حیدرآباد (رپورٹ:امجد اسلام) حیدرآباد میں ٹریژری برانچ کا ایک اور فراڈ سامنا آگیا ہے‘ محکمہ پولیس اور محکمہ تعلیم کے مرحوم 2 ملازمین کے نام پر گزشتہ12سال سے جعلی کاغذات پر معذور خاتون کی جانب سے پنشن لینے کا انکشاف ہوا ہے‘ جعلی وراثت نامہ بنواکر معذور خاتون نے مرحومین کے خاندان میں اندراج کرایا اور خود کو محکمہ پولیس کے انسپکٹر اور محکمہ تعلیم کی مرحوم ملازمہ کی خود کو بیٹی ظاہر کرکے والد اور والدہ کی غیرقانونی پنشن لینے کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ ”جنگ“ کے رابطہ کرنے پر ایس ایس پی حیدرآباد امجد احمد شیخ کا کہنا ہے کہ نشاندہی کے بعد محکمہ جاتی کارروائی کی جائے گی‘ تعلقہ ایجوکیشن کی خاتون افسر حمیدہ زرداری نے کہا کہ غیرقانونی کام کرنیوالوں کیخلاف مقدمہ درج کرایا جائیگا، ڈسٹرکٹ اکاؤنٹ افسر ضمیر حسین کھوکھر کا کہنا تھا کہ ٹریژری میں جمع ریکارڈ میں ہیرپھیر پایا گیا تو افسران کیخلاف کارروائی کی جائیگی۔ تفصیلات کے مطابق حیدرآباد میں ایک ایسے خاندان کا انکشاف ہوا ہے جس نے ایک نہیں کئی فراڈ کرکے محکمہ پولیس اور محکمہ تعلیم کے دو مرحوم ملازمین کے جعلی کاغذات بنوائے‘ نادرا‘ محکمہ بلدیات‘سٹی مختیار کار‘ محکمہ پولیس اور محکمہ تعلیم کے سرکاری کاغذات میں جعلسازی کا انکشاف ہوا ہے۔ ایک معذورخاتون نے محکمہ پولیس کے مرحوم انسپکٹر زوار محمدصادق اور محکمہ تعلیم کی مرحوم ملازمہ غلام زینب کے بچوں کے ساتھ مبینہ ملی بھگت کرکے جعلی وراثت نامہ بنواکرخود کو پانچویں معذور بیٹی ثابت کرکے اب تک قومی خزانے سے لاکھوں روپے پنشن نکلوائی ہے۔ ”جنگ“ کو موصول ہونے والے کاغذات اور نادرا ریکارڈ کے مطابق محکمہ پولیس کے انسپکٹر زوار محمد صادق کا 27نومبر 2003ءکو 61 سال کی عمر میں انتقال ہوتا ہے جبکہ محکمہ تعلیم کی ملازمہ غلام زینب کا 28دسمبر 2011ءکو 66سال کی عمر میں انتقال ہوتا ہے جس کے بعد مرحومین کے بچوں کی جانب سے عدالت اور مختلف جگہوں پر جو درخواستیں وراثت نامہ کے لئے دی گئی ہیں ان میں صرف 4 بچوں جس میں ایک بیٹی مسماۃ شمائلہ جعفری بیٹی اور 3 بیٹوں زوار ضرغام علی ‘زوار صحعام علی جعفری اور سائم علی جعفری کو حقیقی وارث بتایا گیا ہے۔ ”جنگ“ کو موصولہ کاغذات کےمطابق والدہ کے انتقال کے بعد 2014کے ابتداءمیں جعلسازی کا آغاز ہوتا ہے سب سے پہلے پیدائشی سر ٹیفکیٹ اس کے بعدنادرا‘ ب فارم‘ قومی شناختی کارڈ اور وراثت نامہ میں ہیر پھیر کرکے جعلی کاغذات بنوائے جاتے ہیں اور پانچویں بیٹی معذور مومل بتول کو زوار فیملی کا ممبرظاہر کیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ 2012ءمیں ہی مرحومین میاں بیوی کے حقیقی وارثوں لکی جانب سے وراثت نامہ کے لئے جہاں جہاں درخواست دی گئیں کسی ایک میں بھی پانچویں معذور بیٹی کا ذکر نہیں ہے لیکن 2014ءمیں خیال آیا کہ ان کی ایک معذور بہن بھی ہے جس کے بعد تمام کاغذات میں فوٹو کاپیز اس طرح بنوائیں جہاں خالی جگہوں پر پانچویں معذور بیٹی کا نام اندراج کردیا گیا۔