• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک بھر میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کی وبا پھیلی ہوئی ہے‘ صادق خان

لندن (پی اے) میئر لندن صادق خان کا کہنا ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کی وبا پھیلی ہوئی ہے۔ وہ گزشتہ روز کرائیڈن میں ٹین ایجر ایلین اینڈم کی موت کے بعد منعقدہ ایک کمیونٹی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ میئر لندن نے اپنے وائیلنس ریڈکشن یونٹ کے مائی اینڈز پروگرام کے ایک حصے کے طور پر کرائیڈن کے وائٹ گفٹ شاپنگ سینٹر کے فلاحی مرکز میں کمیونٹی رہنماؤں سے ملاقات کی ۔ کمیونٹی لیڈرز نے بدھ کی صبح 15 سالہ لڑکی پر حملے کی اطلاعات کے بعد فوری ردعمل کا اظہار کیا تھا اور انہوں نے جائے وقوع پر پہنچ کر صدے سے دوچار عینی شاہدین کو تسلی دی تھی۔ سکول جانے والی طالبہ پر ایک لڑکے نے تقریباً ایک فٹ لمبے چاقو سے گردن پر حملہ کر دیا تھا جس سے ان کی گردن سے خون کا فوارہ چھوٹ گیا تھا اور حملہ آور موقع سے فرارہو گیا تھا تاہم اسے پولیس نے واقعے کے ایک گھنٹے بعد ہی گرفتار کر لیا تھا۔ اس پر ایلین کے قتل کا الزام عائد کر دیا گیا ہے اور اسے 3اکتوبر کو اولڈ کورٹ میں پیش کیا جائے گا اسے ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔ دارالحکومت لندن میں حالیہ برسوں کے دوران ایسے کئی ہائی پروفائل کیسز دیکھنے میں آئے ہیں جہاں ایک عورت کو قتل کیا گیا ہے یا ایک شخص کے ہاتھوں قتل ہونے کا شبہ ہے۔ ان میں مارچ 2021میں میٹ حاضر سروس پولیس آفیسر وین کوزینز کے ہاتھوں سارہ ایورارڈ کا قتل اور ستمبر 2021 میں پرائمری سکول ٹیچر سبینا نیسا کا قتل شامل ہے۔ میئر لندن صادق خان نے کہا کہ بدسلوکی کو قابل نفرت جرم ہونا چاہیے۔ پی اے نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات کیلئے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے‘ لیکن مجھے لگتا ہے کہ ملک بھر میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کی وبا پھیلی ہوئی ہے۔ ملک بھر میں ہر تین دن میں ایک عورت یا لڑکی مرد کے ہاتھوں قتل کی جاتی ہے ان حالات میں ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ پولیس انسٹی ٹیوشنل سیکسزم کے مسائل کو حل کرے ۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ بھی یقینی بنانا ہو گا کہ لڑکوں کو پرائمری اور سیکنڈری سکولز میں خاص طور پر ابتدائی عمر سے ہی یہ سکھایا جائےکہ ان کے تعلقات لڑکیوں پر کیسے اثر انداز ہو رہے ہیں ۔ اس کے علاوہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہم نوجوان لڑکوں کو ٹک ٹاک اور سوشل میڈیا کے ذریعے تعلیم دیتے ہیں کہ نوجوانوں کو ایسے متبادل پیغامات موصول ہو رہے ہیں جو اس بارے میں منفی ہیں کہ ایک آدمی کو کیا ہونا چاہیے اور ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ہم اس کی تردید کریں ۔ سیفر نیبر ہڈ بورڈ فار کرائیڈن کی چیئر ڈونامرے ٹرنر نے کہا کہ وہ تسلیم کرتی ہیں کہ مردوں کے ساتھ کام ہونا چاہیے ۔ وہ بدھ کو ایلین پر حملے کے بعد جائے وقوع پر پہنچ کر رسپانس دینے والے اولین لوگوں میں سے ایک تھیں ۔ انہوںنے پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ خواتین خواتین پر حملہ کرنے والی نہیں ہیں‘ یہاں کوئی ʼwomensphereʼ نہیں ہے بلکہ ایک پورا manosphere ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں آن لائن ہوتی ہوں اور میں یہ رویہ دیکھا ہے ۔ مردوں کے ساتھ ان کے اس مائنڈ سیٹ سے نمٹنے کیلئے کیا کام کیا جا رہا ہے‘ مردانگی کے ان تمام تاریخی پہلوؤں سے نمٹنے کیلئے کام کرنے کی شدید ضرورت ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یوتھ کرائم ایشوز سے نمٹنے سے زیادہ کچھ نہیں کیا جا سکتا ۔ مس مرے ٹرنر نے کہا کہ اس سے زیادہ کچھ نہیں جو پولیس یا مقامی اتھارٹی کر سکتی تھی ۔ لیکن ایک چیز جس میں ہم (یوتھ لیڈرز) اچھے ہیں جہاں مطالبہ کیا جاتا ہے کہ ہمیں کہاں خلا نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مثبت رشتوں کو سمجھنے‘ لڑکیوں کے ارد گرد خلا کو ختم کرنے کے سلسلے میں فوری طور پر مزید خواتین پر مرکوز انٹروینشن لائی جا رہی ہے۔ نوجوانوں کے ارد گرد اکثر لینز کے ذریعے بہت زیادہ توجہ مردانہ ہوتی ہے۔ میئر لندن نے چاقو حملے کے فوری بعد کرائیڈن کے یوتھ لیڈرز کے رسپانس کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر ہم نے کرائیڈن کا بہترین حصہ دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کچھ دن پہلے جو کچھ دیکھا وہ صرف اس چھوٹی بچی کا وحشیانہ، ہولناک قتل اور انسانیت کا بدترین واقعہ ہی نہیں تھا بلکہ ہم نے کرائیڈن کا بہترین منظر بھی دیکھا کہ بس ڈرائیورز کے رسپانس کے ساتھ۔ پولیس آفیسرز اور راہگیر بلکہ ہمارے یوتھ ورکرز اور کمیونٹی لیڈرز بھی منٹوں میں وہاں پہنچ گئے اور مشکل کی اس گھڑی میں ایلین کے دوستوں کو سپورٹ فراہم کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اب بھی سکولز میں بچوں ‘ ایلین کے دوستوں اور فیملی کو سپورٹ فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ایلین کے وحشیانہ اور ہولناک قتل سے ناصرف اس کی فیملی اور فرینڈز کو صدمہ پہنچا بلکہ کرائیڈن کو بھی صدمہ ہوا ہے۔

یورپ سے سے مزید