• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ، سگریٹ نوشی کے رجحان میں مسلسل کمی، اب بھی 60 لاکھ سے زائد سگریٹ نوش موجود

لندن (سعید نیازی) 70 کی دہائی کے بعد سے سگریٹ نوشی کے رجحان میں مسلسل کمی واقع ہوئی ہے لیکن اب بھی ملک بھرمیں 60لاکھ سے زائد افراد سگریٹ نوشی کر رہے ہیں اور سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ہر 18سے 24برس کا 9میں سے ایک شخص سگریٹ پینے کی لت میں مبتلا ہے۔ حکومت نے انگلینڈ کو 2030تک سموک فری کرنے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے جس کا مطلب ہے کہ سگریٹ پینے والوں کی تعداد 5 فیصد سے بھی کم ہوگی۔ حکومت نے بچوں کی چیرٹی برناڈوز کے سابق چیف ایگزیکٹو جاوید خان کی اس تجویز پر عمل کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے جس کے تحت قانونی طور پر سگریٹ پینے کی عمر میں ہر برس اضافہ کیا جائے گا۔ وزیراعظم رشی سوناک نے پارٹی کانفرنس کے موقع پر کہا تھا کہ بیماریوں سے بچنے کیلئے سگریٹ نوشی پرپابندی درست قدم ہے اور ہر سال سگریٹ خریدنے کی عمر میں اضافے سے ایک وقت آئے گا کہ کوئی بھی شخص سگریٹ نہ خرید سکے گا۔ رشی سوناک کا کہنا تھا کہ انگلینڈ میں سگریٹ کی فروخت کو مرحلہ وار ختم کرنے کا منصوبہ پوری ایک نسل کی صحت کے حوالے سے اہم اقدام ہوگا۔ لوگوں کے انتخاب کے حق کو محدود کرنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تمباکو نوشی کی کوئی بھی سطح محفوظ نہیں۔ اس حوالے سے قانون سازی کیلئے ٹوری اراکین پارلیمنٹ کو پارٹی ہدایت کے بغیر آزادانہ طور پر ووٹ دینے کی اجازت ہوگی جب کہ لیبر پارٹی نے اشارہ دیا ہے کہ وہ عوام کی صحت پر سیاست نہیں کرے گی اور اس حکومتی منصوبے کی حمایت کرے گی بعض ناقدین کا خیال ہے کہ اس سے بلیک مارکیٹ کو تقویت ملے گی۔ واضح رہے کہ گزشتہ برس ٹوبیکو انڈسٹری سے حکومت کو 10بلین پائونڈ سے زائد رقم ٹیکس کی صورت میں ملی تاہم 2021-22کے مالی سال کی نسبت یہ تین فیصد کم تھی۔ رواں برس جون میں جنک فوڈ کی آفر ایک خریدنے پر دوسری مفت پرپابندی کو دو برس کیلئے ملتوی کرنے کا اعلان کیاتھا۔ اس منصوبے کا مقصد موٹاپے اور دیگر بیماریوں پر قابوپاناتھا۔ وزیراعظم رشی سوناک کا اس موقع پرکہنا تھا کہ ایسے وقت میں جب کہ اشیا کی قیمتیں بہت بلند ہیں، ایسی پابندی کا نفاذ نامناسب ہوگا، اس منصوبے کو اکتوبر سے نافذ ہوناتھا۔ این ایچ ایس انگلینڈ کے چیف میڈیکل آفیسر سرکرس ویٹی کا کہناتھا کہ میڈیکل سے وابستہ تمام ادارے اور چیرٹیز اس حکومتی اقدام کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں ایسے افرادکو دیکھنے کا اتفاق ہوتا ہے جو اس لت کےنقصان کے سبب اسے چھوڑنا چاہتے ہیں لیکن اس میں کامیاب نہیں ہوسکتے اور سگریٹ نوشی متعدد بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔

یورپ سے سے مزید