اسلام آباد (صالح ظافر) سندھ کے نگراں وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ نظریاتی طور پر افغان طالبان اور ٹی ٹی پی ایک جیسے ہیں۔ امریکہ نے دانستہ افغانستان چھوڑنے سے پہلے اپنا اسلحہ اور گولہ بارود چھوڑ دیا تھا جسے ٹی ٹی پی، بی ایل اے، بی ایل ایف اور داعش جیسے دہشت گرد گروپ لے گئے۔ یہ گروپس انہیں پاکستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔ اتوار کو ایک ویب سائٹ سے گفتگو کرتے ہوئے ریٹائرڈ بریگیڈیئر حارث نواز نے کہا کہ ملک کے مختلف حصوں میں زیادہ تر دہشت گردی کی کارروائیوں میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھنے والے افراد ملوث ہیں۔ دہشت گردوں کے حملوں میں تیزی سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ایسے گروہ پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم نہیں دیکھنا چاہتے۔ بھارت اور کچھ دوسرے ممالک ان کی مدد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی تکمیل کے کام کو ہر قیمت پر روکنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ پوری طرح سمجھتے ہیں کہ اگر یہ منصوبہ (سی پیک) مکمل ہو جاتا ہے تو یہ پاکستان کی معیشت کے لیے بہت بڑی چھلانگ ثابت ہو گا۔ اس وقت چین کو سمندری راستے سے مشرق وسطیٰ اور دیگر منڈیوں تک پہنچنے میں نوے دن لگتے ہیں۔ سی پیک مکمل ہونے کے بعد کاشغر کے راستے آٹھ دن لگیں گے۔ ظاہر ہے کہ یہ پورے خطے کی تقدیر بدل دے گا۔ ریٹائرڈ بریگیڈیئر نے طالبان اور ٹی ٹی پی کے تعلقات کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے یاد دلایا کہ ٹی ٹی پی نے امریکہ کو افغانستان سے نکالنے کے لیے طالبان کو مدد کی پیشکش کی تھی اور اب طالبان انہیں پناہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغان طالبان سے کہہ رہے ہیں کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہ دیں، یقین دہانیوں کے باوجود وہ اپنے وعدے پر پورا نہیں اتر رہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں پر بات کرتے ہوئے ا نہوں نے کہا کہ ہماری افواج دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائیاں کر رہی ہیں لیکن عوام کا تعاون بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر علاقہ میں پہنچنے پر عوام مزاحمت کرنے کے بجائے فورسز کے ساتھ تعاون کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گردی کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا سکا ہے۔ دریں اثناء ویب سائٹ نے خبر دی کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے ترجمان محمد خراسانی نے ایک بیان میں پاکستان میں حالیہ دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ ٹی ٹی پی نے ملک کے مختلف حصوں میں 106 حملے کئے۔ سو حملے کے پی کے کے مختلف اضلاع میں کیے گئے جبکہ چار بلوچستان میں کیے گئے۔