حماس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ غزہ کی سرحد کے ساتھ اسرائیل کی یہودی بستیوں پر سرپرائز حملے میں بڑے پیمانے پر اسرائیلیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کے ترجمان نے آڈیو پیغام میں کہا ہے کہ زیرِ حراست قید اسرائیلیوں کی تعداد سے کہیں زیادہ ہے جو اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو بیان کر رہے ہیں۔
ترجمان کے مطابق اسرائیلی قیدیوں کو غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں رکھا گیا ہے۔
حماس کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ آپریشن باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ کیا گیا، اسرائیلی علاقے میں داخلے اور میزائل حملے بھی سوچی سمجھی کارروائی تھے، اس آپریشن کے بیش تر نکات ہماری منصوبہ بندی کے مطابق چل رہے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز حماس نے جوابی ایکشن کرتے ہوئے عرب اسرائیلی جنگ کی پچاسویں سالگرہ پر علی الصبح پہلی بار غزہ سے بیک وقت بری، بحری اور فضائی کارروائی کی تھی۔
حماس نے اسرائیل کے جنوبی شہروں میں فوجی اڈوں اور عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا جس میں فوجیوں سمیت 290 سے زائد اسرائیلی ہلاک اور 1 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق ’آپریشن الاقصیٰ طوفان‘ کے تحت فلسطینی مجاہدین کی بڑی تعداد غزہ کی سرحد پر موجود باڑ ہٹاتے ہوئے زمینی راستے سے اسرائیل کے شہر اشکلون سمیت جنوبی شہروں میں داخل ہوئی جبکہ سمندری راستے اور پیراگلائیڈرز کی مدد سے بھی متعدد حماس ارکان نے حملہ کیا۔