کلیئرنگ کے ذریعے کورس میں 38,140کو قبول کیا گیا۔ 2022 میں یہ تعداد 33,280 تھی تاہم کورونا پینڈامک سے پہلے کے مقابلے میں 15 فیصد سے زیادہ ہے۔ یوکاس کا کہنا ہے کہ کلیئرنگ کے ذریعے جگہ حاصل کرنے والے 32 فیصد طلبہ نے اپنی پہلی چوائس سے انکار کر دیا تھا، اس کے مقابلے میں 30 فیصد نے اپنے گریڈ کھونے کے بعد سسٹم کا استعمال کیا۔ مسٹر واٹکن نے کہا کہ 2020اور 2021میں اساتذہ کی طرف سے تشخیص شدہ گریڈوں کے استعمال کی وجہ سے پیش گوئی کردہ گریڈز اور اصل گریڈرز کے عدم مماثلت اور اس کے بعد گریڈنگ میں تبدیلی کی وجہ سے ایسا ہو سکتا ہے۔ یورپی یونین سے باہرسے قبول کئے جانے والے طلبہ کی تعداد میں 0.9فیصد کمی ہوئی لیکن یہ کورونا پینڈامک سے پہلے کی سطحوں سے 25فیصد زیادہ ہے۔ انتہائی پسماندہ پس منظر سے تعلق رکھنے والے 18سال عمر کے بچوں کی تعداد میں بھی کمی آئی ہے لیکن ان کی تعداد بھی 2019کے مقابلے میں تقریباً 20 فیصد زیادہ ہے۔ یوکاس کے عبوری چیف ایگزیکٹو سینڈر کرسٹل کا کہنا ہے کہ یوکاس کے اعداد و شمار دنیا بھر میں برطانیہ کی اعلیٰ تعلیم کی مسلسل کشش کو ظاہر کرتے ہیں اور کورونا پینڈامک کے دوران ڈیمانڈ میں اضافے کے بعد اس سال نارمل گروتھ کی جانب واپسی ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرے خیال میں کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ ہمیں اپنی اجتماعی تعلیم کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ انتہائی پسماندہ پس منظر کے لوگوں کی شرکت کے گیپ کو ختم کرنے کی کوشش جاری رکھنی چاہئے۔ کلیئرنگ کے ذریعے اب بھی 23,000کورسز دستیاب ہیں، جو 17 اکتوبر تک اوپن یونیورسٹیز یوکے کے ایک ترجمان نے کہا کہ اعداد و شمار یونیورسٹی کی مسلسل مضبوط اپیل کو ظاہر کرتے ہیں لیکن انہوں نے مزید کہا کہ اس سیکٹر کو سوشل موبیلٹی کو بڑھانے کیلئے کوششیں جاری رکھنی چاہئیں۔

یورپ سے سے مزید